0
Thursday 30 Oct 2014 22:30
فوج اور حکومت کے درمیان خارجہ پالیسی پر کوئی اختلاف نہیں

پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام ٹائمز۔ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف آپریشن کر رہا ہے، ڈرون حملے غیر ضروری ہیں۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ پاک ایران گیس پائپ لائن مکمل کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر کل دو واقعات ہوئے، جن پر بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے کے ممالک اسلحہ کی دوڑ کے بجائے غربت پر توجہ دیں، پاک بھارت مذاکراتی عمل بھارت کی جانب سے معطل کیا گیا۔ تسنیم اسلم کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشتگردی کیخلاف آپریشن کر رہا ہے، ڈرون حملے غیر ضروری ہیں، ڈون حملوں کا معاملہ امریکہ سے ہر سطح پر اٹھایا ہے، انہوں نے کہا کہ تیس لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں موجود ہیں، جن کی باعزت واپسی چاہتے ہیں۔ پرامن افغانستان خطے اور دنیا بھر کے مفاد میں ہے۔ تسنیم اسلم نے کہا کہ اسلامی یونیورسٹی نے اسرائیلی اسٹال فوری بند کرا دیا تھا، تاہم اس پر تحقیقات کا حکم دے دیا ہے، اسرائیل اقوام متحدہ کا رکن اور اس کا نام لینے پر کوئی پابندی نہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے کہا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی قومی مفاد کی عکاس ہے، اس حوالے سے حکومت اور پاک فوج کے درمیان اختلافات کی خبریں بےبنیاد ہیں۔ اسلام آباد میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا اسلحے کی دوڑ کا متحمل نہیں ہوسکتا، مختلف سطح پر پاک بھارت رابطے چلتے رہتے ہیں، لیکن مذاکرات بھارت نے معطل کئے اس لئے دوبارہ شروع کرنے کی ذمہ داری بھی اسی کی ہے، جبکہ افغانستان میں امن صرف خطے ہی نہیں دنیا بھر کے مفاد میں ہے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان کے داخلی امور میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کاربند ہے، افغانستان میں 2 لاکھ پاکستانیوں کے پناہ گزین ہونے کے کوئی شواہد نہیں ہیں، آپریشن ضرب عضب شروع ہونے پر ایک لاکھ 67 ہزار 120 پاکستانی شہری افغانستان گئے، جن میں سے اکثریت واپس آگئی اور دیگر کی پاکستان اور افغانستان نقل و حرکت جاری رہتی ہے، تاہم اس اس حوالے سے افغان حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں، تاکہ پاکستانیوں کی واپسی کے لئے اقدامات کئے جاسکیں۔

تسنیم اسلم نے کہا کہ پاکستان پاکستانیوں کا ہے، غیر ریاستی عناصر کا نہیں، کوئی دہشت گرد گروپ کسی پاکستانی کو پاکستان آنے سے نہیں روک سکتا۔ اسلامی یونیورسٹی میں اسرائیلی اسٹال طلباء کا غیر قانونی اقدام تھا، جسے فوری طور پر بند کرا دیا گیا، جبکہ معاملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں۔ ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ڈرون حملوں پر پاکستان کا موقف انتہائی واضح ہے کہ اس قسم کے حملے ملک کی داخلی خود مختاری کے خلاف ہیں اور ان سے دہشت گردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں جب پاکستان پہلے ہی دہشت گرد عناصر کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کر رہا ہے تو ڈرون حملے غیر ضروری ہیں، جنہیں بند ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خارجہ پالیسی قومی مفاد کی عکاس ہے اور اس میں مختلف اداروں کی مشاورت شامل ہوتی ہے، جبکہ یہ ریاستی پالیسی ہوتی ہے کسی ایک ادارے کی نہیں۔ لہذٰا اس حوالے سے حکومت اور پاک فوج کے درمیان اختلافات کی خبریں بے بنیاد ہیں۔
خبر کا کوڈ : 417339
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش