0
Saturday 9 Feb 2013 22:28

صدر زرداری کیخلاف کیسز نہیں کھول سکتے، سوئس حکام

صدر زرداری کیخلاف کیسز نہیں کھول سکتے، سوئس حکام
اسلام ٹائمز۔ سوئس حکام نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف کیس کھولنے سے انکار کر دیا ہے، سوئس حکام نے کیس کھولنے سے انکار حکومت پاکستان کی جانب سے لکھے جانے والے اس خط کے جواب میں کیا ہے جو صدر زرداری کیخلاف کیسز کھولنے کے لئے لکھا گیا تھا۔ سوئس حکام کے جوابی خط کے مطابق سوئس حکام نے لکھا ہے کہ صدر زرداری کیخلاف کیسز نہیں کھول سکتے۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے سوئس حکام کی جانب سے ملنے والے خط کی تصدیق کر دی ہے۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر حکومت پاکستان کی جانب سے 5 دسمبر 2009ء کو سوئس حکام کو کیس کھولنے کا خط لکھا گیا تھا۔ 

دیگر تفصیلات کے مطابق حکومت کی طرف سے لکھے گئے خط کا جواب سوئس حکام نے دے دیا جس میں انہوں نے کہا کہ صدر زرداری کے خلاف مقدمات نہیں کھول سکتے۔ ذرائع کے مطابق گذشتہ سال سات نومبر کو حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر سوئس حکام کو خط لکھا تھا تاہم جس کا تحریری جواب آج سوئس حکام نے دیدیا جس کی تصدیق وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کر دی ہے۔ سوئس حکام نے خط میں لکھا ہے کہ وہ صدر زرداری کے خلاف مقدمات نہیں کھول سکتے۔ واضح رہے کہ 1990ء کے انتخابات کے بعد قائم ہونے والی میاں نواز شریف کی حکومت نے کسٹم انسپیکشن کے ٹھیکوں میں سوئز کمپنیوں سے بارہ ملین ڈالر کمیشن لینے کے الزام میں بینظیر بھٹو، آصف علی زرداری اور دیگر پر مقدمات قائم کیے تھے۔ اُس وقت کی حکومت نے بعد میں سوئز حکام سے خط و کتابت کی اور سوئٹزرلینڈ میں مقدمات قائم ہوئے۔ لیکن 2007ء میں جنرل پرویز مشرف اور بینظیر بھٹو میں سمجھوتے کے نتیجے میں قومی مصالحت آرڈیننس "این آر او" جاری ہوا اور وہ مقدمات واپس لیے گئے۔ 

3 نومبر 2007ء کو جب پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی نافذ کی تو بینظیر بھٹو نے پرویز مشرف کے خلاف تحریک شروع کی اور سمجھوتہ ختم کر دیا۔ 27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں جلسے کے بعد بینظیر بھٹو ایک حملے میں ہلاک ہو گئیں۔ 2008ء میں ان کی جماعت پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہوئی اور نومبر 2009ء میں سپریم کورٹ نے "این آر او" کو کالعدم قرار دیا اور حکومت سے کہا کہ وہ سوئز حکام کو مقدمات دوبارہ کھولنے کے لیے خط لکھیں۔ حکومت اور عدلیہ میں طویل قانونی تنازعہ چلا اور حکومت کہتی رہی کہ صدرِ پاکستان کو آئین اور عالمی قوانین کے تحت استثنیٰ حاصل ہے۔ اس کے نتیجے میں پیپلز پارٹی نے اپنے وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو قربان کیا اور عدلیہ نے انہیں خط نہ لکھنے کے جرم میں توہین عدالت کے کیس میں نااہل قرار دے دیا، لیکن اب حکومت مان گئی ہے اور سپریم کورٹ کی رضا مندی سے خط کا مسودہ تیار کر کے سوئز حکام کو بھیج دیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 238453
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش