اسلام ٹائمز۔ امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تعلیم ڈاکٹر محمد امجد نے تعلیم کے موضوع پر ہونے والے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے اندر یہ امر رائج العمل ہے کہ اگر کسی ملک کی ترقی دیکھنی ہو تو اس کا نظامِ تعلیم دیکھو۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ اعلیٰ نظامِ تعلیم ہی ترقی یافتہ ممالک کی پہچان ہے۔ انکا کہنا تھا کہ حکومتِ پنجاب کی طرف سے جنوبی پنجاب میں ویٹرنری یونیورسٹی کا قیام خوش آئند عمل ہے تاہم سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب میں مزید نئی یونیورسٹیز قائم کی جائیں اور تعلیم کو عام کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے کیونکہ تربیت اور تعلیم یافتہ افراد ہی نمونہِ عمل معاشرے کی تعمیر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ طلبہ کی ایک کثیر تعداد آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے غیر متعلقہ شعبہ کا انتخاب کر بیٹھتے ہیں اور بعد میں اپنے تمام کیریئر میں اسکی سزا بھگت رہے ہوتے ہیں۔ وزارتِ تعلیم اور اس سے متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ میٹرک اور انٹر کے امتحانوں سے پہلے یا بعد میں طلبہ کی کیریئر کونسلنگ کی جائے تاکہ وہ اپنے لیے مناسب شعبہ کا انتخاب کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف لوگ غربت اور مہنگائی کی وجہ سے خودکشیاں کر رہے ہیں تو دوسری طرف تعلیمی اداروں کی بڑھتی ہوئی فیسوں نے والدین کی کمر توڑ کے رکھ دی ہے کیونکہ تعلیم ہر شہری کا بنیادی حق ہے لہذا اس کی خاطر حکومت فیسوں میں کمی کرے اور مزید یونیورسٹیز قائم کرے تاکہ پاکستان میں بسنے والا ہر شہری علم کے زیور سے آراستہ ہو سکے۔
انہوں نے اس بات پر زیادہ زور دیا کہ حکومت تعلیمی اداروں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کرے تاکہ تربیت اور تعلیم یافتہ نوجوان پاکستان کی سربلندی اور ترقی کے میدان میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کو اپنی تمام تر توجہ حصول علم پر مرکوز رکھنی چاہئے اور عملی زندگی میں ملک اور قوم کے لئے کار آمد شہری ثابت ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جن قوموں نے بھی ترقی کی ہے انہوں نے علم پر زیادہ توجہ دی ہے اور آج پاکستان میں جتنی ضرورت علم کے حصول کی ہے کسی دور میں نہیں تھی اس لئے طلبا علم کے حصول پر توجہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ علم ویسے بھی مومن کی میراث ہے اور ہمیں اپنی میراث کے حصول میں غفلت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔