0
Friday 2 Oct 2015 20:34

بلوچستان کو خیرات نہیں، پاکستان کی جائیداد میں سے حصہ دیا جائے، سینیٹ قائمہ کمیٹی

بلوچستان کو خیرات نہیں، پاکستان کی جائیداد میں سے حصہ دیا جائے، سینیٹ قائمہ کمیٹی
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین محمد داؤود خان اچکزئی کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ جس میں پاک چین اقتصادی راہداری پر کام کی پیشرفت, تحت بھائی پل کے ڈیزائن اور بجٹ پر نظرثانی کی گئی، کوئٹہ چمن روڈ، وزارت مواصلات کی پچھلے سال کی سالانہ رپورٹ پر تفصیلی بحث ہوئی۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر داؤود خان اچکزئی نے سیکرٹری مواصلات و چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ کی طرف سے دی گئی بریفنگ کے حوالے سے کہا کہ کمیٹی پاک چین اقتصادی راہداری کے ویسٹرن روٹ کیلئے بجٹ نہ رکھنے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی رہی۔ آج کی بریفنگ میں سیکرٹری مواصلات نے بھی تسلیم کیا ہے کہ ویسٹرن روٹ کیلئے پاک اقتصادی راہداری کیلئے ایک روپیہ بھی نہیں رکھا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاک چین اقتصادری راہداری کے بارے میں کمیٹی نہ صرف سہ ماہی رپورٹ حاصل کرتی رہے گی، بلکہ ایوان کے علاوہ عوامی آواز بھی بلند کرتے رہیں گے۔ کمیٹی اجلاس میں صوبہ پنجاب کے تمام منصوبوں کو بروقت مکمل کرنے اور دوسرے منصوبوں کی تکمیل میں تاخیر پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں سیکرٹری وزارت شاہد اشرف تارڑ نے آگاہ کیا کہ اس سال این ایچ اے کے ریونیو میں 5 ارب اضافہ ہو گیا ہے اور 6 سو ارب کے 28 منصوبے اگلے تین سال میں مکمل ہونگے۔ موٹر وے کا نیٹورک تین گنا بڑھایا جائیگا۔ ایکسپریس ویز میں 475 کلو میٹر ہائی ویز 1081 کلومیٹر سٹرکوں کا اضافہ ہوگا۔ موٹروے اور سٹرکوں کی مرمتی کیلئے 50 ارب درکار ہیں۔ این ایچ اے میں شفافیت کے نظام کی وجہ سے تعمیراتی اور مرمتی کاموں کی لاگت میں 15فیصد کمی ہوئی ہے۔ تمام جی ایمز کو تبدیل کر کے علاقائی دفاتر میں تعینات کر دیا گیا ہے اور آگاہ کیا کہ پاک چین اقتصادری راہدری کے دو بڑے منصوبے تھاکوٹ حویلیاں، ملتان سکھر موٹروے کی فیزیبیلٹی مکمل ہو گئی ہے۔ کام چینی کمپنیاں ہی کریں گی اور سو فیصد سرمایہ کاری چینی کمپنیوں کی ہی ہو گی۔

گوادر ائیر پورٹ نئے گوادر شہر کے بنیادی ڈھانچے کیلئے سود سے پاک گرانٹ دی جائیگی اور کہا کہ پاک چین اقتصادری راہداری کیلئے ابھی چینی سرمایہ کار کمپنیوں نے فنڈز جاری نہیں کئیے۔ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں کے اخراجات پی ایس ڈی پی سے ہو رہے ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر عثمان کاکڑ نے لورا لائی سے تونسا شریف سٹرک بنانے کی ترجیح کیلئے کہا کہ بلوچستان کو دوسرے صوبوں سے ملانے والی واحد شاہراہ جو کم خرچ پر بن سکتی ہے۔ بنائی جانی چاہیئے اور وہاں فنڈ ضائع نہ کئے جائیں۔ جہاں آبادیاں بھی نہیں۔ وزیراعظم نے خصوصی کمیٹی سے ملاقات کا وقت نہیں دیا۔ چیئرمین کمیٹی داؤود خان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبے سال ہا سال سے تاخیر کا شکار ہیں اور فنڈز بھی دیر سے جاری ہوتے ہیں۔ بلوچستان کو پاکستان کی جائیداد میں سے حصہ دیا جائے نہ کہ خیرات اور قائمہ کمیٹی، خصوصی کمیٹی کے اوپر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے قیام کو بلوچستان کے مغربی روٹ کے حوالے سے حکومتی کاروائی قرار دیا جائے۔ سینیٹر نثار محمد نے تحت بھائی پل کے ڈیزائن اور بجٹ میں نظر ثانی کے باوجود عوامی مفاد میں تعمیراتی کام جلد شروع کرنے اور چک درہ اور دوسرے علاقوں میں قائم ٹول پلازوں کو ختم کرنے کی منظوری دی۔ سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ بلوچستان کے 9 منصوبے حکومت کو دیئے گئے۔ جن میں سے صرف دو کی منظوری دی گئی ہے۔ کمیٹی کو ملک بھر میں آئندہ تین سالوں میں مکمل ہونے والے اٹھائیس منصوبوں کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی گئی اور آگاہ کیا گیا کہ پہلی دفعہ پاکستان میں بینکوں کے ذریعے 10 ارب کی پرائیویٹ سرمایہ کاری کی جائیگی۔ لواری ٹنل کیلئے چار ارب کی منظوری ہو گئی ہے۔ کوئٹہ چمن روڈ اس سال مکمل ہو جائیگا۔ یوٹ مغل کوٹ، چک درہ فتح پور، قلع سیف اللہ، ویگن روڈ پر کام تیزی سے جاری ہے۔ اگلے بیس سالوں میں موٹر وے اور سٹرکوں کے نیٹ ورک سے تین سو پچاس ارب روپے کی آمدنی ہوگی۔
خبر کا کوڈ : 488629
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش