0
Wednesday 21 Jul 2010 07:26

طالبان سے مفاہمت کی حمایت،2014ء تک افغان فورسز مکمل کنٹرول سنبھال لیں گی،کابل میں عالمی ڈونرز کانفرنس

طالبان سے مفاہمت کی حمایت،2014ء تک افغان فورسز مکمل کنٹرول سنبھال لیں گی،کابل میں عالمی ڈونرز کانفرنس
کابل:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق عالمی ڈونرز کانفرنس نے القاعدہ سمیت عالمی دہشت گرد تنظیموں سے تعلق نہ رکھنے اور تشدد چھوڑ کر آئین کا احترام کرنے والے طالبان کے ساتھ افغان حکومت کی مفاہمتی پالیسی کی حمایت کر دی،اور اس بات کا اعلان کیا گیا ہے کہ 2014ء تک افغان فورسز ملک کا مکمل کنٹرول سنبھال لیں گی۔کانفرنس کے اختتام پر جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ افغانستان کیلئے ترقیاتی امداد کا کم از کم 50 فیصد حصہ افغان حکومت کے ذریعے استعمال کیا جائیگا۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے گزشتہ روز افغانستان کیلئے 12 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کے قرضے کا بھی اعلان کیا۔
انٹرنیشنل ڈونرز کانفرنس میں 80 کے قریب ممالک اور عالمی تنظیموں کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس کی صدارت افغان صدر حامد کرزئی اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جان کی مون نے مشترکہ طور پر کی۔
قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے کو 50 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دیا۔ہیلری کلنٹن نے کہا کہ مسلسل محنت اور کام کے ذریعے افغانستان کی صورتحال کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد سے کامیابیوں اور کمزوریوں کے جائزہ لینے کا موقع ملا۔انہوں نے کہا کہ آج دنیا دہشت گردی کے مشترکہ دشمن سے نمٹنے کیلئے افغانستان کے ساتھ کھڑی ہے، انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کے شہریوں کی تنقید اور اتحادی فوجیوں کی ہلاکتوں کے باوجود مغرب انتہا پسندی کیخلاف جدوجہد کیلئے پرعزم ہے،ہمیں ان سوالات کے جوابات اپنے اقدامات کے ذریعے دینا ہوں گے۔
کانفرنس سے خطاب میں افغان صدر حامد کرزئی نے کہا کہ افغان حکومت چاہتی ہے کہ 2014ء تک ان کا ملک اپنی سکیورٹی کا خود ذمہ دار ہو جائے۔آئندہ تین سالوں تک افغانستان کے پاس کافی غیر ملکی فنڈ موجود ہیں۔اپنے افتتاحی خطاب میں صدر کرزئی نے اجلاس کے شرکاء کو ان اقدامات سے آگاہ کیا،جو افغان حکومت نے ملک کی اقتصادی ترقی کیلئے کئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ پرعزم ہیں کہ ان کی حکومت عالمی برادری کی مدد سے اور ملک میں موجود بڑی تعداد میں معدنی وسائل کو بروئے کار لا کر افغان عوام کی مدد کرینگے۔جبکہ بھارتی وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا کا کہنا تھا کہ عالمی برادری دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے امتیازی سلوک ترک کرے اور دہشتگرد تنظیموں سے مذاکرات نہ کئے جائیں۔ 
آج نیوز کے مطابق کابل کانفرنس نے مزاحمت کاروں سے مصالحت کے منصوبے اور دو ہزار چودہ کے آخر تک امن اومان کی ذمہ داری افغان فورسز کو سونپنے کی توثیق کر دی۔افغانستان میں جنگ،تعمیر نو اور ترقی کے حوالے سے تاریخی عالمی کانفرنس کابل میں ختم ہو گئی۔افغان صدر حامد کرزئی اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی زیر صدارت کانفرنس میں چالیس وزرائے خارجہ سمیت ستر ممالک کے مندوبین شریک تھے۔
کانفرنس کے اعلامیے کے مطابق شرکاء نے قیام امن کے لئے ہتھیار ڈالنے اور تشدد ترک کرنے والے مزاحمت کاروں سے مصالحت کے منصوبے کا خیر مقدم کیا۔شرکاء نے دوہزار چودہ کے آخر تک ملک میں امن و امان کی ذمہ داری مقامی فورسز کو سونپنے کی توثیق کر دی۔کانفرنس کے شرکاء نے پچاس فیصد امدادی فنڈز حکومتی بجٹ میں شامل کرنے کے مطالبے کی بھی حمایت کی۔
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ افغانستان کی سیکورٹی مقامی حکومت کے حوالے کرنے سے پہلے افغان فوج اور سیکورٹی فورسز کو اپنے پاؤن پر کھڑا کرنا بہت بڑا چیلنج ہے۔افغانستان میں عالمی برادری کی مداخلت نے افغان حکومت اور عوام کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔ہیلری کلنٹن نے افغان جنگ کے حوالے سے امریکا سمیت عالمی برادری کو اپنا احتساب کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے،تاکہ سب جان سکیں کہ انہوں نے کیا کھویا اور کیا پایا۔عالمی کانفرنس میں معاشی اور سماجی ترقی،ملک میں امن و استحکام اور انسانی حقوق کے حوالے سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔
خبر کا کوڈ : 31676
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش