0
Wednesday 7 Oct 2015 20:33

گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر قائمہ کمیٹی نے مشیر خارجہ کو طلب کر لیا

گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر قائمہ کمیٹی نے مشیر خارجہ کو طلب کر لیا
اسلام ٹائمز۔ سینیٹ کی کمیٹی برائے امور گلگت بلتستان و کشمیر نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین سے متعلق کارروائی پر بریفنگ کے لئے مشیر خارجہ کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا۔ اسٹینڈنگ کمیٹی کا اجلاس منگل کو سینیٹر ساجد میر کی سربراہی میں ہوا۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری گلگت بلتستان طاہر حسین نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت اور پیکج پر غور کیا گیا۔ کمیٹی کے اراکین کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین ضروری ہے کیونکہ وہاں کے عوام میں احساس محرومی پایا جاتا ہے۔ چیف سیکرٹری طاہرحسین نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں آئینی گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کے لئے مشیر خارجہ کی سربراہی میں قائم کمیٹی کی کارروائی پر بحث ہوئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ کمیٹی نے ابھی تک کوئی کام نہیں کیا۔ آئینی حیثیت کا معاملہ وہیں کا وہیں پڑا ہوا ہے، جس پر اسٹینڈنگ کمیٹی کے اراکین نے کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کردہ کمیٹی نے کام نہیں کرنا ہے تو پھر ہم الگ کمیٹی بنائیں گے۔ کمیٹی کے اراکین اس بات پر متفق ہیں کہ گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کا تعین جلد از جلد ہونا چاہیئے۔ اس سلسلے میں اب تک کی پیشرفت کا جائزہ لینے کیلئے مشیر خارجہ سرتاج عزیز کو اگلے اجلاس میں طلب کر لیا ہے جہاں پر وہ اس معاملے پر کمیٹی کو بریفنگ دیں گے۔

سینیٹ قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان و امور کشمیر کے اجلاس میں آگاہ کیا گیا کہ 2009ء کے صدارتی حکم نامے کے تحت گلگت بلتستان کو اختیارات دیتے ہوئے قانون ساز اسمبلی اور صوبائی سطح کی حکومت قائم کی گئی۔ وزیراعظم پاکستان نے گلگت بلتستان کی قومی اسمبلی سینیٹ میں نمائندگی اور اختیارات میں اضافے کیلئے تجاویز اور سفارشات مرتب کرنے کیلئے سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی ہے۔ جی بی کونسل سولہ ممبران پر مشتمل ہے 6 ممبران وزیراعظم پاکستان نامزد کرتے ہیں، جو ممبران قومی اسمبلی ہیں۔ چھ ممبران جی بی قانون ساز اسمبلی کے ممبران کی ووٹوں سے منتخب ہوتے ہیں۔ کونسل کا چیئرمین وزیراعظم پاکستان ہے۔ چترال کے نزدیک بھنڈر میں ایک میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے کیلئے 43 کینال زمین 55 افراد سے لے کر 46 لاکھ ادا کر دیئے گئے ہیں۔ سابق صوبائی حکومت کے دور میں 12 سے 13 ہزار افراد بھرتی کئے گئے جو آسامیوں کی تعداد سے زیادہ ہیں جن کی تنخواہیں 1 ارب 70 کروڑ ادا کی جا رہی ہیں۔

اجلاس میں تجویز دی گئی کہ لینڈ ایکو زیشن کیلئے پارلیمانی اور سرکاری مشترکہ کمیٹی قائم کر کے بجلی کے منصوبوں کے معاملات حل کئے جائیں۔ وزیراعلٰی نے شکایت سیل قائم کر دیا ہے۔ منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ساجد میر کی صدارت میں منعقد ہوا۔ چیف سیکرٹری گلگت بلتستان طاہر حسین نے آگاہ کیا کہ دیامیر بونجی ڈیموں سے 5 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے ایک سے 25 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے والے 50 سے زائد منصوبوں پر کام جاری ہے۔ گلگت بلتستان بجلی کے نیشنل گریڈ سے منسلک نہیں اس لئے زیادہ بجلی پیدا ہو جانے سے بجلی فروخت کا مسئلہ بھی پیدا ہوگا۔ گلگت کی طلب 104 میگا واٹ ہے لیکن ابھی بجلی کی پیداوار صرف 30میگا واٹ ہے۔ وزیراعظم نے علاقائی گریڈ اسٹیشن کے قیام کیلئے 25 ارب کی منظوری دے دی ہے۔

چیف سیکرٹری نے مزید آگاہ کیا کہ بین الاقوامی سطح پر چونکہ گلگت بلتستان پاکستان کا حصہ نہیں اس لئے کوئی بڑا ڈونر بھی نہیں آ رہا اور حکومتی ضمانت نہ ہونے کی وجہ سے ورلڈ بنک بھاشا منصوبے سے نکل گیا ہے اور آگاہ کیا کہ پچھلے سال 6 لاکھ سیاح آئے، وزیر اعظم نے دیوسائی سے چلم، اسکردو خپلو اور کے ٹو تک سڑکوں کی تعمیر کیلئے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹر رحمان ملک نے تجویز دی کہ گلگت بلتستان کے پاکستان سے الحاق کیلئے ریفرنڈم کرایا جائے پاک چین اقتصادری راہداری کا جی بی زیرو پوائنٹ ہے، اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی قرارداد پر عمل نہیں کیا اقوام متحدہ جہاں چاہتا ہے اپنے مفاد میں عمل کروا دیا جاتا ہے۔ پاکستان کو بھی گلگت بلتستان کو پاکستان میں شامل کر لینا چاہیئے تاکہ مستقبل میں متنازعہ علاقے کی وجہ سے چین راہداری کی سرمایہ کاری روک نہ دے۔ کمیٹی اراکین نے سرتاج عزیز کمیٹی کیساتھ رابطے اور اسمبلی و سینیٹ میں گلگت بلتسان کو صوبے کا درجہ دینے کا بل لانے کی متفقہ حمایت کی۔

کمیٹی اجلاس میں تجویز دی گئی کہ جی بی کونسل میں چھ حکومتی ممبران میں سے اپوزیشن کے ممبران بھی ہونے چاہیئیں اور سینیٹ کو بھی نمائندگی دی جانی چاہیئے۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت پر تجاویز کیلئے سینیٹر چوہدری تنویر خان، رحمان ملک، جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی پر مشتمل ذیلی کمیٹی قائم کی گئی۔ سینیٹر چوہدری تنویز نے کہا کہ صدارتی حکم نامہ 2009ء کی خامیوں، کمزوریوں کو دور کرنے کیلئے سرتاج عزیز سے بھی اگلے اجلاس میں مشاورت کی جائے۔ کمیٹی اجلاس گلگت میں دہشت گردوں کے ہاتھوں کے چینیوں اور ضلع غذر کے تھانے پر دہشت گردوں کے حملے اور عملے سے اسلحہ چھیننے کے واقعات پر چیئرمین کمیٹی، سینیٹر ساجد میر اور سینیٹر رحمان ملک کی توجہ دلانے پر فیصلہ کیا گیا کہ جی بی IG پولیس اگلے اجلاس میں رپورٹ پیش کریں۔ اجلاس میں سینیٹرز حاجی مومن خان آفریدی، چوہدری تنویز خان، باز محمد خان، صلاح الدین ترمذی کے علاوہ سیکرٹری وزارت امور کشمیر عابد سعید چیف سیکرٹری طاہر حسین اور اعلٰی عہدیداران نے شرکت کی۔
خبر کا کوڈ : 489492
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش