0
Friday 13 Jun 2014 15:30

لوئر دیر میں چیک پوسٹ پر حملہ۔ پاراچنار،طالبان کے ہاتھوں یونیورسٹی کا طالبعلم اغوا

لوئر دیر میں چیک پوسٹ پر حملہ۔ پاراچنار،طالبان کے ہاتھوں یونیورسٹی کا طالبعلم اغوا
اسلام ٹائمز۔ لوئر دیر میں عسکریت پسندوں کی جانب سے چیک پوسٹ پر حملے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا۔
دوسری جانب پاکستان کے قبائلی علاقے سالارزئی میں نامعلوم افراد کی جانب سے سڑک کے کنارے نصب کیا گیا بارودی مواد دھماکے سے پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں ایف سی کے دواہلکار زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ آج جمعہ کی صبح پیش آیا۔ پولیٹیکل ذرائع کے مطابق ایف سی اہلکار باجوڑ کے علاقے سالارزئی جا رہے تھے کہ سڑک کے کنارے نصب بارودی مواد کا دھماکہ ہوا، جس کے نتیجے میں دو اہلکار زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو باجوڑ کے خار اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ واقعہ کے بعد سیکورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ۔ پاکستانی طالبان اکثر و بیشتر سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لئے سڑک کنارے بارودی سرنگیں نصب کرتے رہے ہیں۔ چند روز قبل بھی باجوڑ ایجنسی کے علاقے نواگئی میں بارودی سرنگ سڑک پھٹنے سے ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد بحریہ یونیورسٹی میں بی سی ایس کے طالبعلم سید اعجاز حسین اور اسکے دیگر دو ساتھیوں کو نامعلوم افراد نے اغوا کرکے نامعلوم مقام پر پہنچادیا۔ اغواکاروں نے نامعلوم مقام سے کال کرکے مغوی کے ورثاء سے بیس لاکھ روپے تاوان کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سید اعجاز حسین ولد سید کمال حسین بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد میں عرصہ دو سال سے زیر تعلیم تھے، کہ گزشتہ روز گرمیوں کی چھٹیوں کے سلسلے میں وہ اسلام آباد سے پاراچنار کی جانب جارہے تھے کہ راستے میں ٹل کے قریب پہلے سے تاک میں بیٹھے دہشتگردوں نے انکی گاڑی کو روک کر سید اعجاز حسین، جعفر حسین اور عمران علی کو زبردستی اتار دیا۔ اور انہیں اپنے ساتھ نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔ 
پولیس ذرائع کے مطابق اغوا کاروں کا تعلق طالبان کے فضل سعید گروپ سے ہے۔ اور انہوں نے مغویوں کے خانوادوں سے فی کس بیس لاکھ روپے تاوان ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ فضل سعید گروپ نے اس سے قبل بھی سینکڑوں افراد کو اغوا کرکے ان سے کروڑوں روپے وصول کیے ہیں۔ سید اعجاز کے بڑے بھائی انجنئر سید حاجب سے جب اس سلسلے میں رابطہ کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ اسکے چھوٹے بھائی سید اعجاز کو اس سے قبل بھی اغوا اور قتل کی دھمکیاں ملی تھیں مگر اس نے اس کو کوئی اہمیت نہیں دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے اپنے بھائی کو تعلیم چھوڑنے کا مشورہ بھی دیا تھا لیکن اس نے ہماری ایک بھی نہ سنی۔
جب ان سے تاوان کی ادائیگی کے متعلق سوال کیا گیا، تو انکا کہنا تھا کہ ہماری اتنی استطاعت نہیں کہ ہم بیس لاکھ روپے ادا کریں۔ چنانچہ انہوں نے میڈیا کی توسط سے حکومت سے اپیل کی کہ انکے بھائی کی رہائی میں رقم کی فراہمی کی صورت میں نیز ٹیکنیکل طریقہ کار کو بروئے کار لاکر بھر پور کردار ادا کرے۔
خبر کا کوڈ : 391695
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش