0
Sunday 19 May 2013 00:32

کرپشن کنگ کی بحالی میں وزیراعلٰی گلگت بلتستان سمیت چیف سیکرٹری پر توہین عدالت کا کیس چل سکتا ہے

کرپشن کنگ کی بحالی میں وزیراعلٰی گلگت بلتستان سمیت چیف سیکرٹری پر توہین عدالت کا کیس چل سکتا ہے
رپورٹ: وقار حسین انجم

محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں کرپشن کے بےتاج بادشاہ اور کاچو نیٹ ورک کے سرغنہ کاچو فیاض حکومتی پشت پناہی پر طویل عرصہ کی ملازمت کے بعد برطرف کر دئیے گئے اور پھر مبینہ اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی مداخلت پر کاچو فیاض کو دوبارہ دو سال کے لئے ایڈجسٹ کر دیا گیا، کاچو فیاض کو سابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان نے گذشتہ دنوں اسکردو کے دورے کے بعد فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دیئے تھے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان سید مہدی شاہ کی مداخلت پر ادھورے کاموں کو مکمل کرنے کے لئے رکھا گیا تھا جسے لوکل میڈیا اور سوشل میڈیا میں شدید تنقید کے بعد معطلی کا لیٹر جاری کر دیا گیا۔ کاچو فیاض کو سابق چیف سیکرٹری نے سپریم کورٹ آف پاکستان کے عدالتی فیصلے کی روشنی میں فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے تھے جسے وزیراعلیٰ کی مداخلت پر روکا گیا تھا تاہم لوکل میڈیا اور سوشل میڈیا میں شدید تنقید کے بعد کاچو فیاض کا برطرفی لیٹر پانچ دنوں کی تاخیر کے بعد اسکردو پہنچا۔ تفصیلات کے مطابق لیٹر نمبر SEC-2(14)/2012 بتاریخ 10 مئی 2013ء کو نوٹیفکیشن کے ذریعے ان کو فارغ کر دیا گیا۔ کاچو فیاض 2006ء میں 60سال عمر میں مدت ملازمت پوری کر کے ریٹائرڈ ہو ئے تھے۔ انہوں نے ق لیگ کے دور حکومت میں سیاسی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے دو سال کی توسیع حاصل کر لی تھی۔ 2008ء میں مبینہ طور پر بھاری رشوت کے بل بوتے پر انہوں نے مزید 2سال کی توسیع حاصل کی۔

وزیراعلٰی سید مہدی شاہ کی انتخابی مہم میں لاکھوں روپے خرچ کرنے کا دعویٰ کر کے انہوں نے مہدی شاہ سرکار کو بلیک میل کرنا شروع کیا اور مزید 2سال کی توسیع حاصل کر لی، حالانکہ وزیراعلٰی کئی بار یہ دعویٰ بھی کر چکا ہے کہ کاچو فیاض کی توسیع میں ان کا کوئی کردار نہیں رہا جبکہ کاچو فیاض نے وسیع عرصے میں وزیراعلٰی سمیت متعدد سیاسی، سماجی اور مذہبی رہنماؤں کے قریبی عزیزوں کو چور دروازوں سے میرٹ پامال کرتے ہوئے بھرتی کر کے جہاں ایک طرف میرٹ کی دھجیاں اڑا دیں، وہاں دوسری طرف سینکڑوں غیر قانونی بھرتیوں کے ذریعے بےتحاشا دولت کمانا شروع کر دی۔ 2010ء میں سپریم کورٹ پاکستان نے فیصلہ سنایا تھا کہ ریٹائرڈ ہونے والے یا 60 سال مکمل کرنے والے ملازمین کی بھرتیوں کو کالعدم قرار دے کر تمام اوور ایج بھرتی ملازمین کو فارغ کرنے کے احکامات جاری کر دئیے تھے اور جس کی روشنی میں گورنمنٹ آف پاکستان کیبنٹ ڈویژن اور سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ نے تمام صوبائی چیف سیکرٹریز کو 31-01/2011 کو لیٹر نمبر 2/12/2011-E-1 جاری کیا تھا جس کے بعد گورنمنٹ آف پاکستان اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے ایک لیٹر ریمانڈر 08/02/2011 کو جاری کیا اور فوری عمل درآمد کا حکم دیا جس کی روشنی میں سروسز ڈیپارٹمنٹ گلگت بلتستان نے 18/02/2011 کو لیٹر نمبر So-1(1)/2010 جاری کر دیا جس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں وزیراعلٰی گلگت بلتستان کی منظوری سے زیرنظر 7ملازمین برطرف کر دیئے گئے تھے۔

جن میں محمد اشرف سندو PSگورنر گلگت بلتستان، محمد شاہد اجمل، راؤ شہباز خان پریس سیکرٹری گورنر ہاوس گلگت بلتستان، عبدالقادر چیف آفیسر میونسپل کمیٹی چلاس مسعود، ریسرچ آفیسر پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ گلگت بلتستان رحیم شاہ، چیف آفیسر ڈسٹرکٹ کونسل دیامر کاچو فیاض سپریڈنڈنٹ BS16 محکمہ تعلیم اسکردو اور ملک مشتاق احمد DO-LG&RD شامل تھے، مگر 8اکتوبر 2011ء کو ڈپٹی سیکرٹری سروسز نے لیٹر نمبر SO(S)-1-1(1/2010 سرکولر جاری کر دیا جس کے بعد عدالتی فیصلے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے وزیراعلٰی گلگت بلتستان کی ہدایت پر 6فروری 2012ء کو ڈائریکٹر ایجوکیشن بلتستان نے لیٹر نمبر DE-(D)-2(11/2011) کے ذریعے بلتستانی سیاست کے کنگ میکر کاچو فیاض کو دوبارہ کنٹی جنٹ پر 20،000 روپے ماہانہ تنخواہ کے ساتھ دو سال کے لئے دوبارہ بھرتی کر لیا جس کے بعد سابق چیف سیکرٹری گلگت بلتستان سجاد سلیم ہوتیانہ نے گذشتہ دنوں کاچو فیاض کو دوبارہ برطرف کر دیا ہے۔

دوسری جانب کرپشن کے بعد غنڈہ گردی کرتے ہوئے کاچو نیٹ ورک کے سرغنہ کاچو فیاض نے محکمہ تعلیم بلتستان میں کہا ہے کہ مجھے دفتر سے کون نکال سکتا ہے۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان کی طرف سے برطرفی کے حکم نامے پر عمل درآمد کے جرم میں ڈائریکٹر ایجوکیشن بلتستان ریجن کے فوری تبادلے کا حکم دے دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلٰی گلگت بلتستان نے کاچو فیاض کے مفادات پر ضرب پڑتی دیکھ کر سیکرٹری ایجوکیشن کو ڈائریکٹر عابدین کی معطلی کا حکم دے دیا، جس سے سیکرٹری ایجوکیشن نے معذرت کی۔ اس کے بعد وزیر اعلٰی نے ان کے فوری تبادلے کا حکم دیدیا۔ واضح رہے کہ ڈائریکٹر عابدین نے گلگت میں 3سال بطور ڈائریکٹر پلاننگ ڈیوٹی کے بعد 2ماہ قبل بطور ڈائریکٹر ایجوکیشن بلتستان ریجن کا چارچ سنبھالا تھا۔ عابدین کے تبادلے کے پیچھے کاچو نیٹ ورک اور محکمے کا وزیر تعلیم گلگت بلتستان ڈاکٹر علی مدد شیر بھی سرگرم نظر آتے ہیں ۔

فنانس ڈویژن کے قریبی ذرائع کی مبینہ اطلاعات کے مطابق وزیر اعلٰی اور وزیر تعلیم کی ایما پر کاچو نیٹ ورک کے سرغنہ کاچو فیاض نے حال ہی میں سوا کروڑ روپے کے عوض 107 کے قریب نئی آسامیاں محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں منظور کروا کر مزید کروڑوں روپے بٹورنے کا منصوبہ بنایا تھا جس کے نتیجے میں رستے میں رکاوٹ بننے کی کوشش پر ڈائریکٹر بلتستان ریجن عابدین کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ ایک ماہ قبل بھی ڈائریکٹر بلتستان ریجن عابدین کے تبادلے کا حکم جاری ہوا تھا مگر حجتہ السلام علامہ راحت حسین الحسینی سمیت دیگر مکاتب فکر کے علماء کرام اور سیاسی رہنماؤں کے شدید ردعمل کے نتیجے میں اس پر عمل درآمد نہیں کیا جا سکا تھا۔ دیگر ذرائع کے مطابق پی پی پی کے اقتدار کا سورج غروب ہوتے ہی کاچو فیاض اور اس کے چیلوں نے مسلم لیگ ن سے روابط بڑھانا شروع کر دیئے ہیں تاکہ مستقبل میں بھی مسلم لیگ کے سائے تلے کرپشن کا بازار گرم رکھا جا سکے، تاہم مسلم لیگ ن کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی اکبر تابان نے کہا ہے کہ کاچو فیاض سے بات کرنے کے لئے میں بالکل تیار نہیں اس جیسے کرپٹ شخص سے بات کرنے سے بہتر ہے کہ میں یزید وقت سے بات کر لوں۔ کاچو فیاض قومی مجرم ہے معاشرے کو تباہ کر دیا ہے جس شخص کے قول و فعل میں تضاد ہوتا ہے، وہ منافق ہے، کاچو فیاض کو ہم کبھی اپنی جماعت میں قبول نہیں کریں گے۔ ایسے کرپٹ لوگوں کے خاتمے کے لئے ہی پاکستانی عوام نے مسلم لیگ کو مینڈیٹ دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی گلگت بلتستان کو کاچو فیاض ماہانہ بھتہ دیتا ہے مسلم لیگی رہنماؤں نے بدنام زمانہ کرپٹ افراد کو اپنانے سے انکار کر دیا ہے جس کے بعد کاچو فیاض لیگی رہنماؤں کا دل جیتنے کے لئے ان کے استقبال کے لئے سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل ریلی کے لئے انتظامات پر لگے ہیں۔ اہم ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعلٰی اپنے سیاسی مستقبل کو بچانے کے لئے کاچو فیاض کو دوبارہ بحالی کے لئے محکمہ تعلیم کے اعلٰی حکام پر دباو ڈالے ہوئے ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ نئے چیف سیکرٹری کے ذریعے بحالی کے احکامات جاری ہونگے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے، فیصلے کی روشنی میں برطرف کئے گئے کرپشن کنگ کاچو فیاص کی بحالی کے لئے وزیراعلٰی اور وزیر تعلیم گلگت بلتستان کاچو فیاض کی بحالی کے لئے تمام دفتری امور کو چھوڑ کر پورے دن کی مشقت کے بعد کاچو فیاض کے لئے جاری کیے گئے حکم نامے کو بےکار قرار دینے میں کامیاب ہو گئے۔ وزیر اعلٰی اور محکمہ تعلیم کے اعلٰی حکام نے ڈائریکٹر ایجوکیشن کو معطل کرنے میں ناکامی کے بعد دوسرے حربے کے طور پر ان کے تبادلے کے لئے احکامات جاری کر دئیے ہیں، جبکہ کاچو فیاض کی برطرفی کے احکامات واپس کرانے میں کسی حد تک کامیاب ہو گئے۔ جبکہ قانونی ماہرین کے مطابق کاچو فیاض اور محکمہ تعلیم میں کرپشن کے ذمہ دار افسران سپریم کورٹ آف پاکستان کے SUO-MOTO CASE NO. 24 OF 2010 کے فیصلے کی مسلسل خلاف ورزی کر رہے ہیں جس پر سپریم اپلیٹ کورٹ گلگت بلتستان ازخود نوٹس لینے کا اختیار بھی رکھتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 265241
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش