0
Tuesday 24 May 2016 18:00
امریکہ کا حملے جاری رکھنے کا اعلان، پنجاب اسمبلی میں مذمتی قرارداد منظور

افغان طالبان امریکی اہداف پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، امریکی ترجمان

افغان طالبان امریکی اہداف پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں، امریکی ترجمان
اسلام ٹائمز۔ امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے جاری رکھنے کے اعلان کے خلاف پنجاب اسمبلی نے مذمتی قرارداد منظور کر لی، پاکستان کی محبت میں بنگلہ دیش میں پھانسی پانے والوں کے لئے نشان پاکستان دینے کی قرارداد بھی اسمبلی نے منظور کر لی۔
امریکہ کی جانب سے ڈرون حملے جاری رکھنے کے اعلان پر پنجاب اسمبلی نے اظہار تشویش کیا ہے۔ اسمبلی نے مذمتی قرارداد منظور کر لی۔ نازک صورتحال میں وزیراعظم سے قومی حکمت عملی کے اعلان کا مطالبہ کر دیا۔ پنجاب اسمبلی نے پاکستان سے محبت کی پاداش میں بنگلہ دیش میں پھانسی پانے والوں کے لئے بھی قرارداد منظور کی۔
 
ملا عبدالقادر، مولانا مطیع الرحمٰن نظامی، مولانا قمر زمان سمیت بنگلہ دیش میں پھانسی پانے والوں کے لئے نشان پاکستان کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ اسمبلی نے غیرقانونی لکی کمیٹیوں کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی، رمضان المبارک سے مہنگائی کی لہر اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی کی قرارداد سمیت مفاد عامہ کی دیگر قراردادیں بھی منظور کیں۔  پنجاب اسمبلی نے اورنج ٹرین منصوبے کے لئے چین کی جانب سے 33 ارب کی پہلی قسط جاری کرنے پر اظہار تشکر کی قرارداد بھی منظور کی۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان کی علاقائی خود مختاری کا احترام کرتے ہیں۔ تاہم امریکی افواج پر حملے کرنے والوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی۔  تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امن مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے۔ معاملات مزید بگاڑ کی طرف چل پڑے ہیں۔ بھارت بھی افغانستان میں بدامنی چاہتا ہے۔  امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ملا منصور پر حملہ پاک افغان سرحد پر کیا گیا۔ پاکستان کی علاقائی خودمختاری قابل احترام ہے، لیکن امریکی افواج پر حملے نظرانداز نہیں کر سکتے۔  ترجمان مارک ٹونر نے کہا ہے کہ امریکی سلامتی کیلئے فضائی حملے  مستقبل میں بھی جاری رہیں گے۔  تجزیہ کار کہتے ہیں معاملات بگاڑ کی طرف چل پڑے ہیں۔ پاکستان نے امن مذاکرت کے لیے بہت محنت کی جو برباد ہوگئی۔
میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بھارت بھی چاہتا ہے کہ افغانستان عدم استحکام کا شکار رہے۔  دوسری جانب امریکی حکام نے کہا ہے کہ افغان طالبان ملا منصور پر حملے کے بعد امریکی اہداف پر نئے حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

دوسری جانب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے، افغان طالبان کے امیر ملا اختر منصور کو کس جگہ ڈرون حملے کا نشانہ بنایا گیا، اس سے بے خبری کا اظہار کردیا۔  میڈیا بریفنگ کے دوران جب ایک صحافی نے مارک ٹونر سے سوال کیا کہ ملا منصور کو پاک افغان سرحد کے کس طرف نشانہ بنایا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں ابھی یہ واضح معلومات نہیں ہیں کہ اصل میں ڈرون حملہ کہاں ہوا۔  مارک ٹونر کے مطابق وہ ابھی صرف یہ کہہ سکتے ہیں کہ ڈرون حملہ پاک افغان سرحدی علاقے میں کیا گیا لیکن یہ نہیں بتا سکتے کہ آیا یہ علاقہ پاکستان کا تھا یا افغانستان کا۔  ترجمان محکمہ خارجہ سے جب یہ پوچھا گیا کہ کیا انہیں پاکستان کے اس دعوے پر شک ہے کہ ڈرون حملہ ان کی سرحد میں ہوا، تو مارک ٹونر نے کہا کہ پاکستانی حکومت اپنے حوالے سے خود بات کرسکتی ہے، میں اس کے دعوے پر شک نہیں کر رہا، لیکن ابھی تک میرے علم میں صرف یہ بات ہے کہ ڈرون حملہ پاک افغان سرحدی علاقے میں کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 540774
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش