0
Thursday 10 Feb 2011 12:41

وفاقی کابینہ مستعفی،متحدہ اور جے یو آئی کا دوبارہ وزارتیں لینے سے انکار

وفاقی کابینہ مستعفی،متحدہ اور جے یو آئی کا دوبارہ وزارتیں لینے سے انکار
اسلام آباد:اسلام ٹائمز-وفاقی کابینہ کے بدھ کو ہونے والے اجلاس میں تمام وزراء نے اپنے استعفے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو دے دیئے۔ اس طرح یہ موجودہ کابینہ کا الوداعی اجلاس ثابت ہوا اور اب وزیراعظم نئی کابینہ تشکیل دیں گے جس میں بعض پرانے اور بعض نئے چہرے شامل ہوں گے لیکن کابینہ کا حجم اب پہلے سے کم ہو گا اور نئے وزراء کا اعلان آئندہ چند روز میں ہو گا۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں موجودہ کابینہ کی تین سالہ کارکردگی کی تعریف کی اور وزراء کی کارکردگی کو شاندار قرار دیتے ہوئے کہا کہ کابینہ کے 77 فیصد فیصلوں پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ زرمبادلہ کے ذخائر 17ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔ 18ویں اور 19ویں ترمیم کے تاریخی بلوں کی توثیق کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاؤن سائزنگ کا مقصد اخراجات میں کمی لانا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نئی کابینہ کی تشکیل میں چند دن لگ سکتے ہیں۔ آئین کے تحت استعفے اب صدر مملکت کو پیش کئے جائیں گے جن کی منظوری کے بعد کابینہ ڈویژن کی منظوری کاباضابطہ نوٹیفیکیشن جاری کرے گا۔ 
ذرائع نے بتایا کہ وزرائے مملکت مشیروں اور خصوصی معاونین سے بھی استعفے طلب کر لئے گئے ہیں۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کابینہ کے الوداعی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ کابینہ کا یہ آخری اجلاس ہے۔ انہوں نے کابینہ سے مخاطب ہو کر کہا کہ ”میں بڑے فخر سے یہ دعویٰ کر سکتا ہوں کہ 31دسمبر 2008ء سے اب تک آپ کی کارکردگی بہت مشکل حالات میں بھی اطمینان بخش رہی، جن میں ہمیں کام کرنا پڑا۔“ کابینہ کو بتایا گیا کہ مارچ 2008ء سے اب تک وفاقی کابینہ کے 75 اجلاس ہوئے۔ 782فیصلے کئے گئے جن میں سے 605 فیصلوں پر عملدرآمد کیا گیا۔ باقی 175فیصلے عملدرآمد کے مرحلے میں ہیں۔ اس طرح کابینہ کے 77فیصد فیصلوں پر عملدرآمد کیا گیا۔
ادھر متحدہ قومی موومنٹ نے نئی وفاقی کابینہ میں شمولیت سے انکار کر دیا جبکہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کو منانے کی کوششیں جاری ہیں اس حوالے سے صدر زرداری اور وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمن سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ ذرائع کے مطابق جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کابینہ میں شمولیت سے انکار کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ ان کی جماعت نئی کابینہ میں شامل نہیں ہو گی۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے فون پر گفتگو کی اور انہوں نے موجودہ کابینہ کے مستعفی ہونے کے فیصلے سے آگاہ کیا اور نئی کابینہ میں شمولیت کی دعوت دی۔ تاہم پارٹی قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کابینہ میں شامل نہیں ہوں گے لیکن ان کی حمایت ملکی مفاد میں حکومت کے مثبت اقدام کی حمایت جاری رکھے گی۔ 
دریں اثناء صدر آصف علی زرداری سے مولانا فضل الرحمن نے ایوان صدرمیں ملاقات کی۔ ملاقات میں صدر مملکت نے مولانافضل الرحمن کو وفاقی کابینہ میں شامل ہونے کی ایک بار پھر دعوت دی۔ تاہم مولانا فضل الرحمن نے معذرت کر لی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر نے مولانا فضل الرحمن کو گول میز کانفرنس میں شرکت کی دعوت بھی دی۔ جس کو مولانا فضل الرحمن نے قبول کر لیا۔ صدر مملکت نے ریمنڈ ڈیوس کے معاملہ پر پاک امریکہ تعلقات میں پیدا ہونے والے تناؤ پر بھی مولانا فضل الرحمن کو اعتماد میں لیا اور بتایا کہ اگر یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل نہ ہوا تو اس سے پاکستان کے مفادات کو شدید نقصان ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمن نے صدر سے کہا معاملہ عدالت میں ہے اور امریکی حکومت سے کہا جائے کہ وہ بھی معاملے کی نزاکت کا احساس کرے اور عدلیہ کو تمام قانونی پہلوؤں کا جائزہ لیتے ہوئے کیس کا فیصلہ کرنے دیا جائے۔ 
وزیراعظم گیلانی نے بھی جمعیت علماء اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور رکن قومی اسمبلی عطاء الرحمان سے بدھ کی شام وزیراعظم ہاؤس میں ملاقات کی اور توہین رسالت قانون کے ساتھ ساتھ ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم گیلانی نے مولانا فضل الرحمان کو یقین دہانی کرائی کہ ان کے تحفظات دور کئے جائیں گے وہ ایک بار پھر حکومت کے اتحادی اور کابینہ کا حصہ بن جائیں۔ ذرائع نے امکان ظاہر کیا ہے کہ وزیراعظم کے ساتھ مولانا فضل الرحمان کی اس خصوصی ملاقات کا مثبت نتیجہ نکلے گا۔


خبر کا کوڈ : 54186
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش