0
Thursday 6 Jun 2013 21:30

دیوار سے لگانے کا سلسلہ جاری رہا تو سقوط ڈھاکا جیسے واقعہ ہوسکتا ہے، خالد مقبول صدیقی

دیوار سے لگانے کا سلسلہ جاری رہا تو سقوط ڈھاکا جیسے واقعہ ہوسکتا ہے، خالد مقبول صدیقی
اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ سندھ حکومت کراچی میں قاتلوں اور بھتہ خوروں کی سرپرستی کررہی ہے جب کہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے ذمہ دار اداروں کی بے حسی دیکھتے ہوئے عوام کے پاس اپنی حفاظت خود کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ کراچی میں گزشتہ کچھ دنوں سے اغوا، قتل اور بھتہ خوری کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں جمہوریت نئے دور میں داخل ہورہی ہے، جس سے یہ امید کی جارہی تھی کہ حالات اور معاملات کو سنبھالنے میں مدد ملے گی، لیکن المیہ یہ ہے کہ سندھ کے منتخب وزیراعلیٰ مزار قائد پر حاضری دینے کے بجائے دہشت گردوں اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں میں مطلوب لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں سے ملاقات کرتے ہیں اور انہیں یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ وہ حکومت کی سرپرستی میں اپنی جرائم پیشہ کارروائیاں جاری رکھیں، حکومت کی جانب سے کی جانے والی اسی حوصلہ افزائی کے باعث لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں نے شہر میں تشدد اور بھتہ خوری کے واقعات میں ایک دم اضافہ کردیا ہے، گزشتہ روز نارتھ ناظم آباد میں ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر کیا گیا دستی بم حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ایک جانب دہشت گرد پورے شہر میں دندناتے پھر رہے ہیں اور دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے ادارے ایم کیو ایم کے کارکنان کو دوران حراست بے ہیمانہ تشدد کا نشانہ بنارہے ہیں، اب تک ہمارے 8 کارکنان لاپتہ ہیں ہمیں ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں، ہم چیف جسٹس پاکستان اور نو منتخب وزیراعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس بارے میں مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑا گیا تو اس کے نتائج ٹھیک نہیں نکلیں گے، جماعت اسلامی سمیت وہ تمام جماعتیں جو کراچی کی نمائندگی کا دعویٰ کرتی ہیں، غیر آئینی اقدامات کے لئے دھرنے دیتی ہیں لیکن ان کی جانب سے اس انسانیت سوز واقعے پر ہمدردی کے دو بول بھی نہیں ادا کئے گئے۔

رابطہ کمیٹی کے رکن کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو ہر حال میں دہشت گردوں کی سرپرستی سے دور رہنا چاہئے، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا کہ لیاری ان کا سیاسی گڑھ ہے لیکن جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے باعث اب لیاری پیپلز پارٹی کا گڑھ نہیں رہا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کا یہ سلسلہ جاری رہا تو سقوط ڈھاکا جیسے واقعات کا خدشہ ہمیشہ رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سندھ کے بیٹوں کی جماعت ہے، ہم اس کی تقسیم کے خلاف ہیں لیکن ایم کیو ایم جیسی عوامی نمائندگی رکھنے والی جماعت کے خلاف غیر منصفانہ اقدامات جاری رکھے گئے تو ایسے گروہ بھی منظر عام پر آسکتے ہیں جو مختلف رجحان رکھتے ہوں۔
خبر کا کوڈ : 271223
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش