0
Wednesday 9 Dec 2015 12:34
دہشتگرد عالمی امن کیلئے خطرہ ہیں

سیاسی عمل کا حصہ بننے کے لیے مسلح گروہوں کو ہتھیار پھینکنے ہونگے، اشرف غنی

سیاسی عمل کا حصہ بننے کے لیے مسلح گروہوں کو ہتھیار پھینکنے ہونگے، اشرف غنی
اسلام ٹائمز۔ افغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا کہ جمہوری معاشرے میں تشدد پسندی کا کوئی مقام نہیں، ہمارے دشمن افغانستان کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، لیکن ہم خطے کے دیگر ممالک سے مضبوط رابطوں پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان گزشتہ برسوں میں خانہ جنگی کا شکار رہا، عوامی مقامات کو وحشیانہ طور پر نشانہ بنایا گیا، ہماری خواتین پر دوران شاپنگ حملے کیے گئے اور ہمارے بچوں کو اسکول جاتے ہوئے نشانہ بنایا گیا لیکن ہم افغانستان میں پائیدار امن کے قیام کے لیے پرعزم ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں تنازع کی پہلی وجہ دہشت گرد گروپس ہیں جو صرف خطے کے لیے نہیں بلکہ بین الاقوامی برادری کے لیے بھی بڑا مسئلہ ہیں، ایسے نظام کی ضرورت ہے جس میں دہشت گردوں کے مالی معاونین کا پتہ چلایا جائے، پاکستان میں آپریشن سے بھی دہشت گرد افغانستان آئے تاہم اب سیاسی عمل کا حصہ بننے کے لیے تمام مسلح گروہوں کو ہتھیار پھینکنے ہوں گے۔

افغان صدر نے کہا کہ افغانستان کو سیکیورٹی، معیشت اور روزگار کے مسائل کا سامنا ہے لیکن غربت کا خاتمہ ہمارا سب سے اہم ہدف ہے جبکہ دیگر مسائل کی طرح افغان مہاجرین کی آباد کاری بھی ایک مسئلہ ہے، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی ہے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان تیزی سے وسط ایشیا سے منسلک ہو رہا ہے، ہم پاکستان کے ساتھ بھی مضبوط رابطوں کے خواہشمند ہیں اور چین کے ساتھ بھی رابطوں کو مربوط بنانے کے پروگرام پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے افغانستان کے انفرااسٹرکچر اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں انفرااسٹرکچر بہتر ہو رہا ہے، افغانستان اپنے قدرتی وسائل سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ وسط ایشیائی ممالک کے ساتھ ٹرانسمیشن لائن کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ اشرف غنی نے بتایا کہ ہمارا ہائی ویز اور ریلوے پروگرام جاری ہے جبکہ پاکستان کے ساتھ راہداری منصوبے اب تک ابتدائی مراحل میں ہیں، تاپی گیس پائپ لائن منصوبہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے اور ترکمانستان میں جلد تاپی گیس پائپ لائن کا افتتاح کریں گے جبکہ ترکمانستان کے ساتھ بجلی وگیس کی فراہمی کے دیگر معاہدے بھی کیے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ : 503776
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش