0
Thursday 23 Dec 2010 15:39

آئی ایس آئی سربراہ کی امریکا طلبی ملکی وقار کے منافی ہے،چوہدری نثار،ممبئی حملہ کیس، امریکی عدالت نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو طلب کرلیا

آئی ایس آئی سربراہ کی امریکا طلبی ملکی وقار کے منافی ہے،چوہدری نثار،ممبئی حملہ کیس، امریکی عدالت نے آئی ایس آئی کے سربراہ کو طلب کرلیا
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-جنگ نیوز کے مطابق قومی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کے خطاب سے پہلے اپوزیشن لیڈر چوہدری نثار نے کہا کہ آئی ایس آئی کے سربراہ کی امریکا طلبی ملکی وقار کے منافی ہے۔وزیر اعظم کے خطاب سے پہلے قائد حزب اختلاف چوہدری نثار علی خان نے اسمبلی میں خطاب کیا،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کسی آفیسر کو امریکی عدالت بھیج کر بتائیں کہ سربراہ آئی ایس آئی کی طلبی ملکی وقار کے منافی ہے۔دفتر خارجہ اس پر موقف واضح کرے،ان کا کہنا تھا کہ حکومت واضح کرے کہ امریکی سی آئی اے یہاں کیسے اور کیوں کام کر رہی ہے۔
ممبئی حملوں کے معاملے میں بروکلین کی عدالت میں جاری ایک مقدمے کے سلسلے میں پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ اور کالعدم تنظیم لشکر طیبہ کے کئی عہدیداروں کو اگلے ماہ جنوری میں عدالت میں پیش ہونے کیلئے سمن جاری کر دیے گئے ہیں۔ادھر پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان کے سفارتی عملے کو تاحال یہ سمن موصول نہیں ہوئے اور سمن دیکھے بغیر ان پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔یہ مقدمہ امریکی قانون کے تحت دہشتگرد حملوں میں زخمی ہونے والے ایک امریکی شہری اور ان حملوں میں ہلاک ہونیوالے چار امریکی شہریوں کے لواحقین نے دائر کیا ہے۔
برطانوی ریڈیو کے مطابق عدالت نے اس مقدمے میں آئی ایس آئی کے موجودہ سربراہ جنرل احمد شجاع پاشا اور سابق سربراہ جنرل ندیم تاج کے نام سمن جاری کر کے انہیں عدالت میں طلب کیا ہے۔عدالت نے پاکستانی فوج کے دو افسران میجر علی اور میجر اقبال کو بھی طلب کیا ہے۔ان کے علاوہ جن افراد کے سمن جاری کیے گئے ہیں ان میں لشکرِ طیبہ کے ذکی الرحمان لکھوی اور جماعت الدعوة کے امیر حافظ سعید بھی شامل ہیں۔دفترخارجہ کے ترجمان عبدالباسط کے مطابق یہ سمن ابھی تک انہوں نے نہیں دیکھے اس لیے وہ ان پر تبصرہ نہیں کر سکتے۔انہوں کا کہنا تھا کہ عموماً اس طرح کے سمن سرکاری افسران تک سفارتی ذرائع ہی سے پہنچتے ہیں اور اس مقدمے میں ابھی تک کسی سفارتی عملے کو ان سمن کے بارے میں اطلاع نہیں ہے۔
جبکہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل اطہر عباس نے اسی نوعیت کا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ان کے علم میں نہیں ہے کہ آئی ایس آئی نے امریکی عدالت کے سمن وصول کیے ہیں یا نہیں۔جنرل اطہر عباس کا کہنا تھا کہ جب تک سمن وصول نہیں ہو جاتے،ان پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔اس مقدمے میں آئی ایس آئی اور پاکستانی فوج کے افسران پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ممبئی حملوں کے لیے دہشتگردوں کو تربیت دی اور ان کی مدد کی۔لشکر طیبہ کے عہدیداران پر بھی دہشتگردی میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ 
خیال رہے کہ چند روز قبل بھی اس مقدمے کا ذکر اس وقت خبروں میں آیا تھا جب پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے ایک رہائشی نے ڈرون حملوں پر ان کے خلاف عدالتی چارہ جوئی کرنے کا اعلان کیا تھا۔کریم خان نامی اس شخص نے اس سلسلے میں امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس،سی آئی اے کے سربراہ لیون ایڈورڈ پنیٹا اور اسلام آباد میں سی آئی اے کے انچارج جوناتھن بینکس کو قانونی نوٹس بھیجا تھا۔اس نوٹس بھیجے جانے کے بعد اسلام آباد میں سی آئی اے کے انچارج جوناتھن بینکس کو واپس امریکہ بلا لیا گیا تھا اور امریکی حکام نے ان کی روانگی کی وجہ ان کی زندگی کو لاحق خطرات بتائے تھے۔
خبر کا کوڈ : 47806
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش