0
Friday 11 Oct 2013 14:08

امدادی سامان کے قافلوں پر حملے ہوئے ہیں، گورنر بلوچستان

امدادی سامان کے قافلوں پر حملے ہوئے ہیں، گورنر بلوچستان
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کی صوبائی کابینہ پیر 14 اکتوبر کو حلف اُٹھائے گی، یہ بات گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے یہاں کل بروز جمعرات 10 اکتوبر کو بتائی۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت میں اتحادی جماعتیں کابینہ میں شفاف کردار کے حامل لوگوں کو لانا چاہتی تھیں، اس لئے اب تک صوبائی کابینہ کی تشکیل نہیں کی جاسکی تھی۔ محمد خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچ عوام صرف ایک چیز چاہتے ہیں اور وہ ہے ان کے حقوق اور انہوں نے میڈیا کو مشورہ دیا کہ وہ بلوچستان کی صورتحال کو بغاوت سے تعبیر نہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو مہینوں کے دوران صوبے میں صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 2 ماہ قبل امن و امان کی ناموافق صورتحال کی وجہ سے کوئی بھی رات کے وقت کوئٹہ سے چمن کا سفر نہیں کرسکتا تھا، لیکن اب سڑکیں محفوظ ہیں، اور لوگ رات کے وقت کسی خوف کے بغیر کہیں بھی آ جا سکتے ہیں۔ گورنر بلوچستان نے کہا کہ یہ پہلا موقعہ ہے کہ سیاسی حکومت نے بلوچستان میں اقتدار سنبھال لیا ہے، اور اس کی بنیاد مضبوط ہوگی تو یہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔ ماضی میں ہزارہ کمیونٹی کے لوگوں پر حملے کیے گئے تھے، لیکن اب وہ محفوظ ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ صوبے میں بلوچ اور پختون عوام کے درمیان کوئی اختلاف نہیں تھا۔ وہ صدیوں سے ایک دوسرے کے ساتھ اتحاد و اتفاق سے زندگی گزار رہے تھے۔ محمد اچکزئی نے اس بات کی تصدیق کی کہ زلزلے سے متاثرہ لوگوں کے لیے امدادی سامان لے کر جانے والے قافلے پر حملے کیے گئے تھے۔ لیکن انہوں نے کسی گروپ کا نام لئے بغیر کہا کہ وہ بلوچستان کو ایک علیحدہ ملک بنانا چاہتے ہیں، جس میں وہ کامیاب نہیں ہوسکیں گے۔ان کی طاقت بہت محدود ہے۔ صوبے میں امن و امان کی صورتحال کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پرانے قبائلی نظام کو 30 سال پہلے ختم کردیا گیا تھا، لیکن اب تک نیا نظام سامنے نہیں آسکا ہے، اور اسی کی وجہ سے یہ پریشان کن صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا لوگ وفاقی دارالحکومت میں بھی نجی سیکیورٹی گارڈ کی خدمات حاصل کررہے ہیں اور سیکیورٹی کی وجوہات کی وجہ سے سڑکیں بند کردی گئی ہیں، اور یہ صورتحال تقریباً پورے ملک میں ہی یکساں طور پر موجود ہے، ایسا اس لئے ہے کہ پچھلی حکومتوں نے اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کی تھیں۔ اس صورتحال کو پچھلی حکومتوں کی پالیسوں کی پیدوار قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کے علاقے سبزی منڈی تک سے بھی بھتہ خور گرفتار ہوئے ہیں۔ بلوچ رہنما اکبر بگٹی کے قتل کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف نے اپنے جانشینو ں کے لیے حساس وقت کے دورتان انتہائی سنگین صورتحال چھوڑی ہے۔ بگٹی کے قتل کے واقعے سے پوری دنیا میں ملک کا نام بدنام ہوا تھا۔ لاپتہ افراد کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ متاثرہ جماعتیں قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے خلاف رپورٹ درج کراتے ہوئے ہچکچاہٹ محسوس کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے خود بھی مبینہ طور پر لاپتہ فرد کے رشتہ داروں کو مشورہ دیا کہ وہ ایک تحریری درخواست متعلقہ حکام یا گورنر ہاؤس میں جمع کرائیں تاکہ اس معاملے کا کیس درج کیا جاسکےلیکن انہوں نے انکار کردیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر تک میں ایک قانون موجود ہے، لیکن بلوچستان میں ایسا کوئی قانون نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 310244
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش