0
Saturday 30 Nov 2013 22:47

فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے ”فتوی“ کا حق ریاست کے ہاتھوں میں دینا ہوگا، مفتیان کرام

فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے ”فتوی“ کا حق ریاست کے ہاتھوں میں دینا ہوگا، مفتیان کرام
اسلام ٹائمز۔ دیوبندی مفتیان کرام اور علماء نے کہا کہ حکومت اگر ملک میں فرقہ واریت کے خاتمے کیلئے سنجیدہ ہے تو پھر ”فتوی“ جاری کرنے کا حق ریاست کے ہاتھوں میں دینا ہوگا جس طرح قانون سازی پارلیمنٹ کرتی ہے اسی طرح ملک و قوم سے وابستہ کسی بھی مسئلے کے شرعی نقطہ نظر کو بیان کرنے کی ذمہ داری بھی ریاست کو ادا کرنی چاہیئے اور اس کیلئے کوئی الگ ادارہ بنانے کی ضرورت نہیں بلکہ اسلامی نظریاتی کونسل کو ذمہ داریاں سونپی جائیں جس میں تمام مکاتب فکر کی یکساں نمائندگی ہو تاکہ کسی کو اعتراض نہ ہو، اسی طرح اس کیلئے باقاعدہ قانون سازی بھی کی جائے تاکہ گلی گلی بیٹھے فرقہ واریت کو فروغ اور فتوے بیچنے والے نام نہاد مفتیوں کا سدباب ہو سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ بنوریہ عالمیہ کے ”شعبہ دارالافتا و القضا“ میں مفتیان کرام اور علماء کے اعلیٰ سطح اجلاس میں کیا گیا۔ اجلاس میں جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم، مولانا عبدالحمید غوری، مولانا عزیز الرحمن، مولانا مفتی محمد نعمان، مولانا محمد فرحان، مولانا غلام رسول، مولانا عبداللہ ہزاروی، مولانا یار محمد ربانی، مولانا مسعود بیگ، مولانا مولا بخش، مفتی عبداللہ شوکت، مفتی سیف اللہ جمیل، مفتی نادر جان، مفتی محمد اسلم، مفتی محمد آثار، مفتی محمد الیاس، مفتی محمد ابراہیم و دیگر نے شرکت کی۔ 

مفتیان کرام اور علماء نے کہا کہ فتویٰ جاری کرنے کا حق اور اس کی ذمہ داری ریاست کو ملتی ہے تو یہ یقیناَ بہت سارے فروعی اختلافات، لڑائی جھگڑوں اور دیگر مسائل کے ساتھ فرقہ واریت کے خاتمے میں مددگار و معاون ہوگی، انہوں نے کہا کہ جس طرح پارلیمنٹ قانون سازی کرتی ہے اسی طرح ملک و قوم سے وابستہ کسی بھی مسئلے کے شرعی نقطہ نظر کو بیان کرنے کی ذمہ داری بھی ریاست کو ادا کرنی چاہیئے اور اس کیلئے کوئی الگ ادارہ بنانے کی ضرورت نہیں، پاکستان میں اسلامی نظریاتی کونسل کے نام سے ادارہ تو ہے لیکن اس کا کام آج تک قوم کو نظر نہیں آیا، اسلامی نظریاتی کونسل کے اراکین مفت میں سرکار سے بھاری بھرکم مراعات لیتے ہیں اس لئے فتوی جاری کرنے کی ذمہ داری اس کونسل کے سپرد کی جائے اور اس کیلئے باقاعدہ قانون سازی کی بھی جائے۔ انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ تنازعات و اختلافات سے بچنے کیلئے تمام مکاتب فکر کی یکساں نمائندگی دی جائے اور ان کے ساتھ مورخین اور ماہرین نفسیات کا تقرر کیا جائے، اسی طرح سپریم کورٹ کی طرز پر بھی اس ادارے کیلئے بھی قواعد و ضوابط اور دستور بنایا جائے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ حکومت اگر ملک میں فرقہ واریت کے خاتمے میں سنجیدہ ہے تو اس طرف جلدازجلد توجہ دینا ہوگی تاکہ گلی گلی بیٹھے فرقہ واریت کو فروغ اور فتوے بیچنے والے نام نہاد مفتیوں کا سدباب ہو سکے۔
خبر کا کوڈ : 326196
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش