0
Wednesday 8 Jan 2014 19:32

طالبان سے مذاکرات کے لیے مثبت، ہمہ گیر اور بھرپور کوششیں ہونی چاہئیں، لیاقت بلوچ

طالبان سے مذاکرات کے لیے مثبت، ہمہ گیر اور بھرپور کوششیں ہونی چاہئیں، لیاقت بلوچ
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ حکومت، پارلیمنٹ، افواج پاکستان اور بیوروکریسی کو احساس ہو جانا چاہیے کہ پاکستان آئین، قانون، آزاد عدلیہ کے مطابق ہی چلایا جاسکتا ہے۔ آئین اور قانون سے فرار کے تمام چور دروازے بند ہو جانے چاہئیں۔ کوئی فرد بھی جاہ و منصب اور مال و دولت کی بنیاد پر قانون سے بالاتر نہیں ہونا چاہیے۔ خصوصی عدالت کے پراسیکیوٹر اکرم شیخ کو دھمکیاں قابل مذمت ہیں ان کا عدالت میں یہ بیان کہ سابق صدر بیمار نہیں، فوجی ہسپتال میں چھپے ہوئے ہیں جبکہ اس سے پہلے جنرل مشرف یہ اظہار کر چکے ہیں کہ ان کے خلاف مقدمہ پر فوج پریشان ہے اب یہ ناگزیر ہو گیا ہے کہ افواج پاکستان اپنی غیر جانبداری، آئین کے مطابق اپنی پوزیشن واضح کر دے، عوام یقین رکھتے ہیں کہ افواج پاکستان قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے بے پناہ قربانیاں دے رہی ہے۔ انہیں اس موقع پر آئین اور قانون کے مطابق خصوصی عدالت کے مقدمہ میں فریق نہیں بننا چاہیے اس سے فوج اور عوام میں اعتماد کا رشتہ مضبوط ہو گا۔

لیاقت بلوچ نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے لیے مثبت، ہمہ گیر اور بھرپور کوششیں ہونی چاہئیں۔ امریکہ ڈرون حملوں اور دہشتگردی کے اپنے نیٹ ورک کو فعال کر کے مذاکرات سبوتاژ کرتا ہے اب اگر حکومت دینی جماعتوں اور علما کے ذریعے مذاکرات کا راستہ ہموار کرنا چاہتی ہے تو یہ کسی تنازع کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ امن، باہمی اعتماد، امریکی غلامی سے نجات اور عوام کے مسائل کا حل سب کی مشترکہ ترجیح ہونی چاہیے۔ مولانا سمیع الحق اور مولانا فضل الرحمن مذاکرات اور قبائلی جرگہ کے لیے اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں تو انہیں موقع بھی ملے اور یہ بھی اپنا دینی اور قومی فرض ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی عام آدمی پارٹی کے سینئر رہنما پرشانت بھوشن کی جانب سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت ہوا کا تازہ جھونکا ہے۔ بھارت کے برہمنوں، پنڈتوں، متعصب دانشوروں اور بی جے پی کی کشمیر دشمنی تو واضح ہے لیکن عام آدمی پارٹی کے اصولی موقف سے یہ حقیقت کھل کر سامنے آگئی ہے کہ بھارت میں عام لوگ مسئلہ کشمیر کا حل چاہتے ہیں۔ توقع ہے کہ عام لوگوں کی اس رائے کا عام آدمی پارٹی کے ذریعے اظہار سے بھارت کے پالیسی سازوں، دانشوروں اور افواج پر دبائو بڑھے گا۔ پوری دنیا کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ پاک بھارت تعلقات کی مضبوطی اس وقت ممکن ہے کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت مل سکے۔
خبر کا کوڈ : 338985
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش