0
Sunday 10 May 2009 09:43

عوام فوجی آپریشن کی بھرپور حمایت کریں، یہ معمول کی نہیں گوریلا جنگ ہے، ملکی بقا کا معاملہ ہے، وزیراعظم گیلانی

عوام فوجی آپریشن کی بھرپور حمایت کریں، یہ معمول کی نہیں گوریلا جنگ ہے، ملکی بقا کا معاملہ ہے، وزیراعظم گیلانی
 اسلام آباد:وفاقی کابینہ نے قرار دیا ہے کہ ملکی اداروں،پارلیمنٹ اور آئین کو نہ ماننے والوں نے کھلم کھلا بغاوت کی ہے اور وہ ملک دشمن ہیں، عوام سے اپیل ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف آرمی ایکشن کی بھرپور حمایت کریں۔ یہ معمول کی نہیں گوریلا جنگ ہے اور ملکی بقاء کا معاملہ ہے۔حکومت نے دوسرے فریق کی جانب سے خلاف ورزی کرنے اور امن بحال نہ کرنے کے بعد معاہدے پر نظرثانی کی ہے۔ نقل مکانی کرنے والے متاثرین کی امداد اور تباہ شدہ علاقوں کی تعمیر نو کے لئے وزیر اعظم کا خصوصی فنڈ قائم کیا جائے گا اور کابینہ نے فوری طور پر 20کروڑ اس فنڈ میں دیے ہیں۔ جبکہ اے پی سی بلانے کا فیصلہ صدر کی وطن واپسی کے بعد کیا جائیگا۔سوات کی صورتحال پر غور کرنے کے لئے قومی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس پیر کی شام چار بجے بلایا گیا ہے۔ یہ فیصلے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں کیے گئے۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم گیلانی نے میڈیا کو خود بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان اور پی آئی او شبیر انور بھی انکے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرے قوم سے خطاب کی روشنی میں وفاقی کابینہ کا یہ ہنگامی اجلاس بلایا گیا تھا ۔ کابینہ نے متفقہ طور پر مالاکنڈ ڈویژن میں فوجی آپریشن کی توثیق کردی ہے۔ اجلاس میں دہشت گردی سے متاثر ہونے والے افراد کے لئے وزیراعظم کا خصوصی فنڈ قائم کیا گیا ہے تاکہ ان کی بحالی اور امداد کے لئے اقدامات کئے جاسکیں۔ اجلاس میں وزراء نے نہ صرف ایک ماہ کی تنخواہ بطور عطیہ فنڈ میں دی ہے بلکہ وزراء نے انفرادی طور پر کئی کئی لاکھ روپے کا فنڈ دیا ہے اور کل 20کروڑ روپے فنڈ میں جمع کرائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بعض اخبارات نے ایٹمی پروگرام کو منجمد کرنے کے بارے میں خبریں دی ہیں جس پر کابینہ نے تشویش کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ انہوں نے ان خبروں پر مزید تبصرہ غیر ضروری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی ہماری اولین ترجیح ہے، وہاں تعمیر نو بھی کرنا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کرنا ہے اس کے لئے تمام فارن مشنز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سرگرمی سے کام کریں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مالاکنڈ میں ہونے والے ایکشن کا ردعمل بھی ہو سکتا ہے اس لئے ہم نے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ چوکس رہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو انکم سپورٹ پروگرام سے متاثرہ افراد کی مدد کی جائے گی اور ان کا ہرممکن خیال رکھا جائے گا۔ انہوں نے اعلان کیا کہ وزیراعظم کے خصوصی فنڈ میں عطیات جمع کرنے کے لئے ممبران پارلیمنٹ اور وزراء کے وفود بیرون ملک بھیجے جائیں گے۔ کابینہ نے تمام سیاسی قوتوں اور سول سوسائٹی سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک کے مختلف حصوں میں دہشت گردی کے خلاف امن مارچ کریں۔ کابینہ نے متفقہ طور پر کہا کہ انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہے نہ ہی انکی کوئی اقدار ہیں، ہم علماء اور مشائخ سے رابطہ کریں گے تاکہ وہ اسلام کے حقیقی امیج اور تشخص کو اجاگر کریں، ہم امام کعبہ کو بھی بلائیں گے۔ میڈیا سے بھی قریبی رابطہ رکھا جائے گا اور ان کا تعاون حاصل کیا جائے گا۔ جب ان سے ٹائم فریم سے متعلق سوال کیا گیا تو وزیر اعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ معمول کی جنگ نہیں ہے، یہ گوریلا جنگ ہے، آرمی کا اور ہمارا عزم ہے کہ آپریشن میں کم سے کم انسانی جانوں کا ضیاع ہو اور آپریشن کو جلد سے جلد ختم کیا جائے۔ اے پی سی بلانے کے بارے میں سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین ملک سے باہر ہیں وہ دو تین دن میں آجائیں گے ان سے اور سیاسی قیادت سے صلاح مشورہ کرنے اور ہوم ورک کرنے کے بعد اے پی سی بلانے کے بارے میں فیصلہ کیا جائے گا۔میاں محمد نواز شریف کی جانب سے میثاق جمہوریت پر عملدرآمد کا مطالبہ کرنے سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے کہا کہ میاں محمد نوازشریف سے میرے بہت اچھے مراسم ہیں۔ مسلم لیگ(ن)نے ہر مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا ہے خصوصاً قومی سلامتی کے ایشوز پر انہوں نے ہمارا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس لئے مسلم لیگ (ن) کو وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کی پیشکش نہیں کر رہے کہ پہلے چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل ہو جائے تاکہ ان کا مطالبہ پورا ہو جائے۔ ان کا عدلیہ کی بحالی کا مطالبہ پہلے ہی پورا ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انشاء اللہ چارٹر آف ڈیمو کریسی پر عملدرآمد کیا جائے گا۔وزیراعظم نے عوام سے اپیل کی کہ وہ آرمی ایکشن پر فوج کا بھرپور ساتھ دیں کیونکہ یہ ہمارے مستقبل کے لئے ہمارے بچوں کے مستقبل کے لئے لڑ رہے ہیں۔ مقامی لوگوں کا بھی فرض ہے کہ وہ کالی بھیڑوں کو اپنی صفوں سے نکالیں اور انکے آگے ہاتھ جوڑیں کہ تم لوگوں کی وجہ سے نقل مکانی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کریں گے، ان کی انشورنس کرائیں گے، تھانوں کی عمارتوں کو بم پروف بنائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ کے بارے میں ایم او یو پر دستخط تمام شراکت داروں سے کلیئر کرانے کے بعد کیے گئے، اس میں کوئی قابل اعتراض بات نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 4599
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش