0
Tuesday 15 Apr 2014 20:29

قومیں ایٹم بم سے نہیں بلکہ قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں، سراج الحق

قومیں ایٹم بم سے نہیں بلکہ قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ قومیں ایٹم بم سے نہیں بلکہ قومی وحدت کے پارہ پارہ ہونے سے ٹوٹتی ہیں۔ مٹھی بھر اشرافیہ قوم کے وسائل پر قابض ہے۔ وقت آگیا ہے کہ متحد ہوکر اس ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے اُٹھ کھڑے ہوں۔ مسلکی اختلافات بھلا کر اور آپس میں متحد و متفق ہو کر ہی ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام ”عالمی اتحادِ اُمت کانفرنس“ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ آج ملک کی حقیقی قیادت، علماء کرام ایک پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔ حقیقی قیادت وہ ہے جو انسان کی خالق کی طرف رہنمائی کرے، جو انسان کو فرش سے عرش کی طرف لے جائے۔ مختلف مسالک کی چوٹی کی دینی قیادت کا آج اکٹھا ہو کر بیٹھنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ آج بھی اُمت مسلمہ اسلامی نظام کے قیام اور اس ملک میں نفاذِ شریعت کے عظیم ترین ایجنڈے پر متفق ہیں، اور یہ ایجنڈا محض دینی جماعتوں کا ایجنڈا نہیں ہے بلکہ یہ ایجنڈا پوری قوم بلکہ پوری انسانیت کی فلاح و کامرانی کا ایجنڈا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عالمی استعماری سازش کے تحت فرقہ واریت کو اس ملک میں پھیلایا گیا ہے اور چاروں طرف سے اس ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں جھونکنے کی سازش عروج پر ہے۔ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر مذہبی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تاکہ مختلف مسالک کے لوگ باہم دست و گریباں ہوں۔ دوسری طرف عراق و شام میں سنی شیعہ کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے دلوں میں نفرت کی آگ کو بھڑکایا جا رہا ہے اور لاکھوں مسلمان دشمنان اسلام کے اس گھناونے کھیل کی بھینٹ چڑھ گئے ہیں۔ آج اشتراکیت، سیکولرز، لبرلزم کے بت پاش پاش ہو چکے ہیں۔ پوری دنیا امن کو ترس رہی ہے اور امن اسلام سے قائم ہوگا۔ انہوں نے دینی جماعتوں کے اکابرین سے مطالبہ کیا کہ وہ پورے عزم، قوت اور اخلاص کیساتھ اُٹھ کھڑے ہوں اور آپس کے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے وطن عزیز میں ایک ایسا ماحول قائم کریں کہ نفرتیں محبتوں میں تبدیل ہو جائیں اور یہ ملک بانیانِ پاکستان کے خوابوں کی تعبیر بن کر اسلامی نظام کے قیام کے ذریعے پوری دنیا میں ملت اسلامیہ کے لیے ایک مثالی اسلامی مملکت کے طور پر اُبھر کر سامنے آئے اور دنیائے اسلام میں عظمت و افتخار کے طور پر پہچانا جائے۔
خبر کا کوڈ : 373202
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش