0
Saturday 23 Aug 2014 22:30
وزیراعظم 30 دن کیلئے مستعفی ہو جائیں، عمران خان کا مطالبہ

بال حکومت کے کورٹ میں ہے معقول پیکج پیش کر دیا ہے، شاہ محمود قریشی

ضد اور انا کی بنیاد پر کوئی بھی حل قوم پر مسلط نہیں کرینگے، احسن اقبال
بال حکومت کے کورٹ میں ہے معقول پیکج پیش کر دیا ہے، شاہ محمود قریشی
اسلام ٹائمز۔ معاملات کو حل کرنے کیلئے تحریک انصاف اور حکومتی مذاکرات کا تیسرا دور ختم ہو گیا۔ عمران خان کی ٹیم نے دھاندلی پر جوڈیشل کمیشن کی تجویز قبول کر لی۔ تحریک انصاف نے مطالبہ کیا کہ کمیشن تیس دن میں تحقیقات مکمل کرے اس دوران کسی اور کو وزیراعظم بنایا جائے۔ تحریک انصاف اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا تیسرا دور ختم ہو گیا۔ مذاکرات ختم ہونے کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے تحریک انصاف کی کمیٹی کے ممبر شاہ محمود قریشی نے کہا ڈیڈ لاک برقرار ہے لیکن ہم سنجیدگی کیساتھ مذاکرات کر رہے ہیں اور دھاندلی پر حکومت کی جوڈیشل کمیشن کی تجویز قبول کر لی ہے اگر انتخابی اصلاحات کیلئے 45 دن نیک نیتی کیساتھ بیٹھا جائے تو حل نکل سکتا ہے۔ وزیراعظم کو 30 دن کیلئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا سیکرٹری الیکشن کمیشن کو فوری تبدیل کیا جائے۔ انہوں نے کہا ہماری تجویز سے جمہوریت ڈی ریل نہیں مضبوط ہو رہی ہے اور ہم نے قومی حکومت کے مطالبے کی بات نہیں کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا اگر جوڈیشل کمیشن الیکشن کو شفاف قرار دیتا ہے تو وزیراعظم برقرار رہتے ہیں ورنہ ان کی حکومت ختم ہو گی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا بال حکومت کے کورٹ میں ہے معقول پیکج حکومت کو پیش کر دیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا عمران خان کی ہدایت پر ہم نے نیک نیتی کیساتھ مذاکرات کئے۔ ہم پر الزام لگائے گئے کسی کے اشاروں پر منصوبہ بندی کر رہے ہیں ہم صرف اللہ کے سہارے پر سب کچھ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر سیشن جج کے حکم کے مطابق درج ہونی چاہیئے۔

حکومتی کمیٹی کے ارکان کی طرف سے گورنر پنجاب چوہدری سرور کا میڈیا بریفنگ میں کہنا تھا ہمارے مذاکرات کامیاب نہیں ہوئے ہم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مشورہ دیا ہے اور اگر جوڈیشل کمیشن دھاندلی ثابت کرے گا تو ہمارا حکومت میں رہنے کا کوئی جواز نہیں ہو گا اور آئندہ الیکشن کیلئے الیکٹرول ریفارمز پر ہم سب متفق ہیں۔ احسن اقبال کا کہنا تھا پاکستان بحران کی بڑی قیمت ادا کر رہا ہے ہر کوئی ہیجان میں مبتلا ہے۔ ضد اور انا کی بنیاد پر کوئی بھی حل قوم پر مسلط نہیں کریں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا پی ٹی آئی کے علاوہ ساری جماعتوں نے وزیراعظم کے استعفٰی کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ احسن اقبال نے کہا پی ٹی آئی کے تین مطالبات اس مفروضے پر ہیں کہ انہیں دھاندلی کر کے ہرایا گیا۔ دھاندلی کے مفروضے کو آئین اور قانون کی کسوٹی پر پرکھنا ہو گا محض پی ٹی آئی کے کہنے سے مفروضہ حقیقت نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی نے وزیراعظم کے ایک ماہ کیلئے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا، وزیراعظم کے عارضی استعفٰی کا مطالبہ کر کے ثابت کر دیا کہ یہ مائنس ون فارمولے کے وکیل بن کر آئے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا دلائل اور تحقیقات کے بغیر کیسے کہا جا سکتا ہے کہ اسمبلیاں توڑ دی جائیں ہم الیکشن کو ہمیشہ کیلئے غیرمتنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ امید کرتا ہوں کہ پی ٹی آئی ضد اور انا کو پس پشت رکھ کر سوچے اور اپیل کروں گا کہ جن دو چیزوں پر اتفاق کیا ہے ان پر پی ٹی آئی پیش رفت کرے۔ واضح رہے تحریک انصاف اور حکومتی کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا دور اس وقت تعطل کا شکار ہو گیا تھا جب انتظامیہ نے ریڈزون کو کنٹینرز رکھ کر دوبارہ بند کر دیا جس کے بعد برف پگھلی اور کل دونوں جانب کی کمیٹیوں کے درمیان سے مذاکرات کا دوسرا دور ہوا جس میں تحریک انصاف کے چھے مطالبات کی نئی درجہ بندی پر گفتگو ہوئی تاہم پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے وزیراعظم نواز شریف کے استعفے کو پہلا مطالبہ برقرار رکھنے پر اصرار کیا تھا۔

دیگر ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب چوہدری سرور نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔ وزیراعظم کے استعفٰی کے سوا تمام مطالبات پر اتفاق ہو گیا تھا۔ اس کے باوجود تحریک انصاف کے ساتھ رابطے جاری رکھیں گے، جب رابطے کرینگے تو معاملات کا کوئی نہ کوئی حل نکلے گا۔ یہ بات انہوں نے تحریک انصاف کی کمیٹی سے بات چیت کے تیسرے رائونڈ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی،حکومتی کمیٹی گورنر پنجاب پرویز رشید، زاہد حامد، عبدالقادر بلوچ اور احسن اقبال پر مشتمل تھی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ضد اور انا پرکوئی حل قوم پر مسلط نہیں کر سکتے۔ تحریک انصاف کی کمیٹی مائنس ون فارمولے کی وکیل بن کر آئی تھی۔ تحریک انصاف کی ضد پر وزیراعظم کو نہیں ہٹا سکتے۔ گورنر پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم کا استعفٰی بغیر ثبوت سزا دینے کے مترادف ہے۔ تحریک انصاف اور حکومتی کمیٹی نے کوشش کی کہ بحران سے نکلا جا سکے۔ تمام معاملات پر اتفاق کرلیا تاہم ایک بات پر ایک دوسرے کو متفق نہیں کرسکے۔ وزیراعظم کے استعفے کے علاوہ تحریک انصاف کی تمام باتوں پر اتفاق کیا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی نے کھلے دل کے ساتھ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات کیے، آئین اور قانون کے مطابق جو بھی حل نکلے اس کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے مطابق (ن) لیگ کو جتوایا گیا اور تحریک انصاف کو ہرایا گیا، اگر جوڈیشل کمیشن منظم دھاندلی کا بتا دے تو وزیراعظم اورکابینہ کا بھی برقرار رہنےکا جواز نہیں۔ جوڈیشل کمیشن منظم دھاندلی کا کہہ دے تو بلاشبہ نئے انتخابات کرانے چاہیئیں، لیکن تحریک انصاف کی ضد پر غیرآئینی مطالبے کو تسلیم نہیں کر سکتے۔ وزیراعظم کا استعفیٰ میز پر نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف تنہا کیسےکمیشن پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ تحریک انصاف کہتی ہے کہ صرف نوازشریف کو ہٹا دو، کابینہ وہی رہے۔ ہم نے تحریک انصاف سےکہا ہے کہ اپنےموقف میں تضاد پر غور کریں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات غیر متنازع ہوں، جب تک دھاندلی ثابت نہ ہو اسمبلی نہیں توڑی جا سکتی۔ دنیا کا کوئی قانون یہ نہیں کہہ سکتا ہے فردجرم سے پہلےخود فیصلہ سنا دیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 406335
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش