0
Thursday 3 Jul 2014 01:52

تحفظ پاکستان بل کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے، سراج الحق

تحفظ پاکستان بل کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سینیٹ سے تحفظ پاکستان کے نام سے شہریوں کو بنیادی انسانی حقوق سے محروم کرنے کے بل کی منظوری انتہائی افسوس ناک ہے۔ یہ بل آئین کی اس بنیادی روح کے خلاف ہے جس میں شہریوں کے بنیادی حقوق کی حفاظت کی ضمانت دی گئی ہے۔ تحفظ پاکستان بل سویلین حکومت کا ایسا فیصلہ ہے جس کی مثال آمرانہ دور حکومت میں بھی نہیں ملتی۔ اس بل کے ذریعے ریاستی اداروں کے لیے بلا روک ٹوک قتل کا دروازہ کھل جائے گا۔ عدالت عظمیٰ کو کسی صورت بھی اس بل کو قبول نہیں کرنا چاہئے، عام آدمی کی آزادی چھین کر علاقے کے تھانیدار کو تمام اختیارات کا مالک بنا دیا گیا ہے، تحفظ پاکستان بل کے انتہائی خطرناک نتائج برآمد ہونگے،بااثر اور مقتدر طبقہ اپنے مخالفین کو ٹھکانے لگانے کیلئے اب تحفظ پاکستان بل کا سہارا لے گا۔ مرضی کے پولیس افسروں کی تعیناتی کیلئے وزیروں مشیروں اور ارکان اسمبلی میں مقابلہ بازی مزید تیز ہو جائے گی۔ تحفظ پاکستان بل ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لاء لگانے اور جمہوریت کے چہرے کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ ملک بھر سے سیاسی جماعتیں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں تحفظ پاکستان بل کے خلاف آواز اُٹھائیں۔ جماعت اسلامی تحفظ پاکستان بل کو مسترد کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ لاہور میں مرکزی ذمہ داران سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

سراج الحق نے کہا کہ محض شک کی بنیاد پر کسی شہری کو 60 دن تک حراست میں رکھنا کہاں کا انصاف ہے؟ نا انصافیوں کو قانون کا درجہ دینے سے معاشرے میں انارکی اور انتشار پھیلے گا۔ پولیس اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کو لوگوں کو گولی مارنے کے لامحدود اختیارات دینے سے ملک بھر میں خوف و ہراس کی فضا ءپیدا ہو گی اور تحفظ پاکستان بل سیاسی مخالفین کی زبانیں بند کرنے کے لئے استعمال ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل کے ذریعے بدترین آمریت کی راہ ہموار کی جا رہی ہے اور حکمرانوں کو ڈکٹیٹروں سے بھی زیادہ اختیارات مل جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوری دور میں تحفظ پاکستان جیسے غیر آئینی، غیر انسانی اور غیر جمہوری بل کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ملک میں جمہوریت اور جمہوری ادارے چلتے رہنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کے بنیادی آئینی ڈھانچے کو تبدیل کر کے عوام کو غلام بنائے رکھنے کے کسی فیصلہ کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم پُرامن آئینی اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے سے ملک میں تبدیلی لانے کے قائل ہیں۔ حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام اختیارات کو اپنے ہاتھ میں لینے کی بجائے شہری آزادیوں کا احترام کرے اور آمرانہ طرز حکومت چھوڑ کر جمہوری اور پارلیمانی رویوں کو فروغ دے۔
خبر کا کوڈ : 396992
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش