0
Friday 8 Oct 2010 00:03

عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر دو دھماکے،8 افراد جاں بحق،65 زخمی، کالعدم تحریک طالبان نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی

عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر دو دھماکے،8 افراد جاں بحق،65 زخمی، کالعدم تحریک طالبان نے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کر لی
 کراچی:اسلام ٹائمز-اے آر وائی نیوز کے مطابق کلفٹن کے علاقے میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار میں دو بم دھماکوں میں آٹھ افراد جاں بحق اور ساٹھ سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔کراچی میں تمام مزارات کو سیل کرنے کا حکم دیتے ہوئے صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا نے کہا ہے کہ دھماکے خودکش ہو سکتے ہیں۔
پولیس کے مطابق پہلا دھماکہ مزار کے مرکزی دروازے پر ہوا،جس کے کچھ دیر بعد دوسرا دھماکہ مزار کے اندر محکمہ اوقاف کے دفتر کے سامنے ہوا۔دھماکے کے فوری بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کی ٹیمیں اور ایمبولینسیں موقع پر پہنچ گئیں۔ہلاک ہونے والوں میں دو بچے بھی شامل ہیں۔لاشوں اور زخمیوں کو جناح اسپتال اور دیگر اسپتالوں میں منتتقل کیا گیا جبکہ کراچی کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی،لوگوں سے خون کے عطیات جمع کرانے کی اپیل کی جا رہی ہے۔
ایس پی کلفٹن کا کہنا ہے کہ دھماکے کی جگہ سے دو سر ملے ہیں جو ممکنہ طور پر خودکش حملہ آوروں کے ہو سکتے ہیں۔وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے آئی جی سندھ اور ڈی جی رینجرز سندھ سے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔دوسری جانب مزار پر میڈیا سے گفتگو میں صوبائی وزیر داخلہ ذولفقار مرزا نے کہا کہ دھماکے کے بعد تمام مزارات کی سیکورٹی سخت کرتے ہوئے انہیں غیر معینہ مدت کیلیے سیل کر دیا گیا ہے۔لوگ اپنے جان کو عزیز سمجھیں اور مزاروں پر نہ جائیں۔صوبائی وزیر اوقاف عبدالحسیب کا کہنا تھا کہ مزار میں خفیہ کیمرے نصب نہیں تھے۔حالات بہتر ہوتے ہی مزارات کھول دیئے جائیں گئے۔ادھر سنی تحریک نے دھماکوں پر احتجاج کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔
جنگ نیوز کے مطابق کراچی میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں مبینہ طور پر 2خودکش بم دھماکوں میں 2 بچوں سمیت 7 افراد شہید اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔کراچی میں کلفٹن کے علاقے میں حضرت عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں جمعرات کی شب 6بج کر 50 پر یکے بعد دیگرے 2 بم دھماکے ہوئے۔عینی شاہدین کے مطابق پہلا دھماکا مزار کے مرکزی دروازے اور دوسرا واک تھروگیٹ کے پاس ہوا۔جمعرات کا دن ہونے کی وجہ سے مزارپر زائرین کثیر تعداد میں موجود تھے۔
دھماکوں کے فوراً بعد ریسکیو ٹیمیں جائے وقوعہ پر پہنچ گئیں۔ دھماکوں میں زخمی ہونے والوں میں بچوں سمیت ہر عمر کے مرد اور خواتین موجود تھیں۔جنہیں فوری طور پر جناح اسپتال اور دیگر مقامی نجی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا اور کراچی کے تمام بڑے اسپتالوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کر دی گئی۔جائے وقوعہ کا وزیر داخلہ سندھ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے بھی دورہ کیا اور میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ دونوں دھماکے ابتدائی طور پر خودکش حملے معلوم ہوتے ہیں اور مزار کے احاطے سے حملہ آوروں کے سر بھی مل گئے۔انہوں نے تمام مزارات کو سیکورٹی کے پیش نظر سیل کرنے کے بھی احکامات دیئے۔جناح اسپتال کی ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق 30 زخمی جناح اسپتال لائے گئے ہیں،جبکہ ہلاک ہونے والے تین افراد کی لاشیں بھی جناح اسپتال لائی گئیں۔اس موقع پر جناح اسپتال میں بھی سیکیورٹی بڑھا دی گئی۔
پیپلز پارٹی،ایم کیو ایم،فنکشنل لیگ،اہلسنت و الجماعت،جماعت اسلامی اور سنی تحریک سمیت مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی جبکہ سربراہ سنی تحریک ثروت اعجاز قادری کی عبداللہ شاہ غازی مزار پر بم دھماکے مذمت کرتے ہوئے 3روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہو ئے تین روز کے اندر واقعہ میں ملوث افراد کی گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ 
کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار پر خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان نے برطانوی نشریاتی ادارے کو ٹیلی فون کر کے دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی۔واضح رہے کہ عبد اللہ شاہ غازی کے مزار پر جمعرات کی شب 6 بج کر  50 منٹ پر یکے بعد دیگرے 2 خودکش حملوں میں 7افراد جاں بحق اور 65 سے زائد زخمی ہوئے۔

خبر کا کوڈ : 39521
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش