0
Friday 25 Oct 2013 14:44

پرویز خٹک کی بلوچستان آمد، تحریک انصاف کے کارکنوں میں جھڑپ

پرویز خٹک کی بلوچستان آمد، تحریک انصاف کے کارکنوں میں جھڑپ
اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی بلوچستان آمد پر ایئرپورٹ پر موجود تحریک انصاف کے کارکنوں میں جھڑپ ہو گئی۔ اس جھڑپ کا آغاز اس وقت ہوا جب تحریک انصاف بلوچستان کے صدر قاسم سوری نے پرویز خٹک کی گاڑی میں بیٹھنے کی کوشش کی تو انہیں روکنے کی کوشش کی گئی، اس موقع پر پی ٹی آئی کے دو مختلف گروپوں سے تعلق رکھنے والے کارکنوں نے ایئرپورٹ کے باہر ایک دوسرے پر مکوں کی بارش کر دی۔ کچھ ذرائع کا کہنا ہے کہ جھڑپ کا آغاز اس وقت ہوا جب قاسم سوری اور ان کی کابینہ کے ارکان خود تو ایئرپورٹ کے وی آئی پی لاؤنج میں داخل ہو ئے لیکن انہوں نے دوسرے گروپ کو داخلے کی اجازت نہ دی، اس دوران سوری پر تشدد اور ان کے زخمی ہونے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ایئرپورٹ حکام نے بی میں مداخلت کر کے اس لڑائی کا خاتمہ کرایا جس کے بعد پرویز خٹک کو وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ لے جایا گیا۔ بعدازاں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وزیر قانون اسرار اللہ خان گنڈاپور پر خود کش حملے اور دہشت گردی کے دیگر واقعات میں تیسرے قوت ملوث ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، سیکریٹری جنرل پی ٹی آئی جہانگیر ترین اور دیگر بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی سیاسی قیادت نے وفاقی حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا ہے کیونکہ بے گناہ انسانوں کا مزید خون بہانے کی اجازت نہیں دے سکتے، تاہم یہ اب وفاقی حکومت کا کام ہے کہ وہ مذاکرات میں پہل کرے۔ پرویز خٹک نے کہا کہ ملک بھر کے بڑے جید علما کرام نے بھی حکومت اور طالبان سے جنگ بندی کے لئے اپیل کی ہے، امید ہے کہ اس کے بہتر نتائج برآمد ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر طالبان سے مذکرات میں تاخیر کی گئی تو امن و امان کی صورتحال مزید خراب ہو گی۔
اس سے قبل کوئٹہ ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پرویز خٹک نے کہا کہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا حکومتیں اس عزم کے ساتھ حکومت میں آئی ہیں کہ وہ صوبوں سے 64 سالہ کرپٹ نظام کا خاتمہ کرتے ہوئے ایک نیا فلاحی نظام قائم کریں گی۔ خیبر پختونخواہ کے وزیراعلیٰ نے جمعرات کو گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر نے خیبر پختونخواہ اور کراچی میں دہشت گردی کے واقعات کی مذمت کی اور ان علاقوں میں امن وامان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ دہشت گردی کی روک تھام پر سنجیدگی سے توجہ دی جائے اور اس مقصد کے لئے مؤثر اقدامات اٹھائے جائیں۔
خبر کا کوڈ : 314078
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش