0
Friday 22 Nov 2013 19:29
معاملہ حل نہ کرنا ہو تو کمیٹیوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے

پنڈی میں اتنا بڑا سانحہ ہو گیا پنجاب حکومت نے تبادلے کرکے معاملہ ختم کر دیا، سپریم کورٹ

پنڈی میں اتنا بڑا سانحہ ہو گیا پنجاب حکومت نے تبادلے کرکے معاملہ ختم کر دیا، سپریم کورٹ
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس افتخار محمد چوہدری نے راولپنڈی سانحہ پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس اگر قابل ہوتی تو راولپنڈی جیسے واقعات نہ ہوتے، واقعہ میں سارے شہر کو تباہ کر دیا گیا۔ جمعہ کو یہ ریمارکس چیف جسٹس آف پاکستان نے وکلاء تشدد اور راولپنڈی سے لاپتہ وکیل کیس کی سماعت کے دوران دیئے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آر پی او راولپنڈی دہشت گردوں کے تعاقب میں جیمز بانڈ کی طرح ہیلی کاپٹر پر اٹک چلا گیا جبکہ ایک نے جائے وقوعہ پر خود کو ایمبولینس میں چھپا لیا اور پھر فرار ہو گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ صرف پھرتیاں دکھائی جا رہی ہیں، معاملے کو کارپٹ کے نیچے ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اتنا بڑا سانحہ ہو گیا کہ آپ کی سوچ سے بالاتر ہے، صرف تبادلے ہوئے اور معاملہ ختم کر دیا گیا، راولپنڈی پولیس صرف حاضریاں لگاتی ہے۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا کہ 14 سال کے دوران راولپنڈی میں ایسا سانحہ نہیں دیکھا، کوئی ملزم ہے تو اس کا ٹرائل کیا جائے جو معاملہ حل نہ کرنا ہو اسے ٹاسک فورس کے حوالے کردیا جاتا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے لاپتہ افراد کے لواحقین کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ سے لانگ مارچ ہو رہے ہیں حکومت کی پالیسی کا پتہ نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر پہلی والی حکومت کی پالیسی ہی چلنی ہے تو فرق کیا ہوا، حکومت تبدیل ہوئی، اس کی پالیسی ہونی چاہیئے کہ کریمنل کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ملک میں بےامنی کی اور بھی وجوہات ہوں گی لیکن ایک وجہ قانون کی حکمرانی کو یقینی نہ بنانا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کراچی پولیس کو کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ مشکل حالات میں بھی کام کر رہی ہے، راولپنڈی کے واقعہ کو کارپٹ کے نیچے دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے، معاملہ حل نہ کرنا ہو تو کمیٹیوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 323617
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش