0
Monday 4 May 2009 09:42

طالبان کی پیش قدمی سے پاکستانی حکومت کی آنکھیں کھلیں،گیٹس

طالبان کی پیش قدمی سے پاکستانی حکومت کی آنکھیں کھلیں،گیٹس
واشنگٹن:امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ بونیر میں طالبان کی پیش قدمی سے پاکستانی حکومت کی آنکھیں کھل گئیں۔امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں رابرٹ گیٹس نے کہا کہ پاکستانی رہنما اب اس حقیقت کو سمجھنے لگے ہیں کہ طالبان پاکستان کی بقا کے لیے خطرہ ہیں۔ امریکی وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عرصے سے مشرقی سرحد پر توجہ مرکوز کئے ہوئے تھا اور مغربی سرحد پر دھیان کم دے رہا تھا ۔وہ بھارت کو بنیادی خطرہ تصور کرتا تھا جبکہ مغربی سرحدی علاقے بے لگام تھے۔ تاہم جب طالبان نے اسلام آباد سے صرف ساٹھ میل پر واقع بونیر پر قبضہ کیا تو حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی۔ رابرٹ گیٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کے لیے اب اپنی فوج کی استعداد بڑھانی شروع کر دی ہے اور امریکا اس کی تربیت اور ضروری آلات کی فراہمی پر آمادہ ہے۔تاہم پاکستانی حکومت میں اس کی مخالفت بھی پائی جاتی ہے۔
عسکریت پسندی حکومت پاکستان کیلئے خطرہ ہے،رابرٹ گیٹس
واشنگٹن : امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں عسکریت پسندوں کا پھیلاﺅ پاکستان کی جمہوری حکومت کے لئے حقیقی خطرہ بن گیا ہے ۔ معروف امریکی ٹی وی چینل سی این این کو ایک انٹرویو میں رابرٹ
گیٹس نے کہا کہ امریکہ اس خطرے سے نمٹنے کے لئے پاکستان کو ہر قسم کی تربیت اور سامان فراہم کرنے کا خواہشمند ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں اب تک پاکستان نے تردد کا مظاہرہ کیا ہے ۔ پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر امریکی فوج کی موجودگی کے تصور کو پسند نہیں کرتا ۔ امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی ہر ممکن مدد کرنے کو تیار ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے کہا کہ بونیر آپریشن کے بعد انہیں یہ تاثر ملا ہے کہ پاکستانی سیکورٹی فورسز نے صورتحال کی سنگینی کا احساس کر لیا ہے ۔ رابرٹ گیٹس نے کہا ہے کہ منظور کردہ امریکی فوجیوں سے زائد فوجی افغانستان بھیجنا مشکل ہو سکتا ہے۔ ایک سوال پر کہ صدر اوباما کی جانب سے منظور شدہ اڑسٹھ ہزار فوجیوں کے علاوہ مزید امریکی فوجی بھی افغانستان بھیجے جا سکتے ہیں، جس پر ان کا جواب تھا کہ ایسا ہونا مشکل ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ کے قریب بنتی ہے۔جو افغانستان میں کسی وقت موجود روسی فوج سے صرف دس ہزار کم ہے۔اس سے پہلے افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل مکینن نے کہا تھا کہ سال دو ہزار دس کے آخر تک افغانستان کے لئے مزید دس ہزار امریکی فوجیوں کی ضرورت ہوگی۔



خبر کا کوڈ : 4206
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش