0
Saturday 11 Jan 2014 20:26

ہزاروں نہتے مسلمانوں کا قاتل، ایرل شیرون 85 سال کی عمر میں چل بسا

ہزاروں نہتے مسلمانوں کا قاتل، ایرل شیرون 85 سال کی عمر میں چل بسا
اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایریل شیرون نے ہزاروں فلسطینیوں کو شہید کیا۔ فلسطینیوں کا بدترین دشمن 8 سال تک زندہ لاش بنا رہا۔ اسرائیل کا ظالم حکمران فالج کے بعد کومے میں تھا۔ شیرون نے لبنان میں فلسطینی کیمپوں صابرہ اور شتیلا میں خواتین اور بچوں سمیت ہزاروں فلسطینی مہاجروں کے قتل عام کی منصوبہ بندی کی۔ 1982ء میں فلسطینیوں کے قتل عام پر شیرون کو بیروت کے قصائی کا نام دیا گیا۔ ایرل شیرون مقبوضہ علاقوں میں یہودی بستیوں کے سخت ترین حامی تھے مگر ان کے آخری اقدامات میں سے ایک غزہ پٹی سے اسرائیلی فوج کی واپسی نے ان کے مداحوں کو حیران کر دیا۔ تھوڑے عرصے کے بعد ان کا کریئر ایک دم سے اس وقت ختم ہوگیا، جب متعدد سٹروکس کی وجہ سے وہ کومے میں چلے گئے۔
 
اپنی جوانی میں انہوں نے خفیہ یہودی مسلح تنظیم ہگانا میں شمولیت اختیار کی اور 1948-49 کی عرب اسرائیل جنگ میں بطور پلٹون کمانڈر شرکت کی۔ 1950ء کی دہائی میں انہوں نے یونٹ 101 نامی ایک خصوصی دستے کی قیادت کی، جس کا کام فلسطینی مسلح گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرنا تھا۔ ایرل شیرون نے اسرائیل کے قیام سے لے کر اب تک ملک کی تمام جنگوں میں شرکت کی تھی۔ 1956ء میں سوئز جنگ میں انہوں نے چھاتہ برداروں کی ایک بریگیڈ کی قیادت کی اور میجر جنرل کے عہدے تک پہنچے۔ جون 1967 ء کی جنگ میں ایرل شیرون صحرائے سینا میں ایک ڈویژن کی قیادت کر رہے تھے اور مصری فوج کے خلاف ان کی کامیابی نے اسرائیل کے سینا جزیرہ نما پر مکمل قبضہ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ چھ سال بعد جب مصر اور شام نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو شیرون کی ڈویژن نے مصر کی تھرڈ آرمی کو صحرائے سینا میں روک دیا، جس کی وجہ سے جنگ کا رخ پلٹ گیا اور اسرائیل کو کامیابی حاصل ہوئی۔ 

دو ماہ بعد ایرل شیرون ایک نئی دائیں بازو کی لیکود پارٹی کے ٹکٹ پر اسرائیلی پارلیمان کے رکن منتخب ہوئے، تاہم اگلے سال ہی انہوں نے اسرائیلی وزیراعظم اسحاق رابین کا مشیر برائے سکیورٹی بننے کے لیے رکنیت چھوڑ دی۔ 1977ء میں وہ دوبارہ اسرائیلی پارلیمان کا حصہ بنے اور 1981ء میں وزیرِ دفاع۔ یاسر عرفات کی پی ایل او کی جانب سے جنوبی لبنان سے شمالی اسرائیل میں راکٹ حملوں کے بعد 1982ء میں ایرل شیرون نے ہمسایہ ملک پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ اسرائیلی وزیرِاعظم کو مطلع کیے بغیر ہی انہوں نے اسرائیلی فوج کو بیروت تک بھیج دیا۔ اس کارروائی کے بعد پی ایل او کو لبنان سے نکال دیا گیا۔ اس اقدام سے پی ایل او کو تو لبنان چھوڑنا پڑا مگر اس کارروائی کی وجہ سے اسرائیل کے زیرِ انتظام فلسطینی پناہ گزینوں کے دو کیمپوں میں لبنانی عیسائی مسلح افراد نے سینکڑوں فلسطینیوں کو ہلاک کر دیا۔ 

دیگر ذرائع کے مطابق غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی شہر تل ابیب کے تل شومر اسپتال میں کئی برسوں سے زیر علاج ایریل شیرون کے جسم میں ڈاکٹروں نے غذا کے داخلے کے لئے نئی نالی ڈالی تھی جس کے بعد ان کی طبیعت میں تبدریج خرابی آتی گئی اور گذشتہ کچھ دنوں سے ان کے گردے بھی ناکارہ ہوگئے تھے، جس کی وجہ سے ان کی صحت سے متعلق تشویش میں اضافہ ہوگیا تھا اور ڈاکٹروں نے ان کے اہل خانہ کو جواب دے دیا تھا اور آج ان کے انتقال کا باضابطہ اعلان کردیا گیا ہے۔  ایریل شیرون کو سیاسی اور عسکری اداروں میں کافی اثر و رسوخ حاصل تھا، اس کی وجہ ان کا فوجی کیریئر تھا۔
 وہ اسرائیل کے قیام سے 2006ء تک تمام جنگوں میں حصہ لے چکے تھے، فلسطینی کیمپوں صابرہ اور شتیلہ میں اسی کے حکم پر سینکڑوں نہتے فلسطینیوں کو شہید کیا گیا۔ انہوں نے اپنی زندگی میں کئی اہم عہدوں پر ذمہ داریاں نبھائی تھیں، وہ کئی برسوں تک فلسطینی عوام کے خلاف نفرت انگیز جذبات کی حامل جماعت لیکوڈ پارٹی میں رہے اور ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 2005ء میں انہوں نے  یکطرفہ طور پر غزہ پٹی سے اسرائیلی فوجوں کے انخلا کا اعلان کرتے ہوئے وہاں گذشتہ 38 برس پرانا اسرائیلی ملٹری کنٹرول ختم کر دیا، جس کے بعد پارٹی قیادت سے اختلافات پر انہوں نے لیکوڈ پارٹی سے علیحدگی اختیار کرکے اعتدال پسند نظریات کی حامل کادیمہ پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ 2006ء میں ان پر فالج کا حملہ ہوا، جس کے بعد وہ کوما میں چلے گئے، کہا جاتا ہے کہ اسرائیلی حکومت ہر سال ان کے علاج پر 440 ملین ڈالر خرچ کرتی تھی۔
خبر کا کوڈ : 340075
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش