0
Friday 8 May 2009 10:14

عسکر یت پسند ی کے خاتمے کیلئے فوج طلب،فیصلہ کن آپر یشن ناگزیر ہو گیا،وزیراعظم گیلانی

عسکر یت پسند ی کے خاتمے کیلئے فوج طلب،فیصلہ کن آپر یشن ناگزیر ہو گیا،وزیراعظم گیلانی
 اسلام آباد:وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نقل مکانی کرنے والوں کی امداد کیلئے ایک ارب روپے دیں گے،عالمی برادری بھی تعاون کرے،قوم حکومت اور فوج کا ساتھ دے۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ کن آپریشن نا گزیر ہو گیا ہے اور عسکریت پسندوں کے خاتمے کیلئے فوج طلب کر لی ہے۔ گذشتہ شب قوم سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نظامِ عدل کے بعد بھی ہتھیار پھینکنے کا وعدہ پورا نہیں ہوا،حکومت کی امن پسندی کو کمزوری سمجھا گیا،سوات کی موجودہ صورتحال پوری توجہ چاہتی ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج میں آپ سے ایک ایسے موقع پر مخاطب ہوں جب ملک کے بعض علاقوں اور خاص طور پر سوات اور مالا کنڈ ڈویژن کی صورتحال کے حوالے سے قوم بجا طور پر فکر مند ہے۔ہم اس حقیقت سے بخوبی آگاہ ہیں کہ اس وقت قوم کو 2بڑے چیلنجز کا سامنا ہے ان میں سے ایک قومی سلامتی کا اور دوسرا اقتصادی ترقی کا ہے۔ اس پس منظر میں سوات کی موجودہ صورتحال ہماری فوری توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے اور اس کا ازالہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ کی طرح سوات کے حوالے سے بھی نیک نیتی ، صبر و تحمل ، مفاہمت اور دور اندیشی سے کام لیا۔ ہماری شروع دن سے ہی کوشش رہی کہ اِس مسئلے کو پُر امن طور پر حل کیا جائے ۔ اس سلسلے میں ہم نے مذاکرات اور بات چیت کا راستہ اختیار کرنے کو ترجیح دی۔حکومت کی نیک نیتی اور اسلام دوستی کا اس سے بڑھ کر ثبوت اور کیا ہوگا کہ ہم نے نظامِ عدل ریگولیشن کے نفاذ کی خاطر ہر ممکن تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ پوری قوم متحد اور منظم ہو کر اُن عناصر کے خلاف حکومت کا ساتھ دے جو بندوق کی نوک پر قائد اعظم محمد علی جناح اور شاعرِ مشرق علامہ اقبال کے پاکستان کو یرغمال بنانا چاہتے ہیں، طے یہ پایا تھا کہ نظامِ عدل ریگولیشن کے نفاذ کے بعد سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں مکمل طور پر امن قائم کرنے کی خاطر عسکریت پسند ہتھیار ڈال دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا ۔ اُن کی جانب سے خلاف ورزیوں کا سلسلہ بدستور جاری رہا۔ میں اِس موقع پر آپ کی توجہ اِس جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ سوات اور مالاکنڈ ڈویژن میں عسکریت پسندوں کی جارحانہ اور مسلح کارروائیوں کے نتیجے میں وہاں سے لاکھوں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور یہ بے گناہ ، مجبور اور پریشان حال شہری ہم سب کی بھرپور اور فوری توجہ کے مستحق ہیں۔ ہمیں اِس بات کا شدت سے احساس ہے کہ نہتے اور بے گناہ شہریوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا گیا ہے۔طالبات کو اسکول اور کالج جانے سے زبردستی روکا جا رہا ہے۔ اقلیتوں پر زندگی اجیرن کر دی گئی ہے،قومی اداروں کو نقصان پہنچایا جا رہا ہے۔ اختلافِ رائے رکھنے والوں پر کُفر کے فتوے عائد کیے جا رہے ہیں۔ سرکاری اور نجی اِملاک پر قبضہ کرکے اُنہیں تباہ کیا جا رہا ہے۔ عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے والے سیکورٹی فورسز کے جوانوں پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ اسلام کے نام پر ایسے اقدامات کیے گئے جن سے دُنیا بھر میں مسلمانوں کے سر شرم اور ندامت سے جُھک گئے۔حکومت بجا طور پر سمجھتی ہے کہ عسکریت پسندوں کی مذموم سرگرمیاں اور امن و امان کو تباہ کرنے کی کوششیں اُس مرحلے پر آن پہنچی ہیں جہاں حکومت کے لیے فیصلہ کُن اور انتہائی قدم اُٹھانا اب ناگزیر ہو چکا ہے۔ حکومت نے نہایت سوچ بچار اور باہمی اتفاقِ رائے سے ضروری کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے چنانچہ پاک سرزمین کے تقدس اور قومی وقار کی سربلندی کے لیے عسکریت پسندوں کا مکمل طور پر خاتمہ کرنے کے لیے اور عوام کی سلامتی کو یقینی بنانے کیلئے فوج طلب کی جا رہی ہے۔ نقل مکانی کرنے والوں کی بحالی اور فلاح و بہبود کے لیے 1 ارب روپے فراہم کیے جا رہے ہیں۔جس خاندان کا کوئی فرد عسکریت پسندوں کے ہاتھوں شہید ہوا ہے، اُس کے خاندان کے ایک فرد کو فوری طور پر ملازمت دی جائے گی۔ میں خاص طور پر علماء و مشائخ حضرات سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسلام کا اصلی اور حقیقی روپ نمایاں کرنے کے لیے آگے بڑھیں اور دُنیا پر یہ حقیقت اُجاگر کریں کہ اسلام میں خودکش حملوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں ایک بار پھر قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ حالات کی نزاکت کا احساس کرتے ہوئے اور اپنے فرض کی آواز کو سنتے ہوئے متحد اور منظم ہو کر ملکی سلامتی اور قومی خودمختاری کو یقینی بنانے کے لیے آگے بڑھیں۔میں تمام عالمی قوتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اِس مرحلے پر نقل مکانی کرنے والے لوگوں کی مالی امداد اور امن و امان قائم کرنے والے اداروں کی صلاحیت میں اضافہ کرنے کے لیے ہمارے ساتھ تعاون کریں۔

خبر کا کوڈ : 4485
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش