0
Saturday 3 May 2014 11:17

سابقہ دور میں کئی وزراء اغواء برائے تاوان میں ملوث تھے، نصراللہ خان زیرے

سابقہ دور میں کئی وزراء اغواء برائے تاوان میں ملوث تھے، نصراللہ خان زیرے

اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے رکن صوبائی اسمبلی حاجی گل محمد دمڑ نے کہا ہے کہ اس وقت بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ روزانہ مسخ شدہ لاشیں مل رہی ہے۔ بم دھماکے ہو رہے ہیں۔ 28 خفیہ ایجنسیاں صوبے میں کام کررہی ہے۔ ایف سی موجود ہے۔ اس کے باوجود لاشوں کے ملنے کا سلسلہ جاری ہے۔ امید ہے وزیر داخلہ اس بارے میں وضاحت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے لوگ اغواء ہوتے ہیں، انہیں وزیرستان پہنچایا جاتا ہے۔ مگر افسوس کہ راستے میں کوئی چیکنگ نہیں کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں امن و امان کی صورتحال یہاں سے بہتر ہے۔ صوبے میں جنگل کا قانون ہے، امن و امان نام کی کوئی چیز نہیں۔ صوبائی حکومت لوگوں کی جان ومال کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ وہ فوری طور پر اپنے گھر چلے جائیں کیونکہ وہ لوگوں کے جان و مال کا تحفظ نہیں کرسکتی۔ انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعلیٰ سردار عطاءاللہ مینگل نے اپنے دور میں بلوچستان سے پنجابی اساتذہ کو واپس بھیج دیا تھا مگر افسوس ان کے جانے کے بعد بھی تعلیم ٹھیک نہیں ہو سکی۔ اب بھی تعلیم کا بہت برا حال ہے۔ حکومت اب جو تحفظ پاکستان آرڈیننس لا رہی ہے، اس کے تحت حکومت جس کو چاہے گرفتار کرکے جیل بھیج دے۔ اس کو پوچھنے والا کوئی نہیں ہوگا۔ نواز شریف کو چاہیئے کہ صوبے میں امن و امان کیلئے کوئی اقدام اٹھائیں۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نصراللہ زیرے نے کہا کہ دس سال جو کچھ صوبے میں ہوتا رہا وہ سب کے سامنے ہیں۔ سابقہ دور میں کئی وزراء اغواء برائے تاوان میں ملوث تھے۔ اس وقت کوئی نہیں بولا۔ اگر اس وقت بولتے تو شاید اس وقت صورتحال بہتر ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے خود اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ سابقہ حکومت امن و امان قائم کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ اسی دوران مسلم لیگ (ن) کے رکن صوبائی اسمبلی میر عاصم کرد گیلو کچھ بولنا چاہتے تھے۔ جس پر صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور عبدالرحیم زیارتوال نے کھڑے ہوکر کہا کہ میر عاصم کرد گیلو کو اپنی حیثیت میں رہنا چاہیئے۔ وہ حکومت کے اتحادی ہے۔ اگر انہیں اس طرف جانا ہے تو چلے جائیں۔ اس دوران میر عاصم کر د گیلو کچھ بولنا چاہتے تھے۔ جس کی اسپیکر نے اجازت نہیں دی۔ نصراللہ زیرے نے مزید کہا کہ اس وقت صوبے میں امن وامان کی صورتحال 70 فیصد ٹھیک ہے۔ ہم یہ دعویٰ نہیں کر رہے ہیں کہ امن و امان کی صورتحال ٹھیک ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہم نے مداخلت نہ کرنے کے بارے میں کہا تھا مگر ہماری بات نہیں مانی گئی۔ استعماری قوتوں نے ہمیشہ اپنے لوگوں کو استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں مخلوط حکومت ہے اور ہماری کوشش ہے کہ امن و امان ٹھیک ہو۔ تعلیم و صحت پر بھرپور توجہ دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ محمود خان اچکزئی نے جیلیں کاٹیں، قربانیاں دی۔ اے این پی کے صوبائی پارلیمانی لیڈر زمرک خان اچکزئی نے کہا ہے کہ ہم سب کو ملکر امن و امان کی صورتحال پر بحث کرنی ہوگی اور اسے ٹھیک کرنا ہوگا۔ امن و امان کا مسئلہ صرف بلوچستان کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں چاہیئے کہ ہم سب پارٹیوں کے پارلیمانی لیڈر مل بیٹھ کر کوئی لائحہ عمل تیار کریں تاکہ صوبے میں امن و امان ہو اور لوگ یہاں سرمایہ کاری کریں، لوگوں کا خوف ختم ہو۔ جب تک خوف ختم نہیں ہوگا نہ ہی لوگ آئینگے۔ جمعیت علماء اسلام کی رکن صوبائی اسمبلی محترمہ شاہدہ روف نے کہا کہ میں گذشتہ دس سال سے اسمبلی کی ممبر ہوں ابھی تک صرف ایک بات سننے میں آئی ہے کہ لیویز کے ایریا کو بی ایریا بنایا جائے گا۔ اور بی ایریا کو اے ایریا بنایا جائے گا کیونکہ عوام کیلئے ہمیں کام کرنا ہوگا کیونکہ انہوں نے ہمیں منتخب کیا ہے اور ہم ان کو جوابدہ ہے۔

خبر کا کوڈ : 378764
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش