0
Wednesday 21 Jul 2010 07:45

امریکہ افغانستان میں استحکام لانے میں ناکام رہا،منوچہر متکی

امریکہ افغانستان میں استحکام لانے میں ناکام رہا،منوچہر متکی
کابل:ایرانی وزیر خارجہ منوچہر متکی نے کہا ہے کہ امریکی صدر بارک اوباما کی طرف سے افغانستان میں ہزاروں اضافی فوجیوں کی تعنیاتی کا اقدام بھی جنگ سے تباہ حال ملک میں استحکام پیدا کرنے میں ناکام ہو چکا ہے۔افغان دارلحکومت کابل میں بین الاقوامی ڈونر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ صرف امریکی اور نیٹو افواج گذشتہ 9 سال کے دوران طالبان کو شکست دینے میں ناکام رہی ہیں،بلکہ اس عرصہ کے دوران افغانستان میں پرتشدد کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں افغانستان میں کسی مثبت تبدیلی کا کوئی امکان نظر نہیں آ رہا،اور متعدد سروے رپورٹس میں یہ بات سامنے آچکی ہے کہ رواں سال کے دوران افغان عوام میں عدم تحفظ کا احساس گذشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ ہو چکا ہے۔ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کی تعنیاتی کے دوران منشیات کی پیداوار و تجارت میں بھی اضافہ ہوا ہے،جو ایران کے لئے تشویشناک ہے۔
ریڈیو تہران کی ویب سائیٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ منوچہر متکی نے غیرملکی فوج کی موجودگی ميں اضافے کو افغانستان میں بدامنی میں اضافے کا باعث قرار دیا ہے۔ہمارے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق منوچہر متکی نے عالمی کابل کانفرنس میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ افغانستان کا بحران علاقائی ہے،اس لئے اس بحران کےحل کے لئے علاقے کی صلاحیتوں سے استفادہ کرنا چاہئے۔اور اسلامی جمہوریہ ایران،پاکستان،ترکی اور بعض علاقائی ممالک نے اس سلسلےمیں کچہ قدم بھی اٹھائے ہيں۔
منوچہر متکی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ افغانستان کا راہ حل فوجی روش میں تلاش نہيں کرنا چاہئے،کہا کہ افغانستان میں وہاں کےحقائق کی بنیاد پر طریقہ کار اختیار کرنا چاہئے اور اس ملک کے عوام اور حکومت پر اعتماد کرنا چاہئے۔منوچہر متکی نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ دہشتگرد،ایران کے مشرقی علاقوں میں اپنے دہشتگردانہ حملوں کے لئے افغانستان و پاکستان کی سرزمین استعمال کرتے ہیں،کہا کہ غیرملکی فوجی دہشتگردی اور منشیات کے مقابلےکے لئے افغانستان میں داخل ہوئے تھے،لیکن اب بدامنی،منشیات میں اضافہ اور غربت ایسا چیلنج ہے جس کا جواب دینا چاہئے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ افغانستان میں غیرملکی فوج کی موجودگی سے صورت حال بدتر ہوئی ہے اور مختصر عرصے میں افغانستان میں سیکورٹی قائم ہونا ممکن نظر نہيں آتا ہے۔
منوچہر متکی نے کابل اجلاس کو افغان پالیسی کو مقامی رنگ دینے کے لئے ایک اہم قدم قرار دیا اور امید ظاہر کی کہ کابل اجلاس، سیاسی و سیکورٹی حقائق کے سہارے افغانستان کے مسائل کے حل کے لئے کوئی طریقہ کار پیدا کر لے گا۔
خبر کا کوڈ : 31677
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش