0
Wednesday 18 Dec 2013 18:41

پاکستان کو فتنوں، بحرانوں سے نکالنے کیلئے قیام کربلا کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، علامہ جواد نقوی

پاکستان کو فتنوں، بحرانوں سے نکالنے کیلئے قیام کربلا کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، علامہ جواد نقوی
رپورٹ: ایس زیڈ ایچ جعفری

داﺅد یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کراچی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن داﺅد یونیورسٹی یونٹ کے تحت یوم حسین (ع) کا انعقاد کیا گیا جس میں خصوصی خطاب تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے سربراہ اور پرنسل جامعة عروة الوثقیٰ علامہ سید جواد نقوی، صدارتی خطاب وائس چانسلر داﺅد یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر فیض اللہ عباسی نے کیا جبکہ یوم حسین کے اجتماع سے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سید صادق رضا تقوی اور تحریک منہاج القرآن کراچی کے رہنماء اکرام مجاہد نے بھی خطاب کیا۔ سالانہ یوم حسین (ع) کی تقریب میں اساتذہ کرام، داﺅد یونیورسٹی سمیت مختلف تعلیمی اداروں کے طلبا و طالبات سمیت امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کے صدر علی رضوی، ڈویژنل کابینہ، آئی ایس او پاکستان شعبہ طالبات کے مرکزی عہدیداران، مصطفوی اسٹوڈنٹس موومنٹ کے صدر ملک وسیم، جئے سندھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن، پنجابی اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن، پختون اسٹوڈنٹس فیڈریشن، اسلامی جمعیت طلبہ کے عہدیداران، کارکنان بھی بہت بڑی تعداد شریک تھے۔

تحریک بیداری امت مصطفیٰ (ص) کے سربراہ اور پرنسل جامعة عروة الوثقیٰ علامہ سید جواد نقوی نے یوم حسین (ع) کے موقع پر طلبہ و طالبات سے اپنے خصوصی خطاب میں کہا کہ پاکستان اس وقت فتنوں کے زمانوں سے گزر رہا ہے، فتنوں کے اندر انسانوں کو راستہ نظر نہیں آتا چونکہ نور نہیں ہوتا، تاریکی و ظلمت چھا جاتی ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو یہ سمجھ نہیں آتا کہ نجات کا راستہ کدھر ہے۔ فتنے انسان کی سوچنے کی صلاحیت چھین لیتے ہیں، فتنوں کے دوران صحیح فیصلے نہ عوام کر سکتی ہے اور نہ خواص، نہ قومیں کر سکتی ہیں نہ قومی رہنماء۔ انہوں نے کہا کہ فتنوں کے اندر اتحاد و وحدت ختم ہو جاتی ہے، فتنے وحدت کی رسی کو کاٹ دیتے ہیں، افراد گروہوں میں بٹ جاتے ہیں اور آپس میں جنگ و جدال شروع ہو جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فتنوں کے دوران ہمیشہ نااہل لوگ، اہل لوگوں کی جگہ آ جاتے ہیں، فتنے ہر چیز کے مقام کو بدل دیتے ہیں، ہر چیز کا جغرافیہ خراب کر دیتے ہیں، اقدار میں فتنے یہ اثر چھوڑتے ہیں کہ معروف منکر بن جاتا ہے اور منکر معروف بن جاتے ہیں جبکہ اچھائیاں شرم کا باعث بن جاتی ہیں اور برائیاں فخر کا باعث بن جاتی ہیں۔ علامہ جواد نقوی کا کہنا تھا کہ اسی تناظر میں آج عالمی سطح پر بھی فتنے ہیں لیکن ان فتنوں کا محور و مرکز مسلمان ہیں اور خصوصیت کے ساتھ انہیں عالمی فتنوں کا بڑا اور برا اثر پاکستان پر پڑ رہا ہے اور عرصے سے یہ سرزمین فتنوں کی زد میں ہے اور فتنوں کی آماجگاہ بن گئی ہے۔

علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ موجودہ سال جس سے ہم گزر رہے ہیں اس میں ملکی مسائل دیکھیں کہ پاکستان میں حکومتیں سڑکوں پر بیٹھ کر دھرنا دے رہی ہیں کہ جن کے پاس مملکت ہے، حکومت ہے، اقتدار ہے ، کہہ رہی ہیں کہ ہمارے ملک کے اوپر حملے نہ ہوں۔ یہ دھرنے کسی قوم کی ضعف کی علامت ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر صوبے میں دیکھیں کہ معیشت ہو، معاشرت ہو، کوئی بھی شعبہ ہو کمزور دکھیں گے، کمزور پائیں گے۔ آج ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جتنا کمزور پڑیں گے ہم پر اتنا رحم کھایا جائے گا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی درندے کے آگے ضعف دکھانے سے اس درندے کی بےرحمی کی حس بڑھ جاتی ہے۔ ایسے میں جب میں ہمیں ضعیف و کمزور اور ناتوان سمجھا جاتا ہے اور ہم ثبوت دیتے ہیں کہ ہم واقعاً کمزور ہیں، اس وقت سرزمین فتنوں کی آماجگاہ بن جاتی ہے، جیسا کہ آج ہم بن گئے ہیں۔ پرنسل جامعة عروة الوثقیٰ نے مزید کہا کہ فتنوں میں آگہی و بیداری اور مضبوط سہارے کی ضرورت ہوتی ہے، ہر قوم کے فتنوں میں مضبوط سہارے کی ضرورت ہوتی ہے کہ جس کو تھامنے سے وہ قوم اکھڑے نہیں۔ اسی لئے رسول اللہ (ص) نے امت کو گمراہی سے بچانے کیلئے قرآن و اہلبیت (س) جیسے مضبوط سہارے دیئے کہ جس سے متمسک رہنے سے ہر قسم کی گمراہی و فتنوں سے بچا جا سکتا ہے، نجات حاصل کی جا سکتی ہے بشرطیکہ ان دونوں کو مضبوطی سے تھاما جائے۔ اس حوالے سے علامہ سید جواد نقوی کا مزید کہنا تھا کہ اہلبیت علیہم السلام میں بھی ایک کردار کو رسول اللہ (ص) نے تاکید سے فرمایا کہ اس کردار کو ضرور تھام کر رکھنا، وہ سید الشہداء حضرت امام حسین (ع) ہیں کہ حسین (ع) ہدایت کے چراغ اور نجات کی کشتی ہیں۔

پرنسل جامعہ عروة الوثقیٰ کا کہنا تھا کہ موجودہ عالمی حالات کے تناظر میں پاکستان کے موجودہ حالات کو دیکھیں تو دنیا کی تمام قوموں میں سب سے زیادہ مسلمین پاکستان کو، اہل پاکستان کو اس حسینی کردار سے تمسک کرنے کی۔ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ مملکت پاکستان اس وقت شیاطین کے شر کی وجہ سے خطرے میں ہے، اسے بچانے کیلئے حکومتیں سڑکوں پر دھرنے دیتی ہیں، اگر یہ دھرنے عوام دے تو سمجھ آتا ہے کہ اس کے پاس اقتدار و اختیار نہیں ہے، فوج نہیں ہے، وسائل نہیں ہیں، لیکن آج ہماری حکومتیں اتنی بےاختیار ہو چکی ہیں مملکت کو بچانے کیلئے دھرنوں کا راستہ اختیار کر رہی ہیں جو کہ ضعف کی علامت ہے۔ یوم حسین (ع) سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ آئیں ان ضعیف راستوں کو اختیار کرنے کے بجائے حسینیت کا راستہ اختیار کریں، آج پاکستان کی تمام حکومتیں چاہے وہ صوبائی حکومتیں ہوں یا مرکزی حکومت، انہیں جو راستہ رسول اللہ (ص) دے کر گئے ہیں اس پر کاربند رہیں، اپنائے جو کہ قرآن و اہلبیت (ع) کا راستہ ہے اور اس میں بھی رسول اللہ (ص) کے مطابق سب سے اہم حسینیت کا راستہ ہے جسے آج سب حکومتوں کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں مزید کہا تھا کہ راہ حسینیت کا تقاضہ ہے کہ ذلت کو کسی صورت قبول نہیں کرو، راہ حسینی کہتی ہے کہ ایک مشکلات و سختیاں ہوں اور دوسری طرف ذلت ہو، تو کبھی ذلت اختیار نہیں کرنا۔ یہ دوراہا آج پاکستانی قوم کے سامنے آ گیا ہے، ہر طرف فتنے اور بحران ہیں، ہر چیز کو بہانہ بنایا جا رہا ہے ملت کو تقسیم کرنے کیلئے، عزا کا موقع ہو یا جشن کا ہر جگہ یہی ماحول بنایا جا رہا ہے، تفرقہ پھیلایا جا رہا ہے، یہی فتنوں کی خاصیت ہے۔ اس حوالے سے علامہ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ ایسے فتنوں سے نجات کیلئے ہمارے پاس جو سیرت ہے وہ ہے سیرت امام حسین علیہ السلام، تمام فتنوں اور بحرانوں سے نجات کیلئے ہمیں اسی حسینی سہارے کو تھامنا ہوگا۔ راہ حسینیت ہی پاکستان کی بقاء و سلامتی کا واحد راستہ ہے۔

سربراہ تحریک بیداری امت مصطفیٰ نے یوم حسین (ع) کے اجتماع سے خصوصی خطاب میں کہا کہ تاریخ سے ثابت ہے کہ سید الشہداء امام حسین (ع) کی سیرت خواص نے نہیں اپنائی مگر عوام نے اس کا حق ادا کیا ہے۔ آج پاکستان میں خواص حیران و پریشان ہیں اور مزید عوام کی کنفیوژن میں اضافہ کر رہے ہیں۔ علامہ سید جواد نقوی نے مزید کہا کہ خواص کی تربیت کی جگہ یہی علمی مراکز ہیں، کالج و یونیورسٹیاں ہیں، دینی مدارس ہیں ان کے اندر خواص کی تربیت ہوتی ہے، انہیں رسول اللہ (ص) کا بتایا ہوا نجات کا حسینی راستہ معلوم ہونا چاہئیے۔ اگر انہیں یہ راستہ مل گیا تو قوم بھی یہ راستہ اپنا لے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں خواص کا کردار افسوسناک حد تک غیر ذمہ دارانہ ہے اور وہ موجودہ قومی حالات میں اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تیار نہیں ہیں، صرف اپنی ذاتی شخصیت کو بچانے کی فکر میں سرگرم ہیں اور ملک و قوم و ملت کا کیا بنے گا اس کی طرف ان خواص کی توجہ نہیں ہے۔ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ راہ امام حسین (ع) خواص نے اختیار کرنی ہے، جسے دیکھ کر عوام بھی اس راہ حسینی کو اختیار کریگی آج بھی پاکستان کی اشد ضرورت ہے۔ ایک تو تفرقہ و فرقہ بازی سے ملک و قوم کو نجات دلانا ہے، اس ملک میں مختلف شکلوں میں فتنے سر اٹھا رہے ہیں، مذہبی و دینی فتنے، علاقائی و سیاسی فتنے وغیرہ ان سب سے اس مملکت کو نجات دلانے کی ضرورت ہے اور راہ حسینیت ہی اس کا واحد راستہ ہے۔

یوم حسین (ع) سے اپنے خطاب میں پرنسل جامعہ عروة الوثقیٰ نے مزید کہا کہ کیا بہتر ہوتا کہ حسینیت کو ایک درس کے طور پر ایک subject کے طور پر تعلیمی مراکز کالجوں اور جامعات میں باقاعدہ پڑھایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ملکی اداروں مثلاً پاکستانی افواج کو ملکی دفاع کے حوالے سے مختلف جنگوں کے بارے میں پڑھایا جاتا ہے۔ پاکستانی افواج کے نصاب کو دیکھیں تو انہیں بہت سے جنگیں پڑھائی جاتی ہیں، چاہے وہ جنگیں انڈیا پاکستان کی جنگیں ہوں، یا عالمی جنگیں یا دیگر، انہیں افواج کو پڑھایا جاتا ہے تاکہ حکمت عملی، اسٹریٹجی معلوم ہو، شکست و فتح کے اسباب کے اسباب معلوم ہوں تو کیا حرج ہے کہ یہ جنگ کربلا بھی، قیام کربلا بھی علمی مراکز، ملکی اداروں، افواج پاکستان کے نصاب کا حصہ بنے، امت مسلمہ کو بھی پڑھایا جائے تا کہ وہ نہ ذلت و رسوائی قبول کرے، نہ فتنوں میں غرق ہو، نہ بحرانوں میں ڈوبے اور یہ جو افراتفری پاکستان میں ہے اس سے نکلے۔ علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ راہ حسینیت کو سمجھنا ہو گا، علمی بنیادوں پر تجزیہ و تحلیل کریں کہ کس طرح حسینیت کے ذریعے سے آج ہم مملکت کو فتنوں اور بحرانوں سے نجات دلا سکتے ہیں۔
 
علامہ سید جواد نقوی نے کہا کہ علمی مراکز میں کافی نہیں ہے کہ سال میں ایک یوم حسین (ع) منعقد ہو جائے بلکہ سال بھر مختلف اساتید کو دعوت دی جائے، حسینیت ہماری تہذیب و تربیت کا حصہ بن جائے تو اس وقت ہم توقع کر سکتے ہیں کہ یہی جوان، یہی طلاب جب تحصیل علم کے بعد اپنے اپنے شعبوں کے اندر، میدانوں میں آئیں گے تو کنفیوز نہیں ہونگے، انہیں پتہ ہو گا کہ عزت کا راستہ اس ملک کے اندر کیسے طے کرنا ہے اور خداوند تعالیٰ وہ دن لائے کہ اس پاکستان کے اندر امن و امان ہو، ملک کے اندر اتحاد و وحدت کی فضا ہو ، پاکستانی قوم و ملت کی سرفرازی ہو اور اسلام کو صیہونیت سے خداوند تعالیٰ نجات عطا فرمائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ طے ہے راستہ ایک ہی ہے، اس حسینیت کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے۔ قیام پاکستان سے ابتک تمام راستے اپنا کر دیکھ لئے، ان عالمی شیطانی طاقتوں سے تعلقات بنا کر دیکھ لیا، دوستیاں کر کے دیکھ لیا، غیر ملکی مدد لے کر دیکھ لیا، باہر کی طرف نگاہیں اٹھا کر دیکھ لیا، کوئی ایسا حربہ نہیں بچا جو پاکستانی سیاستدانوں اور حکمرانوں نے اپنا کر نہیں دیکھ لیا۔ علامہ جواد نقوی نے مزید کہا کہ ایک راہِ نجات جو رسول اللہ (ص) دے کر گئے ہیں، قرآن و اہلبیت کا راستہ اور عترت میں بھی حسینیت کا راستہ، اس کا سہارا لینا ہوگا، اسی کے اندر نجات ہے۔ راہ حسینیت ہی پاکستان کی بقاءو سلامتی کا واحد راستہ ہے۔

علامہ سید صادق رضا تقوی نے یوم حسین (ع) کے موقع پر طلبہ و طالبات سے اپنے خطاب میں کہا کہ سید الشہداء امام حسین (ع) کی تحریک ایک اصلاحی تحریک تھی جو کہ اس زمانے میں دین میں جو خرابی و بگاڑ پیدا ہوتا جا رہا تھا اس کے خلاف امام حسین (ع) نے قیام فرمایا۔ آج بھی ہم بہت ساری چیزیں فی سبیل اللہ کے نام پر دیکھ رہے ہیں جیسے جہاد فی سبیل اللہ، فلاں فی سبیل اللہ، فلاں فی سبیل اللہ لیکن درحقیقت فی سبیل اللہ کے نام پر فتنہ و فساد برپا کیا جا رہا ہے، ظلم و ستم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مقصد و ہدف نیک ہو تو اس کیلئے جو راستہ اختیار کیا جائے، جو وسیلہ و روش اختیار کی جائے وہ بھی نیک ہونی چاہیئے۔ آج کس طرح لوگوں کو اسلام و شریعت کا نام لے کر، دین مصطفیٰ (ص) و نظام مصطفیٰ (ص) پر اکٹھا کرکے سنی شیعہ مسلمانوں کا خون بہاتے ہیں۔ علامہ صادق رضا تقوی کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں یوم حسین (ع) پر پابندی عالمی صیہونی سازش کا حصہ ہے۔ خصوصاً پنجاب میں صوبائی حکومت سمیت اداروں کی مقامی انتظامیہ بھی ملوث ہے، اسکے ساتھ ساتھ ایک خاص طبقہ فکر ہے جو امام حسین (ع) کی فکر کو روکنا چاہتا ہے، یوم حسین (ع) کہیں بھی روکا جائے، جس طرح بھی، جس لبادے میں بھی روکا جائے وہ انتہائی شرمناک و قابل مذمت ہے۔

سالانہ یوم حسین (ع) سے خطاب کرتے ہوئے اکرم مجاہد نے کہا کہ اگر آج مسلمانان پاکستان کو اگر باطل و ظالم کے خلاف کامیابی حاصل کرنی ہے تو اسے کردارِ امام حسین علیہ السلام کو اپنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ہم محافل میلاد البنی (ص) اور ذکر سید الشہداء (ع) کرتے ہیں وہیں ہمیں انکے پیغام سے آشنائی حاصل کر کے انکے مقاصد کے حصول کیلئے عمل پیرا ہونا ہو گا۔ مولانا اکرم مجاہد کا کہنا تھا کہ آج ایک بار پھر وقت کا تقاضہ ہے کہ ظالم باطل قوتوں کے خلاف مظلوموں کی نصرت اور حق کے پرچم کی سربلندی کیلئے کربلا برپا کی جائے۔

داﺅد یونیورسٹی کے وائس چانسلر فیض اللہ عباسی نے یوم حسین (ع) کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ہمیں قیام حسینی کی طرف ضرور توجہ دینی ہوگی کیونکہ اسی سے ہماری اصلاح ہو گی، اسی سے ہماری فلاح ہو گی۔ انہوں نے شایان شان طریقے یوم حسین (ع) کے انعقاد پر آئی ایس او داﺅد یونیورسٹی کے کردار کو سراہا اور کہا کہ دیگر طلبہ تنظیمیں بھی اس طرح کے تعمیری اور حق شناس پروگرامات کو یونیورسٹی میں ترتیب دیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ و طالبات اسلام کی بقاء و سربلندی کیلئے کربلا میں دی گئی قربانیوں اور اسکے پیغام کو سمجھ کر جہاں اپنے کردار کی تعمیر کر سکتے ہیں وہاں اپنی یونیورسٹی اور ملک و قوم کا نام بھی سربلند کرسکتے ہیں اور درحقیقت اسی جذبہ کی ضرورت آج پاکستان کو سب سے زیادہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 331885
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش