0
Tuesday 19 Feb 2013 22:11

شہداء کے لواحقین کا کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار

شہداء کے لواحقین کا کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار
اسلام ٹائمز۔ سانحہ کوئٹہ کے شہداء کے لواحقین نے کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے تک دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا، کئی شہروں میں ابھی تک دھرنا جاری ہے۔ اس سے پہلے مجلس وحدت مسلمین سے حکومتی وفد کے کامیاب مذاکرات کے بعد ملک بھر میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا گیا۔ شہر میں فوج تعینات نہیں کی جائے گی، تاہم تمام ٹارگٹڈ آپریشن فوج کی نگرانی میں کیے جائیں گے۔ دوسری جانب شہداء کے لواحقین کوئٹہ میں فوج کی تعیناتی تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے، جنہیں ہزارہ برادری کے عمائدین منانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کوئٹہ میں مجلس وحدت مسلمین اور چھ رکنی پارلیمانی وفد کے درمیان طویل مذاکرات ہوئے، جس میں مجلس وحدت مسلمین کے عمائدین، گورنر بلوچستان ذوالفقار علی مگسی، وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ، میر ہزار خان بجارانی، مولا بخش چانڈیو، سینیٹر صغریٰ امام، یاسمین رحمان اور ندیم افضل چن شامل تھے۔ رہنماؤں نے ہزارہ برادری کے تمام مطالبات پر تفصیلی بات چیت کی۔ 

حکومتی وفد نے کوئٹہ میں فوج کی تعیناتی کے علاوہ ہزارہ برادری کے تمام مطالبات منظور کر لیے، تاہم تمام ٹارگٹڈ آپریشن فوج کی نگرانی میں ہی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ مذاکرات میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ تمام مجرموں کی گرفتاری تک ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔ کامیاب مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری علامہ امین شہیدی نے ملک بھر میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ایسا واقعہ دوبارہ ہوا تو اسی طرح سڑک پر دھرنا دیا جائے گا۔ گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی کا کہنا تھا کہ ہزارہ برادری کے تمام مطالبات مان لئے ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے۔ وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب تک چار دہشت گرد ہلاک اور 170 سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تمام مجرموں کی گرفتاری تک ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ مرنے والوں کے لواحقین میں سے کسی ایک کے لئے نوکری اور امداد کا اعلان بھی کیا جائے گا۔ قمر زمان کائرہ کے اپیل پر ہزارہ قبیلے کے سربراہ سردار سعادت علی خان نے شہداء کی جلد تدفین کی یقین دہانی کرائی۔

دیگر ذرائع کے مطابق حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بعد مجلس وحدت مسلیمن نے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا، لیکن سانحہ کوئٹہ کے کچھ غم زدہ لواحقین نےدھرنے ختم کرنے سے انکار کر دیا، لواحقین کا مطالبہ ہے کہ کوئٹہ کو فوج کے حوالے کیا جائے۔ سانحہ کوئٹہ کے متاثرین کے دُکھوں کامداوا نہ ہوسکا۔ حکومت کی مذاکراتی ٹیم آئی، بات چیت کا دور ہوا۔ ہزارہ ٹاؤن کے متاثرین کو امید تھی کہ ان کے زخموں پر مرہم رکھا جائے گا۔ آئندہ انہیں اپنے پیاروں کے جنازے نہیں اٹھانے پڑیں گے۔ علماء کرام سے مذاکرات ہوئے۔ علماء اور مذاکراتی ٹیم نے بات چیت کی کامیابی کا اعلان کیا۔ مذاکرات کے بعد تمام مطالبات منظور ہونے کا اعلان ہوا، ساتھ ہی دھرنے ختم کرنے کا بھی اعلان ہوا۔

کراچی سمیت ملک بھر میں کئی مقامات پر دھرنے ختم بھی ہونا شروع ہوئے۔ لیکن ہزارہ ٹاون کوئٹہ میں بیٹھے لواحقین نے جب پوچھا کیا کوئٹہ میں فوج آرہی ہے۔ تو انہیں بتایا گیا کہ صوبے میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن میں فوجی جوان شریک ہیں۔ کئی مبینہ دہشت گرد مارے گئے ہیں اور کئی مشتبہ افراد گرفتار ہوئے، اور یہ آپریشن مطلوبہ اہداف کے حصول تک جاری رہے گا۔ لواحقین کو یہ جواب نہ ملا کہ کوئٹہ فوج کے حوالے کر دیا جائے گا۔ جس پر غم زدہ لواحقین میں سے کچھ ناراض ہوگئے۔ دھرنا ختم کرنے اور لاشیں دفنانے سے انکار کر دیا گیا۔ فوری طور پر ناراض افراد کو منانے کی کوششیں شروع ہوگئیں۔ جس دوران یہ سب باتیں چل رہی تھیں، اسی دوران کوئٹہ میں بارش شروع ہوگئی اور سردی بھی بڑھ گئی۔ لواحقین کے احتجاج کے بعد احتجاج میں اختلاف پیدا ہوگیا۔ کئی شہروں میں دھرنے ختم ہونا شروع ہوگئے تھے۔ لیکن پھر مظاہرین واپس آنا شروع ہوگئے۔ اس وقت حکومتی ٹیم اور حکومت سے مذاکرات کرنے والے علماء کو کٹھن گھڑی کا سامنا ہے۔
خبر کا کوڈ : 241032
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش