0
Thursday 26 Sep 2013 21:07
ریاستی اداروں کی کمزوری کے باعث دہشتگردی بڑھ رہی ہے

قصاص و دیت کے قانون پر عملدرآمد کیا جاتا تو امن ہوتا، علامہ ساجد نقوی

قصاص و دیت کے قانون پر عملدرآمد کیا جاتا تو امن ہوتا، علامہ ساجد نقوی
اسلام ٹائمز۔ ملی یکجہتی کونسل کے قائم مقام سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کہاہے کہ ملک میں کوئی فرقہ واریت نہیں، دہشت گردی ہے، فرقہ وارانہ دہشت گردی میں ملوث افراد کا کسی مسلک سے تعلق نہیں، دہشت گردی کے تدارک کیلئے قوانین موجود مگر عملدرآمد کرنیوالا کوئی نہیں، بے گناہ لوگوں کا قتل عام ہورہاہے، ریاستی اداروں کی کمزوری کے باعث دہشت گردی پروان چڑھ رہی ہے، قصاص و دیت کے قانون پر صحیح معنوں میں عملدرآمد کیا جاتاتو آج ملک میں امن ہوتا، سزائے موت پر عملدرآمد روکا جارہاہے، گلگت بلتستان میں بھی ملی یکجہتی کونسل کا قیام عمل میں لائینگے، اتحاد امہ کی ترقی وخوشحالی کا واحد راستہ ہے، قاضی حسین احمد کے مشن کو آگے بڑھائینگے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیعہ علماء کونسل گلگت کے زیر اہتمام منعقدہ اتحاد امت کانفرنس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جولوگ فرقہ واریت میں ملوث ہیں ان کا تعلق کسی بھی مسلک سے نہیں بلکہ انہیں ملک و ملت میں انتشار پھیلانے کا ٹاسک دیا جاتاہے اور ان کا مقصد معاشرے میں تقسیم در تقسیم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی مسلک کا ایک فرد کسی ایسی کارروائیوں میں ملوث ہو تو اس سے پورے مسلک کو بدنام نہیں کیا جاسکتا جبکہ کسی بھی مسلک و مذہب کی توہین قطعاً درست نہیں ہے برداشت، احترام اور تعاون ہمارا شیوہ ہے اس سے اتحاد فروغ پاتاہے اور ایک دوسرے کے عقائد کے احترام سے ہی فرقہ واریت کی نفی ہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ مسالک کے مابین امن اور محبت ہونی چاہیے فرقہ واریت میں مسالک کا نام آنا ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی اداروں کی کمزوری کی وجہ سے دہشت گردی پروان چڑھ رہی ہے معصوم انسانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جاتاہے اور حکومت یہ بات سامنے لانے سے قاصر ہے کہ اتنی منظم منصوبہ بندی کے تحت قتل وغارت گری او رفرقہ واریت کا ذمہ دار کون ہے اور کس کے ایماپر ہورہی ہے انہوں نے کہاکہ آئین میں اس دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے قوانین موجود ہیں لیکن ان کو لاگو کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسائل پر بات کیلئے ابھی تک نیشنل سیکورٹی کونسل کو حکومت نے فعال نہیں کیا صرف باتیں ہی چل رہی ہیں جن لوگوں نے بے گناہ افراد کا قتل کیا انہیں سزائے موت ہوئی اور ان کے سزائے موت کے خاتمے کی اپیلیں سپریم کورٹ سے مسترد ہوئیں لیکن اس کے باوجود حکومتوں نے ان پر عملدرآمد نہیں کیا، یہ صورتحال دہشت گردی کو تقویت پہنچانے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید کہاکہ پاکستان میں قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عمل نہیں کیا جارہاہے، قصاص کے اندر قوموں کی زندگی مضمر ہوتی ہے لیکن حکومت نے قصاص رائج نہیں کیا کیا حکمران ہر شے کی ذمہ داری اٹھانا نہیں چاہتے جبکہ حکومت کی کمزوری کی وجہ سے آئین کی بہت سی دفعات معطل پڑی ہیں اس صورتحال کی وجہ سے قوم مایوس ہوکر نفسیاتی مریض بن چکی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اس وقت ایک بحرانی کیفیت ہے ہم انارکی کے قائل نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ میں تنہائی کی بات محفل میں بھی کرنے کا قائل ہوں اور میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہوں کہ کہ وہ قصاص و دیت کے اسلامی قانون پر عمل کرے قانون کی حکمران کو یقینی بنائے اور دہشت گردی سمیت تمام مسائل کو حل کرے۔ انہوں نے کہاکہ گلگت بلتستان میں بھی ملی یکجہتی کونسل کا قیام عمل میں لایا جائیگا جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد (مرحوم) کے ملی یکجہتی کونسل کے مشن کو آگے بڑھایا جائیگا ان کا کہنا تھا کہ مل بیٹھنے سے ابہام دور ہوتے ہیں اور محبتیں بڑھتی ہیں اور اتحاد کا ماحول پیدا ہوتاہے۔
خبر کا کوڈ : 305766
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش