0
Friday 23 Aug 2013 10:59

نواز شریف کی پیشکش اور پھانسیاں روکنے کا خیر مقدم، مذاکرات کا لائحہ عمل جلد مرتب کرینگے، تحریک طالبان

نواز شریف کی پیشکش اور پھانسیاں روکنے کا خیر مقدم، مذاکرات کا لائحہ عمل جلد مرتب کرینگے، تحریک طالبان
اسلام ٹائمز۔ تحریک طالبان پنجاب نے وفاقی حکومت کی جانب سے پھانسی کی سزاؤں پر عملدرآمد روکنے اور وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے مذاکرات کی دوبارہ پیشکش کا خیرم مقدم کیا ہے۔ نامعلوم مقام سے فون پر بی بی سی سے انٹرویو میں تحریک طالبان پنجاب کے امیر عصمت اللہ معاویہ نے کہا کہ بہت جلد ان کی شوریٰ کے اجلاس میں حکومت کے ساتھ مذاکرات کے بارے میں لائحہ عمل ترتیب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ حکومت نے پھانسی کی سزاؤں پر عمل ان کی دھمکی سے مرعوب ہو کر معطل کیا ہے۔ پھانسیوں پر عمل نہ کرنے کا فیصلہ حکومت کی مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنے کی خواہش کا مظہر ہے۔ عصمت اللہ معاویہ نے کہا حکومت اور بعض اداروں اور تجزیہ کاروں کی جانب سے یہ رائے کہ پاکستانی شدت پسند مختلف گروہوں میں بٹے ہوئے ہیں، ان سے مذاکرات تکنیکی لحاظ سے ناممکن ہیں، بدنیتی اور کم علمی کا نتیجہ ہے۔ ’یہ بات درست ہے کہ متعدد گروہ جہاد میں مصروف ہیں اور ان کی کوئی ایک مرکزی تنظیم نہیں، لیکن تقریباً تمام گروہوں کی مرکزی قیادت قبائلی علاقوں میں موجود ہے، ایک دوسرے کے ساتھ بہت قریبی رابطے میں ہے۔ ایسے میں جب مذاکرات ہوں گے اور اس کے نتیجے میں اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو اس کی پابندی ہر گروہ کرے گا۔‘ 

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ان کا گروہ تنظیمی لحاظ سے حکیم اللہ محسود کی تحریک طالبان پاکستان کے نظم میں نہیں، لیکن وہ حکیم اللہ کے مشوروں کے پابند ہیں۔ ’جب کبھی مذاکرات کی بات شروع ہوگی تو اس سے پہلے تمام متحارب گروپوں کی آپس میں مشاورت ہوگی جو بھی معاہدہ وغیرہ ہوگا، وہ مشاورت کے بعد ہی ہوگا۔ اس لیے اس معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں حکومت کو کوئی ابہام نہیں ہونی چاہیے۔‘ انہوں نے کہا کہ ملکی انٹیلیجنس ایجنسیوں کو اس صورتحال کا اچھی طرح ادراک ہے اور وہ جان بوجھ کر ابہام پھیلا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی مرتبہ جب مذاکرات کی بات کی جا رہی تھی تو ایک ڈرون حملے میں کمانڈر ولی الرحمٰن کو ہلاک کر دیا گیا۔ ’وہ حملہ بھی پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کے ان کرداروں نے کروایا تھا جو حکومت کو مذاکرات سے دور رکھنا چاہتے ہیں۔‘
 
عصمت اللہ معاویہ نے مزید کہا کہ حکومت یہ ’خام خیال‘ بھی دل سے نکال دے کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان میں طالبان کی کارروائیوں میں کمی آجائے گی۔ ’ہمارے بہت سے ساتھی اس وقت افغانستان میں جہاد میں مصروف ہیں۔ وہاں سے فتح مند ہونے کے بعد وہ واپس پاکستان آئیں گے اور زیادہ یکسوئی سے یہاں کارروائیاں کریں گے۔ اے ایف پی کے مطابق تحریک طالبان نے نواز شریف کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش کا خیرمقدم کیا، وانا میں عصمت اللہ معاویہ کا بیان تقسیم کیا گیا، جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم نے میچورٹی کا ثبوت دیا اور پھانسیاں روک کر امن کی خواہش کو مضبوط کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 295031
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش