0
Friday 23 Aug 2013 15:03

پاکستان میں متعدد گروہ جہاد میں مصروف ہیں، ان کی کوئی مرکزی تنظیم نہیں، پنجابی طالبان

پاکستان میں متعدد گروہ جہاد میں مصروف ہیں، ان کی کوئی مرکزی تنظیم نہیں، پنجابی طالبان
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان پنجاب نے حکومت کی جانب سے پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد روکنے اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مذاکرات کی دوبارہ پیشکش کو خوش آئند قرار دیا ہے۔ نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پر برطانوی نشریاتی ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ بہت جلد ان کی شوریٰ کے اجلاس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ حکومت نے پھانسی کی سزائوں پر عمل ان کی دھمکی سے مرعوب ہوکر معطل کیا، پھانسیوں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ حکومت کی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی خواہش کا مظہر ہے۔

عصمت اللہ نے کہا کہ حکومت اور بعض اداروں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے یہ رائے کہ پاکستانی شدت پسند مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں اور ان سے مذاکرات تکنیکی لحاظ سے ناممکن ہیں، بدنیتی اور کم علمی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں متعدد گروہ جہاد میں مصروف ہیں اور ان کی کوئی ایک مرکزی تنظیم نہیں، تاہم تقریباً تمام گروہوں کی مرکزی قیادت قبائلی علاقوں میں موجود ہے اور ایک دوسرے کے ساتھ بہت قریبی رابطے میں ہے۔
خبر کا کوڈ : 295098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش