0
Wednesday 22 Apr 2015 00:17

سعودی عرب کا یمن کیخلاف فضائی جارحیت بند کرنیکا اعلان

سعودی عرب کا یمن کیخلاف فضائی جارحیت بند کرنیکا اعلان
اسلام ٹائمز۔ سعودی عرب کی فوج کے ترجمان نے یمن کے خلاف جاری 27 روزہ فضائی جارحیت بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی عرب کی فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ یمن میں فوجی آپریشن کے ذریعے ابھرنے والے خطرات کو ختم کر دیا گیا ہے اور مقاصد حاصل کر لئے ہیں، اب سعودی آپریشن سیاسی مرحلے میں داخل ہوگیا ہے۔ سعودی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یمن میں حوثی قبائل کے بیلسٹک میزائل اور بھاری ہتھیار تباہ کر دیئے گئے ہیں۔ اب اتحادی فوجوں کو فضائی برتری حاصل ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن کے خلاف فضائی کارروائی آج رات بند کر دی جائے گی، اور اب سعودی عرب یمن میں لوگوں کی بحالی کے لئے آپریشن کرے گا، اور بحالی کے اس آپریشن کو ’’بحالی کی امید‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ یمن کے خلاف آپریشن ختم کیا ہے، سیز فائر نہیں کیا۔ واضح رہے کہ سعودی حمایت یافتہ یمن کے سابق صدر منصور ہادی کے مستعفی ہونے اور سعودی عرب میں فرار ہونے کے بعد سعودی عرب نے عرب اتحاد تشکیل دے کر یمن پر فضائی جارحیت شروع کر دی تھی، اور یمن کی عوام سے مطالبہ کیا تھا کہ مستعفی صدر کی حکومت بحال کی جائے۔ سعودی عرب اور اتحادیوں کی فضائی جارحیت میں ایک طرف خواتین اور بچوں سمیت ڈھائی ہزار سے زاہد یمنی مسلمان شہید ہوئے ہیں تو دوسری جانب القاعدہ اور داعش کے دہشتگردوں نے جیلیں توڑ کر اپنے ساتھیوں کو بھی آزاد کرایا اور یمن کے ایک صوبے پر بھی قابض ہوگئے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق سعودی افواج نے تقریباً ایک ماہ تک یمن میں آپریشن جاری رکھنے کے بعد اسے ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سعودی افواج کے ترجمان بریگیڈئر جنرل احمد العسیری کے مطابق سعودی افواج یمن میں آپریشن ختم کر رہی ہیں اور اب وہاں بحالی کا کام شروع ہوگا۔ ترجمان کا کہنا ہے کہ سعودی فوج یمن میں حوثی قبائل کے مخالف گروہوں کی مدد کرنے پر غور کر رہی ہے، جبکہ یمن میں انتہائی خطرناک اہداف کو تباہ کر دیا ہے اور اب ایک نئے آپریشن کا آغاز کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ فضائی حملوں سے سعودی عرب کو لاحق خطرات ختم کر دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ فوجی آپریشن بند کرنے کا مطلب سیز فائر نہیں سمجھا جائے۔

اس سے قبل ایران کے نائب وزیر خارجہ حسین امیر عبدالھیان نے کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ یمن میں جلد جنگ بندی کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ایران متعدد مرتبہ سعودی عرب کی جانب سے اس جارحانہ کارروائی کو روکنے کا مطالبہ کرچکا ہے، تاہم سعودی عرب اور اتحادی ممالک نے ایران کے اس مطالبے کو مسترد کر دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ ایران حوثیوں کی مدد کر رہا ہے۔ سعودی عرب تقریباً ایک ماہ سے یمن کے حوثی قبائل کے خلاف کارروائی میں مصروف تھا۔ اس تنازعہ میں پاکستانی حکومت پر اس وقت دباؤ آیا جب سعودی عرب نے پاکستان سے یمن میں کارروائی کے سلسلے میں فوجی مدد طلب کی۔ تاہم پانچ روز تک پارلیمنٹ میں جاری رہنے والے اجلاس کے بعد سعودی عرب کے مطالبے کو نظر انداز کیا گیا، حکومت کو مذکورہ معاملے میں غیر جانبدار رہنے پر زور دیا گیا۔

تاہم پاکستانی قانون سازوں کی جانب سے یمن کے بحران میں پاکستانی حکومت سے غیر جانبدار رہنے کے مطالبے پر سعودی عرب کے قریبی اتحادی ملک متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کی جانب سے سخت ردّعمل سامنے آیا۔ متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے ریاستی وزیر ڈاکٹر انور محمود گرگاش کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ترکی کے مبہم اور متضاد مؤقف نے ایک یقینی ثبوت پیش کر دیا ہے کہ لیبیا سے یمن تک عرب سلامتی کی ذمہ داری عرب ممالک کے سوا کسی کی نہیں ہے۔ سعودی عرب کی سربراہی میں اتحادی افواج نے چھبیس مارچ کو یمن میں حملے شروع کئے تھے۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ان حملوں میں اب تک نو سو چوالیس افراد جاں بحق جبکہ 3 ہزار 487 زخمی ہوچکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 455913
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش