0
Saturday 23 Jan 2016 22:33
متحدہ چین کی حمایت ایران کی اصولی اور حتمی پالیسی ہے

ایران پابندیوں کے زمانے میں چین کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کریگا، رہبر انقلاب اسلامی

دونوں ممالک کا 25 سالہ اسٹریٹیجک تعلقات کے حوالے سے اتفاق رائے صحیح اور دانشمندانہ فیصلہ ہے
ایران پابندیوں کے زمانے میں چین کے تعاون کو کبھی فراموش نہیں کریگا، رہبر انقلاب اسلامی
اسلام ٹائمز۔ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایران اور چین کے تعلقات میں زیادہ سے زیادہ توسیع اور فروغ پر زور دیا ہے۔ چین کے صدر شی جین پینگ نے ہفتے کی شام ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای سے ملاقات کی۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں ایران اور چین کی قدیم تاریخ و تمدن اور دونوں ممالک کے عوام کے دیرینہ تجارتی اور ثقافتی تعلقات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی حکومت اور عوام ہمیشہ چین جیسے قابل اعتماد اور خود مختار ملکوں کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینے کے خواہشمند رہے ہیں اور اب بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسی لئے پچیس سالہ اسٹریٹیجک تعلقات سے متعلق ایران اور چین کے صدور کا اتفاق رائے پوری طرح صحیح اور دانشمندانہ فیصلہ ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے اس ملاقات میں شاہراہ ریشم کو بحال اور اس راستے میں واقع ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینے پر مبنی چینی صدر کے بیان کو مکمل طور پر ایک منطقی اور قابل قبول نظریہ قرار دیا اور کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران پابندیوں کے زمانے میں چین کے تعاون کو کبھی بھی فراموش نہیں کرے گا۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے انرجی کو دنیا کا ایک اہم ترین مسئلہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران علاقے کا وہ واحد خود مختار ملک ہے، جس پر انرجی کے سلسلے میں اعتماد کیا جاسکتا ہے، کیونکہ علاقے کے بعض ممالک کے برخلاف انرجی سے متعلق ایران کی پالیسی کسی بھی بیرونی دباؤ سے متاثر نہیں ہوگی۔

اسلامی جمہوری ایران کے سپریم لیڈر نے بعض ملکوں خاص طور پر امریکہ کی تسلط پسندانہ پالیسیوں اور دیگر ممالک سے ان کے غیر مخلصانہ تعاون کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسی صورتحال کی وجہ سے اب خود مختار ممالک آپس میں ہی ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کو زیادہ سے زیادہ فروغ دینے کی کوشش کرتے ہیں، ایران اور چین کے درمیان پچیس سالہ اسٹریٹیجک تعلقات کی برقراری پر اتفاق رائے بھی اسی تناظر میں ہے، جس کو ہر حال میں عملی جامہ پہنانا چاہئے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے ایران کے سلسلے میں مغربی ممالک کی مخاصمانہ پالیسیوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے بارے میں مغربی ملکوں میں سب سے زیادہ مخاصمانہ اور بری پالیسی امریکہ کی ہے، انہوں نے کہا کہ متحدہ چین کی حمایت اسلامی جمہوریہ ایران کی اصولی اور حتمی پالیسی ہے۔ انہوں نے ایران اور چین کے درمیان سکیورٹی تعاون کو فروغ دینے کے حوالے سے چینی صدر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افسوس کہ مغربی ملکوں کی غلط پالیسیوں اور اسلام کے بارے میں غلط اور انحرافی نظریئے اور سوچ کی وجہ سے ہمارا علاقہ بدامنی کا شکار ہو گیا ہے اور خطرہ اس بات کا پیدا ہوگیا ہے کہ بدامنی کا یہ دائرہ پھیل نہ جائے، اس لئے اس کو روکنے کے لئے دانشمندانہ تعاون کی ضرورت ہے۔ رہبر انقلاب اسلامی نے علاقے کے بعض ممالک کو اس انحرافی نظریئے کی جڑ قرار دیا اور کہا کہ مغرب والے بھی اس نظریئے کے اصل مراکز اور دہشت گرد گروہوں کا مقابلہ کرنے کے بجائے یورپ اور امریکہ میں مسلمانوں پر حملے کرتے ہیں، جبکہ ان دہشت گرد گروہوں کا اسلام کے صحیح نظریئے سے دور کا کوئی واسطہ نہیں ہے۔ آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے دہشت گردی کے خلاف اتحاد تشکیل دینے کے امریکی دعوے کو ایک دھوکہ قرار دیا اور کہا کہ تمام مسائل میں امریکیوں کا رویّہ ایسا ہی رہا ہے اور وہ کبھی بھی مخلص نہیں تھے۔

دیگر ذرائع کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے دورہ تہران میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی ہے، جس میں دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا اور اس موقع پر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ پابندیوں کے دوران چین کا تعاون کبھی نہیں بھول سکتے۔ انہوں نے چین اور ایران کے درمیان قریبی اقتصادی اور سکیورٹی تعلقات کے قیام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ خصوصی طور پر توانائی کے شعبے میں دونوں ممالک قابل اعتماد شراکت دار ثابت ہوسکتے ہیں۔ ایران کی توانائی کی پالیسیاں غیر ملکی اثر کے تابع نہیں ہیں اور یہ علاقے میں زیادہ قابل اعتماد ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ علاقے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دیانتدار نہیں۔ ایران اور چین میں مزید اقتصادی اور سکیورٹی تعاون کی ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 514709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش