0
Saturday 8 Jun 2013 20:05

ملیر میں قتل ہونے والے تینوں افراد متحدہ کے کارکنان نہیں تھے، ایس پی عمران شوکت کا انکشاف

ملیر میں قتل ہونے والے تینوں افراد متحدہ کے کارکنان نہیں تھے، ایس پی عمران شوکت کا انکشاف
اسلام ٹائمز۔ کراچی کے علاقے ملیر میں تین افراد کے اغواء کے بعد قتل کا معاملہ ذاتی دشمنی نکلا۔ اس ضمن میں ایس پی عمران شوکت نے انکشاف کیا ہے کہ تینوں افراد ایک ہی فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ فیکٹری کی بس میں رحمت اللہ کی سیٹ پر حسن نانا بیٹھ گیا جس پر تلخ کلامی ہوئی تھی جبکہ اس بات کا انکشاف بھی ہوا ہے کہ قتل ہونے والے تینوں افراد متحدہ قومی موومنٹ ﴿ایم کیو ایم﴾ کے کارکنان نہیں تھے۔ پولیس ذرائع کے مطابق پانچ جون کی صبح ملیر میں قتل ہونے والے افراد ٹارگٹ کلنگ میں نہیں بلکہ عدم برداشت کے باعث قتل کئے گئے۔ فیکٹری ملازمین کا بس میں جھگڑا ہوا تھا۔ رحمت خاصخیلی نامی آدمی نے بدلہ لینے کے لئے قتل کرایا۔
 
ایم کیو ایم نے قتل ہونے والے افراد کو اپنے کارکنان قرار دے کر یوم سوگ کا اعلان کیا اور جمعرات کو بھرپور یوم سوگ منایا گیا جس کے نتیجے میں کراچی کو تقریباً 8 سے 10 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا۔ ایس ایس پی عمران شوکت کے مطابق قتل ہونے والے تینوں افراد ایک ہی فیکٹری میں کام کرتے تھے۔ فیکٹری کی بس میں رحمت اللہ کی سیٹ پر حسن نانا بیٹھ گیا جس پر تلخ کلامی ہوئی۔ بعد ازاں حسن نانا اور ساتھیوں نے رحمت اللہ پر تشدد کیا۔ پانچ جون کو رحمت اللہ کے دوستوں نے بدلہ لینے کی خاطر یہ بدترین کارروائی کی۔ پولیس کے مطابق واقعہ لسانی نہیں بلکہ عدم برداشت کا شاخسانہ ہے۔ واضح رہے کہ ایم کیو ایم نے تنیوں قتل ہونے والے افراد کو اپنے کارکنان ظاہر کرکے الزام پیپلز امن کمیٹی پر عائد کیا تھا اور پیپلز امن کمیٹی کی سرپرستی کرنے کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
خبر کا کوڈ : 271699
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش