0
Monday 16 May 2016 21:00

فوجیوں اور پنڈتوں کیلئے مخصوص بستیوں کا قیام ناقابل قبول، مزاحمتی خیمہ

فوجیوں اور پنڈتوں کیلئے مخصوص بستیوں کا قیام ناقابل قبول، مزاحمتی خیمہ
اسلام ٹائمز۔ متعدد مزاحمتی جماعتوں نے کشمیری پنڈتوں کیلئے مخصوص بستیوں اور فوجی کالونیوں کے قیام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے ریاست کے مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کی سازش سے تعبیر کیا ہے۔ جموں و کشمیر سالویشن مومنٹ کے چیئرمین ظفر اکبر بٹ نے ریاستی انتظامیہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پنڈتوں کی وادی واپسی اور ان کی بحالی کی آڑ میں غلط بیانی سے کام لے رہی ہے۔ ظفر بٹ نے انتظامیہ میں موجود چند حلقوں کی جانب سے ان کالونیوں کی تعمیر کے لئے بارہمولہ کے مقام پر اراضی منتخب کرنے کے بارے میں انکشافات کے بعد کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر مخالف پالیسوں کے خاکوں میں رنگ بھرنے کے لئے آمادہ ہے۔ انہوں نے انتظامیہ کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی بھی ایسی حرکت سے دور رہیں جس سے ریاست کے مخصوص شناخت پر آنچ آنے کا خدشہ ہو۔

ادھر جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے چیئرمین شبیر احمد ڈار، محاذ آزادی کے صدر محمد اقبال میر، انٹرنیشنل فورم فار جسٹس کے چیئرمین محمد احسن اونتو، ینگ مینز لیگ کے چیئرمین امتیاز احمد ریشی اور تحریک استقامت کے چیئرمین غلام نبی وار نے مائیگرنٹ پنڈتوں کو الگ بسانے کے لئے بارہمولہ میں 200 کنال اراضی کی نشاندی کو صنعتی پالیسی کے منصوبوں کو اسرائیلی طرز کی پالسی سے تعبیر کیا ہے اور کہا ہے ایک طرف سے وزیر اعلیٰ کی طرف سے صاف انکار اور دوسری طرف سے زمین کی نشاندی کشمیری عوام کے خلاف ایک سازش ہے تاکہ کشمیریوں کو اپس میں بانٹا جائے اور یہاں کی ڈیموگرافی کو تبدیل کیا جائے۔ مسلم دینی محاذجنرل سیکریٹری محمد مقبول بٹ نے ریاست میں پنڈتوں کے لئے الگ اور مخصوص بستیوں کے قیام، سینک کالونیز اور غیر ریاستی صنعت کاروں کے لئے زمین فراہم کرنے کے منصوبے سے متعلق آئے روز کے بیانات کا شدید نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ پی ڈی پی اور بی جے پی دونوں جموں کشمیر میں مسلم اکثریتی کردار کو ختم کرنے کے لئے سازشیں رچا رہے ہیں۔ تحریک مزاحمت سربراہ بلال احمد صدیقی نے کہا کہ نئی دہلی اور یہاں اُن کے حواریوں کی طرف سے جموں و کشمیر کے عوام اور انکی تحریک آزادی کے خلاف کی جانے والی درپردہ سازشوں اور کھلی جارحیت کو کسی صورت قبول نہیں کیا جاسکتا۔ بلال صدیقی نے کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کہ تحت جموں کشمیر کی آبادی کا تناسب تبدیل کر کے یہاں فرقہ واریت اور مذہبی منافرت کا زہر آلودہ ماحول تیار کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں اور کشمیری عوام کو سیاسی اور اقتصادی طور پر مفلوک الحال بنانے کی خاطر سازش در سازش منظر عام پر لائی جارہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 538922
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش