0
Tuesday 10 Feb 2015 22:16

سینیٹ انتخابات میں قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہا ہے، لاہور ہائیکورٹ

سینیٹ انتخابات میں قوم کے ساتھ فراڈ کیا جارہا ہے، لاہور ہائیکورٹ
اسلام ٹائمز۔ لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ بادی النظر میں سینٹ انتخابات میں قوم کے ساتھ فراڈ کیا جا رہا ہے، انتخابات سر پر آ گئے اور الیکشن کمیشن سویا رہا۔ امیدواروں کی سکروٹنی کا کوئی طریقہ کار ہی وضع نہیں کیاگیا۔ جسٹس سید منصور علی شاہ نے یہ ریمارکس الیکشن کمشنر پنجاب ظفر اقبال کو مخاطب کرکے دیئے۔ فاضل جج نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو بھی وضاحت کے لئے طلب کرلیا ہے۔ سینیٹ انتخابات روکنے کے لئے شاہد جامی ایڈووکیٹ اور جوڈیشل ایکٹیوازم پینل کی درخواستوں کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ سینیٹ انتخابات میں امیدواروں کی آئین کے آرٹیکل ۶۲ اور ۶۳ کے تحت سکروٹنی کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا۔ امیدواروں کی سکروٹنی مکمل ہونے تک سینٹ انتخابات روکنے کا حکم دیا جائے۔ عدالتی حکم پر الیکشن کمشنر پنجاب ظفر اقبال حسین عدالت میں پیش ہوئے۔ الیکشن کمیشن کی غفلت کا اعتراف کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ سینٹ انتخابات میں امیدواروں کی سکروٹنی کرنے کے لئے کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا گیا، تاہم سکروٹنی کی ذمہ داری ریٹرننگ افسران کی ہے۔ عدالت نے صوبائی الیکشن کمشنر سے کہا کہ بتائیں پھر اب عدالت کیا کرے۔؟ کیا سینیٹ انتخابات کے لئے امیدواروں کو یونہی جانے دیں؟ الیکشن کمیشن نے جب کوئی طریقہ کار ہی وضع نہیں کیا، تو پھر ریٹرننگ افسر کو کیا وحی سے پتہ چلے گا، کہ کوئی امیدوار ڈیفالٹر ہے یا نہیں۔؟ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ وہ سینیٹ یا اسمبلیوں کے انتخابات میں آئین پر عملدرآمد کرائے، مگر بظاہر سینیٹ کے انتخابات میں آئین پر عملدآمد نہیں کیا جا رہاہے، سینٹ کے انتخابات سر پر آ گئے، مگر الیکشن کمیشن سویارہا اور امیدواروں کی سکروٹنی کا کوئی طریقہ کار وضع نہیں کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے مزید قرار دیا کہ سینٹ کے انتخابات میں قوم کے ساتھ فراڈ کیا جا رہا ہے۔ عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو کل ۱۱ فروری کو وضاحت کے لئے طلب کرلیا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں امیدواروں کی آئین کے تحت سکروٹنی کیسے ممکن ہو گی۔
خبر کا کوڈ : 439178
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش