0
Wednesday 4 Dec 2013 23:19

اگلے پانچ سال کے دوران ریکوڈک، گوادر پورٹ اور پاک ایران گیس پائپ لائن اہم چیلنجز ہیں، بابر یعقوب فتح محمد

اگلے پانچ سال کے دوران ریکوڈک، گوادر پورٹ اور پاک ایران گیس پائپ لائن اہم چیلنجز ہیں، بابر یعقوب فتح محمد

اسلام ٹائمز۔ چیف سیکرٹری بلوچستان بابر یعقوب فتح محمد نے کہا ہے کہ بلوچستان قدرتی و معدنی وسائل سے مالا مال اور خصوصی تزویراتی اہمیت کا حامل ہے، تاہم ماضی میں عدم توجہی اور گورننس کی خامیوں کے باعث وسائل کو صوبے اور عوام کی ترقی کے لیے بروئے کار نہیں لایا جا سکا۔ موجودہ صورتحال میں مثبت تبدیلی کے لئے صوبائی حکومت ایک جامع حکمت عملی پر کام کر رہی ہے، جس میں صوبہ میں امن اور ترقی کے عمل کو آگے بڑھانا اولین ترجیح ہے۔ کورس میں دوست ممالک کے افسران بھی شامل ہیں۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ آئین پاکستان میں بلوچستان کو اتنے ہی حقوق حاصل ہیں جتنے دوسری وفاقی اکائیوں کو ہیں۔ بلوچستان کا ہر شہری اتنا ہی پاکستانی ہے، جتناکہ دوسرے صوبے کے شہری ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ڈھانچہ کی ترقی میں ہی تمام صوبوں اور عوام کی خوشحالی و ترقی مضمر ہے۔ انہوں نے کورس کے شرکاء کو بلوچستان کی انتظامی، سماجی، اقتصادی اور امن و امان کی صورتحال تفصیل سے بتائی۔ 

چیف سیکرٹری بلوچستان نے بتایا کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں فارمولے کی تبدیلی سے صورتحال میں بہتری آئی ہے اور وسائل کی تقسیم بہتر ہوئی ہے۔ لیکن حکومت بلوچستان اسے مزید بہتر بنانے کی ضرورت کو محسوس کرتی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ آبادی، ضروریات اور بڑے علاقوں پر توجہ بڑھانے کی ضرورت ہے، تاکہ بلوچستان کو زیادہ مالی وسائل دستیاب ہو سکیں اور اس کے مسائل کو حل کرنے کی جانب نتیجہ خیز عملی اقدامات کئے جا سکیں۔ انہوں نے صوبے کی ترقی کے لیے موجودہ حکومت کی حکمت عملی سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا، کہ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کی سربراہی میں موجودہ حکومت تعلیم اور صحت کے شعبوں میں سہولیات فراہم کرنے کو اولین ترجیح دے رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سالانہ بجٹ میں تعلیم کے شعبے میں مختص رقم میں 23.12 فیصد اور صحت کے شعبہ کے لیے مختص بجٹ میں 9.21 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان کے بجٹ میں شعبہ تعلیم کے لئے مختص فنڈز دیگر تمام صوبوں سے زیادہ ہیں۔ چیف سیکرٹری نے بتایا کہ صوبہ کی اقتصادی ترقی میں زراعت، ماہی گیری، لائیو اسٹاک معدنیات کے شعبے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگلے 5 سال کے دوران ریکوڈک، گوادر پورٹ اور پاک ایران گیس پائپ لائن اہم چیلنجز ہیں، جن سے نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کا مستقبل وابستہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں شمسی توانائی کے وسائل اور چاغی، خاران، خضدار اور کیچ میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے وسیع امکانات موجود ہیں اور اس مقصد کے لیے صوبائی حکومت وفاق سے تعاون حاصل کرنے کے لیے کوشاں ہے۔ انہوں نے گوادر پورٹ منصوبے اور اس کی تزویراتی اہمیت بیان کرتے ہوئے کہا کہ گوادر پاکستان کے لیے گیم چینجر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوادر کو ملک کے دیگر حصوں اور بیرون ملک جانے والی شاہراہوں سے ملانے کے لیے چار سڑکیں زیرتعمیر ہیں، جنہیں ہر صورت مکمل کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبہ میں امن و امان کی صورتحال کے بارے میں چیف سیکرٹری نے کہا کہ فرقہ واریت کا مسئلہ کوئٹہ شہر تک محدود ہے، جبکہ پانچ سے سات اضلاع میں معمولی درجہ کی مزاحمت موجود ہے۔ تاہم انتخابات کے انعقاد اور سیاسی عمل کے آگے بڑھنے سے صورتحال میں بہتری کے آثار نمایاں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں بہتری، وفاقی حکومت سے تعاون میں اضافہ، نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی اور میگا پروجیکٹس کی جلد تکمیل سے بلوچستان کی صورتحال کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ بعد ازاں انہوں نے وار کورس کے شرکاء کی طرف سے پوچھے گئے سوالات کے جواب بھی دیئے۔ آخر میں چیف سیکرٹری اور کمانڈنٹ ائیر وار کالج ائیر وائس مارشل فاروق حبیب کے درمیان یادگاری شیلڈز کا تبادلہ کیا گیا۔

خبر کا کوڈ : 327503
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش