0
Friday 22 Jan 2016 11:26

او آئی سی مسئلہ فلسطین پر خاموش جبکہ سعودی سفارتخانے پر حملے پر فوری ردعمل دے رہی ہے، عباس عراقچی

ایٹمی مذاکرات کے تجربے سے عالم اسلام کے اختلافات اور تنازعات کے حل کیلئے استفادہ کیا جاسکتا ہے
او آئی سی مسئلہ فلسطین پر خاموش جبکہ سعودی سفارتخانے پر حملے پر فوری ردعمل دے رہی ہے، عباس عراقچی
اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوری ایران کے نائب وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے عالم اسلام کو درپیش بڑے چیلنجوں کے سلسلے میں اسلامی تعاون تنظیم کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے ایران کے نائب وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ او آئی سی نے عالم اسلام کو درپیش بڑے بحرانوں اور چیلنجوں خاص طور پر فلسطین کے مسئلے میں تو خاموشی اختیار کر رکھی ہے لیکن وہ تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملے کے بارے میں فوری طور پر ردعمل کا اظہار کرتی ہے۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے تہران اور مشہد میں سعودی عرب کے سفارتخانے اور قونصل خانے پر بعض خود سر مظاہرین کے حملے کے بعد ایران کے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوری ایران نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے حملے کرنے والوں کی شناخت اور انہیں سزا دینے کے لئے تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے اور جلد ہی اس کے نتائج کا اعلان کر دیا جائے گا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ ایسی حالت میں ہے کہ فلسطینی حکومت گذشتہ ایک برس سے مسجد الاقصٰی پر صیہونیوں کے حملوں کے حوالے سے او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلانے کی درخواست کر رہی ہے، لیکن ابھی تک اس کی اس درخواست پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ ایران کے نائب وزیر خارجہ نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس میں اپنے خطاب کے دوران مشترکہ جامع ایکشن پلان پر عمل درآمد کو تعمیری سفارتکاری اور مذاکرات کا نتیجہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ایک کامیاب نمونے کے طور پر ان مذاکرات کے تجربے سے عالم اسلام کے اختلافات اور تنازعات کے حل کے لئے استفادہ کیا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اسلامی اتحاد و بھائی چارے کی تقویت اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے ایران کی پالیسی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت اور افہام و تفہیم کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اعلان آمادگی کا مثبت جواب نہیں دیا گیا جو افسوسناک امر ہے اور ایسا لگتا ہے کہ بعض ممالک علاقے میں کشیدگی کو کم نہیں کرنا چاہتے اور انہوں نے محاذ آرائی کا راستہ اپنا رکھا ہے۔ واضح رہے کہ جدہ میں او آئی سی کے ہنگامی اجلاس کے موقع پر ایران کے نائب وزیر خارجہ نے او آئی سی کے سکرٹری جنرل اور اجلاس میں شریک مختلف ملکوں کے وزرائے خارجہ منجملہ انڈونیشیا، ملیشیا اور پاکستان کے وزرائے خارجہ سے الگ الگ ملاقات کی۔
خبر کا کوڈ : 514351
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش