0
Thursday 30 May 2013 19:27

دو سطری حکومتی احتجاج سے ڈرون حملے بند نہیں ہوں گے، منور حسن

دو سطری حکومتی احتجاج سے ڈرون حملے بند نہیں ہوں گے، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ منصورہ لاہور میں جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سید منور حسن نے کہا ہے کہ ڈرون حملے امریکہ کی غلامی کا نتیجہ ہے، گزشتہ روز کا حملہ نئی بننے والی حکومت کو پہلی سلامی ہے، حکومت کو’’ ڈو مور‘‘ کے بجائے ’’نو مور‘‘ کا دلیرانہ موقف اپنانا چاہیے، اب تک حکومتوں نے یہ طے نہیں کیا کہ ہم آزاد ملک ہیں، جس دن ہم امریکہ کو اپنا اصل چہرہ دکھائیں گے ڈرون حملے بند ہو جائیں گے، حکومت کے دو سطری احتجاج سے ڈرون حملے بند نہیں ہوں گے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم آزاد داخلہ و خارجہ پالیسی اختیار کریں، ملٹری آپریشن بند کریں اور لاپتہ افراد کو بازیاب کر کے ان کے گھروں تک پہنچائیں، امریکہ کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ اب تک جو ہو چکا ہو چکا، اب ہم مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے۔

اجلاس میں گزشتہ انتخابات اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں سید منور حسن نے کہا کہ انتخابات میں ہر پارٹی اور ہر سیاستدان کا قد کاٹھ سامنے آ گیا ہے، ملک کو جو مسائل درپیش ہیں انہیں حل کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں ہم ان مسائل کا جائزہ لیں گے، اسٹیبلشمنٹ کے کردار اور اپنی کوتاہیوں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ اس سوال کے جواب میں کہ اب جبکہ خیبر پختونخوا میں جماعت اسلامی حکومت میں شامل ہو رہی ہے تو ڈرون حملوں کے بارے میں کیا پالیسی اختیار کی جائے گی ؟ سید منور حسن نے کہا کہ ڈرون حملوں کو روکنا محض صوبائی حکومت کا کام نہیں، ضروری ہے کہ صوبائی حکومت پہلی فرصت میں مرکزی حکومت کے ساتھ ملکر پالیسی بنائے تاہم دونوں حکومتوں کے تعاون سے ہی ڈرون حملوں کو روکا جا سکتا۔

لوڈشیڈنگ کے حوالے سے میاں نواز شریف کے سابقہ اور موجودہ بیانات کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں سید منور حسن نے کہا کہ انتخابات سے پہلے اور بعد کے بیانات میں فرق ہوتا ہے، انتخابات میں کامیابی کے بعد بیانات اور رویے بدل جاتے ہیں، عوام نے لوڈشیڈنگ سے جتنا معاشی اور جانی نقصان اٹھایا ہے اور صبر کیا ہے حکومت کو اس کا جائزہ لینا چاہیے اور ان کے دکھوں کا مداوا اور زخموں پر پھاہا رکھنا چاہیے تاکہ وہ لوگوں کے احساس محرومی کا مداوا کر سکیں۔ بھارت کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں سید منو ر حسن نے کہا کہ بھارت کیساتھ تعلقات قائم کرتے ہوئے کشمیر کو بھلا نہیں دینا چاہئے، بھارتی صحافیوں کو انٹرویو دیتے ہوئے ایک طرح کا رویہ اور پاکستانی صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ددسرا رویہ نہیں اختیار کرنا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں مسلمانوں کی ٹارگٹ کلنگ کر رہا ہے پاکستان کے ساتھ اس کا رویہ جارحانہ ہے، بھارت ہمارے حصے کے دریاؤں کا پانی روک کر آبی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے اس لیے بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے اپنا اصل ایجنڈا نظروں سے اوجھل نہیں ہونا چاہیے۔ قبل ازیں مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سید منور حسن نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت میں شمولیت اختیار کر کے ہم ایک نئے تجربے سے گزریں گے اور ایک چیلنج بھی درپیش ہو گا۔ اس صوبے کا اصل مسئلہ ڈرونز حملے، ملٹری آپریشن، خودکش حملے اور دہشت گردی ہے اور اس کا حل مرکزی حکومت کے پاس ہے۔ مرکزی حکومت اور فوج کو مل کر وار آن ٹیرر کے بارے میں پالیسی اور آزاد خارجہ پالیسی بنانی چاہیے۔
خبر کا کوڈ : 269136
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش