0
Saturday 14 Dec 2013 09:58

جارحانہ بیانات سے کام نہیں چلے گا، ڈرا دھمکا کر سکیورٹی معاہدے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، حامد کرزئی

جارحانہ بیانات سے کام نہیں چلے گا، ڈرا دھمکا کر سکیورٹی معاہدے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا، حامد کرزئی
اسلام ٹائمز۔ افغانستان کے صدر حامد کرزئی نے بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ اور وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات کی، جس میں دیگر امور کے علاوہ امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر بھی بات چیت کی گئی، جبکہ افغان صدر نے کہا ہے کہ مجھے ڈرا دھمکا کر امریکہ کے ساتھ سکیورٹی معاہدے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا۔ نئی دہلی میں بھارت کے این ڈی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جارحانہ بیانات سے کام نہیں چلے گا، ہم ایسی قوم نہیں جو دھمکیوں کے آگے جھک جانے کے حوالے سے جانی جاتی ہو، اگر وہ یہ بات تسلیم نہیں کرتے تو انکی مرضی، لیکن ان کیلئے یہی بہتر ہوگا کہ وہ یہ بات تسلیم کرلیں، ہم سکیورٹی معاہدے پر صرف اسی صورت میں دستخط کریں گے جب ہمیں یقین ہوجائے کہ ہمارے دستخط کرنے سے امن اور سکیورٹی آئیگی۔ 
کرزئی کا موقف ہے کہ سکیورٹی معاہدے پر اپریل میں صدارتی انتخابات کے بعد ہی دستخط کئے جاسکتے ہیں۔ اس مجوزہ معاہدے کے تحت 12 ہزار امریکی فوجی 2014ء کے بعد بھی افغانستان میں قیام کریں گے۔ 

بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان سید ابرارالدین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ کرزئی کی وزیراعظم منموہن اور وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات میں سکیورٹی معاہدے پر بھی بات چیت کی گئی۔ دونوں ممالک اسے استحکام اور تحفظ کیلئے اہم سمجھتے ہیں، تاہم ترجمان نے اس سے انکار کیا کہ کرزئی پر دستخط کرنے کیلئے کوئی دباو ڈالا گیا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کے افغانستان سے تعلقات تین اہم نکات پر مبنی ہیں، ہم انہیں کچھ کرنے کیلئے نہیں کہتے اور نہ ہی کسی معاملے پر فیصلہ صادر کرتے ہیں۔ بھارتی ترجمان نے کہا کہ افغان صدر ایک دانشمند رہنما ہیں، جو بخوبی جانتے ہیں کہ افغان عوام کیلئے کیا چیز بہتر ہے۔ افغان صدر کرزئی نے بھارتی ٹی وی کے اسلحہ کی فراہمی کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہم نے یہ معاملہ بھارت پر چھوڑ دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 330510
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش