0
Tuesday 25 Mar 2014 10:57

سری لنکا طرز پر مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات ہو، سید علی گیلانی

سری لنکا طرز پر مقبوضہ کشمیر میں بھی انسانی حقوق کی پامالیوں کی تحقیقات ہو، سید علی گیلانی
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی نے اقوامِ متحدہ کے سکریٹری جنرل بانکی مون سے اپیل کی ہے کہ وہ سری لنکا میں تامل آبادی کے خلاف ہورہی ناانصافیوں کا پتہ لگانے کے لیے عالمی سطح کی تحقیقات کرائے جانے کی تجویز پر غور کرنے کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ہورہی انسانی حقوق پامالیوں کا پتہ لگانے کے امکانات پر بھی سوچیں اور اس متنازعہ ریاست میں شہریوں کے جان و مال اور عزت کو تحفظ فراہم کرانے کی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں، انہوں نے کہا کہ جنوب ایشیائی خطے کے مسائل کی طرف اقوامِ متحدہ کی آج تک بہت کم توجہ رہی ہے اور اس وجہ سے یہاں بڑے پیمانے پر انسانی زندگیوں کا اتلاف جاری ہے اور شہریوں کے بنیادی حقوق کو بے دریغ طریقے سے پائمال کیا جارہا ہے، اقوامِ متحدہ نے یونائیٹڈ اسٹیٹس آف امریکہ کی تجویز پر جنیوا میں ایک اجلاس طلب کیا ہے، جس میں سری لنکا میں تامل آبادی کے ساتھ ہورہی زیادتیوں اور انسانی حقوق پامالیوں کی عالمی ادارے کے ذریعے سے تحقیقات کرائے جانے کی تجویز پر غوروخوض کیا جارہا ہے، اس موقعے پر کشمیری راہنما نے سیکریٹری جنرل بانکی مون کے نام لکھے گئے ایک خط میں عالمی برادری کی توجہ جموں کشمیر کی جانب مبذول کراتے ہوئے کہا ہے کہ جنوب ایشیائی خطے میں سب سے دیرینہ اور سلگتا ہوا مسئلہ، کشمیر کا مسئلہ ہے اور اس کے حل میں تاخیر کی وجہ سے اس خطے میں انسانی حقوق کی ریکارڈ توڑ پامالیاں ہورہی ہیں۔

بھارت نے 1947ء میں جب سے اس ریاست میں اپنی فوجیں اُتاری ہیں، تب سے یہاں کے لوگ اس جبری قبضے کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں اور بھارت اس جدوجہد کو دبانے کے لیے اپنی ریاستی پاور اور ملٹری مائیٹ کا بے تحاشا طریقے سے استعمال کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ اس چھوٹی سی ریاست میں بھارت کی ساڑھے 7 لاکھ فوجیں تعینات ہیں اور یہ دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جماؤ والا خطہ ہے، اس فوج کے ہاتھوں آج تک 6 لاکھ انسانی جانوں کا اتلاف ہوا ہے، صرف پچھلی ایک چوتھائی صدی میں ایک لاکھ لوگوں کو ہلاک کیا گیا ہے، 10 ہزار کو گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا ہے اور اتنی ہی تعداد میں شہری حراست کے دوران میں ماورائے عدالت طریقے سے قتل کردئے گئے ہیں، جموں کشمیر کی سرحدی اضلاع میں 7 ہزار بے نام قبریں اب دریافت ہوگئی ہیں اور کسی کو نہیں معلوم کہ ان میں کون لوگ دفن ہیں اور انہیں کس جُرم میں قتل کردیا گیا ہے، ساڑھے 7 ہزار کے لگ بھگ خواتین کی یا تو اجتماعی عصمت دری کی گئی ہے، یا ان کے ساتھ تذلیل آمیز طریقے کے ساتھ دست درازی کی گئی ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ جموں کشمیر میں لاپتہ افراد کے اہل خانہ انتہائی دردوکرب میں زندگی گزاررہے ہیں، اس کے علاوہ 50 ہزار بچے یتیم، 30 ہزار خواتین بیوہ اور 1500 کے لگ بھگ نیم بیوائیں بن گئی ہیں، جو انتہائی مشکلات اور مصائب سے دوچار ہیں۔ حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین نے کہا کہ عالمی برادری دوہرے معیار اور دوعملی کا شکار ہے اور جنوب ایشیائی خطے کے مسائل کی طرف وہ خاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی ہے، شری لنکا میں تامل آبادی کے ساتھ ہورہی زیادتیوں کا عالمی سطح کی تحقیقات کے ذریعے پتہ لگانے کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے انہوں نے اقوامِ متحدہ کے ذمہ داروں سے اپیل کی کہ وہ جموں کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں ہورہی انسانی حقوق پامالیوں کی تحقیقات کرائے جانے پر بھی غور کریں اور اس ریاست میں عام شہریوں کو تحفظ فراہم کرانے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کو پورا کریں۔
خبر کا کوڈ : 365512
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش