0
Thursday 25 Jul 2013 12:03

ریاست عملاً فوج اور پولیس کے کنٹرول میں ہے، علی گیلانی

ریاست عملاً فوج اور پولیس کے کنٹرول میں ہے، علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ کشمیر میں بزرگ کشمیری حریت رہنماء سید علی گیلانی نے سانحہ گول کے بعد کشمیریوں کی گرفتاریوں کا نیا سلسلہ شروع کرنے پر قابض انتظامیہ کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا کہ بھارتی پولیس نے مقبوضہ علاقے میں ان نوجوانوں کی گرفتاریوں کا بڑے پیمانے پر سلسلہ شروع کر رکھا ہے جنہوں نے توہین قرآن اور چار کشمیریوں کی شہادت کے خلاف مظاہروں میں شرکت کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سرینگر شہر سے جو 50 سے زائد نوجوان گرفتار کیے گئے ہیں ان میں کم عمر طالب علم فرحت عباس کے علاوہ ماجد احمد خان، راجہ نذیر احمد، سجو احمد، ساحل احمد نجار، شکیل احمد اور عبدلالرشید بیگ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف سرینگر کے علاقے نوشہرہ سے 15 نوجوانوں کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان میں ایک ہی گھر کے تین افراد بھی شامل ہیں۔ سید علی گیلانی نے گرفتار شدگان کی فوری رہائی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی شرم اور افسوس کی بات ہے کہ بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار قرآن پاک کی بے حرمتی کر کے مسلمانوں کی ایمانی غیرت کو للکارتے ہیں اور کٹھ پتلی انتظامیہ اس المناک واقعے پر لوگوں کو ماتم کرنے کی بھی اجازت نہیں دے رہی ہے، جس سے صاف واضح ہو جاتا ہے کہ مقبوضہ علاقہ دراصل بھارتی فوج اور پولیس کے کنٹرول میں ہے۔ یہاں بندوق کے زور سے جبری خاموشی قائم کی گئی ہے اور کشمیریوں کو بنیادی شہری حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔ بزرگ رہنماء نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے کی سنگین صورتحال کا سنجیدہ نوٹس لیں اور یہاں انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔
خبر کا کوڈ : 286662
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش