0
Friday 5 Dec 2014 20:05
بھارت اور اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہے ہیں

داعش عراق اور شام کی بجائے فلسطین میں جا کر اسرائیل کیخلاف لڑے، حافظ سعید

مسلم حکومتوں، اداروں اور فوجوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنا بہت بڑی غلطی ہے
داعش عراق اور شام کی بجائے فلسطین میں جا کر اسرائیل کیخلاف لڑے، حافظ سعید
اسلام ٹائمز۔ لاہور میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ سعید نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان فوج بھجوا سکتا ہے تو مجاہدین کو بھی مظلوم مسلمانوں کی مدد کیلئے کشمیر جانے کا پورا حق حاصل ہے۔ مسلمان ملک اپنی کرنسی، اسلامی فوج، مشترکہ دفاع اور بین الاقوامی عدالت انصاف بنائیں۔ اگر یورپی یونین بن سکتی ہے تو اسلامی یونین کیوں نہیں؟ نواز شریف بھارت سے کھلی بات کریں کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو پھر مظلوم کشمیریوں کی مدد کرنا حکمرانوں پر فرض ہو جاتا ہے۔ بھارت اور اسرائیل پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ حکمران کشکول توڑ دیں، سود ختم اور سودی قرضے واپس نہ کرنے کا اعلان کیا جائے، ملکی معیشت سنور جائے گی، امریکہ، بھارت اور ان کے اتحادی مسلم ملکوں پر قبضے کریں گے تو پھر مسلمانوں کے پاس جہاد کے علاوہ کوئی اور چارہ باقی نہیں رہتا۔ انڈیا کی فوج نیٹو فورسز کی جگہ بٹھا کر امریکہ شکست سے نہیں بچ سکتا۔ داعش جیسی تنظیمیں عراق اور شام کی بجائے فلسطین جا کر اسرائیل کی اینٹ سے اینٹ بجائیں۔ روس کو شکست سے دوچار کرنے والے بھی کشمیر جا کر غاصب بھارت کے مظالم روکیں، مسلم حکومتوں، اداروں اور فوجوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔

حافظ محمد سعید نے نماز جمعہ کی دوسری رکعت میں قنوت نازلہ بھی کروائی۔ اس دوران مظلوم کشمیری و فلسطینی مسلمانوں اور پاکستان کی سلامتی و استحکام کیلئے خصوصی دعائیں کرتے ہوئے حافظ محمد سعید آبدیدہ ہوگئے جبکہ لاکھوں شرکاء زار و قطار روتے رہے۔ جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ شروع کر رکھی ہے, مگر اسے اسرائیل کا فلسطین میں اور بھارت کا کشمیر، حیدرآباد، گجرات، آسام اور میزورام میں ڈھایا جانے والا ظلم نظر نہیں آتا۔ جہاد کو دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے اور دہشت گردی کے نام پر عالمی سازشیں کی جا رہی ہیں، نائن الیون کے بہانے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے افغانستان پر حملہ کیا، 13سال جاری رہنے والی اس جنگ میں اسے بدترین شکست کا سامنا ہے۔ یہ پورے مغرب اور صلیب کی شکست ہے۔ اس شکست کا داغ دھونے کیلئے امریکی فوج نے وہاں ایک سال رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور نیٹو فورسز کی جگہ بھارتی فوج کو متعین کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ وہ حالات کا رخ بدلنا چاہتے ہیں مگر انہوں نے ماضی کی غلطیوں سے سبق نہیں سیکھا۔ انڈیا شکست خوردہ امریکہ کو نہیں بچا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ جہاد کے میدان میں فوجوں اور اسلحہ کی جنگیں نہیں ہوتیں بلکہ اللہ کی مدد مسلمانوں کے ساتھ شامل حال رہتی ہے اور دشمن قوتوں کو اللہ کی طرف سے مار پڑتی ہے۔ اب دور بدل رہا ہے۔ صلیبی جنگوں کے بعد مسلمانوں کے وسائل پر قبضہ کیا گیا اور مسلم علاقوں پر قبضے کئے گئے، مسلمانوں کی قربانیوں سے اب پہلا مرحلہ مکمل ہوچکا ہے۔ ہندو اور یہودی اب دفاعی پوزیشن میں ہیں، وہ اب آگے بڑھ کر حملہ آور ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلاب سڑکوں پر نہیں آتے۔ اللہ کے بندے رب العزت کی مدد سے تبدیلیاں لیکر آتے ہیں، مجاہدین کو دہشت گرد قرار دیکر ان پر پابندیاں لگانے کا دور گزر چکا، اب جہاد اگلے مرحلہ میں داخل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمنان اسلام میدانوں میں شکست کے بعد مسلمانوں کو آپس میں الجھانا چاہتے ہیں، داعش اور اس طرح کی دیگر جماعتوں کی قیادت کو میں نصیحت کرتا ہوں کہ وہ کفار کی سازشوں کو سمجھیں، مسلم حکومتوں، اداروں اور فوجوں پر کفر کے فتوے لگا کر قتل و غارت گری کرنا بہت بڑی غلطی ہے، داعش جیسی تنظیموں کو چاہیے کہ وہ عراق اور شام کی بجائے فلسطین جا کر اسرائیل کے خلاف لڑیں اور اس کی اینٹ سے اینٹ بجائیں۔ اس طرح امریکی فوجوں کی مداخلت سے سارا عرب پاک ہوجائے گا۔ کشمیر میں بھی بھارتی فوج بدترین مظالم ڈھا رہی ہے۔ مظلوم کشمیری مدد کیلئے پکار رہے ہیں۔ روس کو شکست سے دوچار کرنے والے مسلمانوں کا بھی فرض ہے کہ وہ کشمیر جا کر غاصب بھارت کا ہاتھ روکیں اور مظلوم کشمیریوں کو آزادی دلوائیں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان فوج بھیجنے والا بھارت کس منہ سے کشمیریوں کی مدد کیلئے جانے والوں کو روکنے کی باتیں کرتا ہے؟ اگر وہ امریکیوں کی مدد کیلئے افغانستان فوج بھیج سکتا ہے تو مجاہدین کو بھی کشمیر جانے کا پورا حق حاصل ہے۔ یہ بیج بھارت نے خود بوئے ہیں۔ افغانستان فوج بھجوا کر اس نے خود آغاز کر دیا ہے۔ نریندر مودی انہی حرکتوں کی وجہ سے بھارت کا گوربا چوف ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مودی بار بار کشمیر کے دورے کر رہا ہے۔ وہ بی جے پی کو ڈھونگ الیکشن کے ذریعہ کامیابی دلوا کر اسمبلی میں قرارداد لا کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعہ ختم کرنا چاہتے ہیں اور دنیا کو دھوکہ دینا چاہتے ہیں کہ کشمیر متنازعہ علاقہ نہیں اور سلامتی کونسل کی قراردادیں ختم ہوچکی ہیں، تاکہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے آواز بلند نہ کرسکے۔ مگر ان انتخابات کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ حافظ محمد سعید نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے جنرل اسمبلی اور مظفر آباد میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی بات کی جو خوش آئند امر ہے، مگر ہم صاف طور پر کہتے ہیں کہ انڈیا ایک جارح اور غاصب ملک ہے اس کو پیار کی زبان سمجھ میں نہیں آتی۔ آپ انڈیا سے کھلی بات کریں کہ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق پر مسئلہ کشمیر حل کرے اور اگر وہ اس بات پر عمل نہیں کرتا تو پھر حکومت کا فرض ہے کہ وہ قرآن کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے مظلوم کشمیریوں کو غاصب بھارت سے آزادی دلوائے۔ ان کی مدد کرنا حکومت پر فرض ہے۔ مسلمانوں کی قربانیوں کے نتیجہ میں مغرب کا دور ختم ہوچکا اور ان کے معاشی و سیاسی نظام بکھر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اسرائیل سے خفیہ معاہدے اور ساز باز کر رکھی ہے۔ وہ پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانے کیلئے کس طرح انڈیا نے ممبئی میں مرکز بنا کر دیئے اور اسرائیلی طیاروں کو کشمیر میں اتارا گیا، یہ سب چیزیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمران اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ کفار کی کاسہ لیسی ترک کر دیں اور اپنے قدموں پر کھڑے ہوں۔ کشکول توڑ دیں۔ سود ختم کریں اور سود پر لیا گیا قرض واپس نہ کرنے کا اعلان کریں۔ ملک میں اللہ کا دین نافذ کیا جائے۔ سود سے جان چھوٹے گی تو ملک کی معیشت بھی سنور جائے گی۔ ہم نے مذہبی و سیاسی جماعتوں کو ساتھ ملا کر کلمہ طیبہ کی بنیاد پر حاصل کئے گئے اس ملک کو اسلامی پاکستان بنانا ہے۔ نظریہ پاکستان کی بنیاد پر سب متحد ہیں۔ ہم نے بلوچستان اور سندھ کے وڈیروں سے بھی ملاقاتیں کی ہیں، وہ بھی ملک میں اسلام چاہتے ہیں۔ میں ضمانت دیتا ہوں کہ سب سیاسی جماعتیں عہد کریں کہ ہم نے اس ملک کو اسلامی بنانا ہے، پھر نہ کنٹینروں کی سیاست ہوگی اور نہ دھرنے ہوں گے۔ علاقائی مفادات کی بنیاد پر مسلمان اکٹھے ہوسکتے ہیں اور نہ ہی صوبائی اور علاقائی جھگڑے ختم ہوسکتے ہیں۔ صرف اللہ کا دین ہی مسلمانوں کو متحد کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت 60 مسلم ممالک کے حکمرانوں کو اسلام آباد بلائیں۔ اسلام کی بنیاد پر اتحاد قائم کریں۔
خبر کا کوڈ : 423573
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش