0
Sunday 5 Jun 2016 16:47

جوانیاں قربان کرنا ہمیں ورثے میں ملا ہے، نظریہ پر کوئی آنچ آنے دی نہ آنے دینگے، علامہ رمضان توقیر

جوانیاں قربان کرنا ہمیں ورثے میں ملا ہے، نظریہ پر کوئی آنچ آنے دی نہ آنے دینگے، علامہ رمضان توقیر
اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل کے مرکزی نائب صدر علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا ہے کہ علماء و قیادت پر اعتراض کرنا آسان ترین کام ہے، جبکہ ان کی خدمات و اہداف کی کامیابیوں کا شمار ایک مشکل عمل ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوٹلی امام حسین (ع) ڈیرہ اسماعیل خان میں جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام عظمت شہداء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا ہے کہ ایک طویل عرصے سے قیادت غور و فکر اور تدبر کے ساتھ میدان میں موجود ہے۔ ہماری جماعت نے کبھی بھی عسکری جماعت ہونے کا دعویٰ نہیں کیا، مگر فکری بنیادوں پر تدبر کے ساتھ نظریہ پر کوئی آنچ نہیں آنے دی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ قیادت نے نظریہ پر نہ ہی کوئی آنچ دی ہے اور نہ ہی آنے دیں گے۔ انہوں نے اپنے خطاب میں سانحہ کربلا کا حوالہ دیا کہ تمام تر ہتھیار حسینی فکر کے سامنے ہار گئے تھے۔ انہی اہداف کے حصول کیلئے پہلے تحریک جعفریہ پاکستان اور اب شیعہ علماء کونسل کے نام سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ ہم عسکری جماعت ہونے کے دعویدار نہیں، لہذا کوئی قیادت سے یہ توقع نہ رکھے کہ کندھے پر ہتھیار اٹھا کر میدان میں پہنچ جائیں گے۔ ہم سیدہ زینب (س) کے مشن پر چل رہے ہیں۔

علامہ رمضان توقیر نے مزید کہا کہ حسینی مشن میں جانیں قربان کرنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ملت تشیع اور مشن حسینی کے خلاف سازشوں کو قیادت نے ناکام و نامراد بنا دیا ہے۔ جو دشمن قومی منظرنامے سے ملت تشیع کا کردار گم کرنا چاہتا تھا، آج خود گم ہوچکا ہے۔ تشیع کی قیادت عمامہ عبا قبا کے قومی جماعتوں کے بیچوں بیچ موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قیادت کے تدبر و فکر کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ اگر نظریے اور ہدف کے حصول میں کہیں پر بھی ہماری کمزوری ثابت ہوجائے تو ہم قومی پلیٹ فارم چھوڑ دینگے۔ جو دشمن تشیع کو دیوار سے لگانا چاہتا تھا، آج اسے معاشرے نے مسترد کر دیا ہے۔ جوانوں کی قربانیوں پر جتنا بھی فخر کیا جائے کم ہے، تاہم ان شہادتوں قربانیوں سے ہمارے حوصلے کمزور نہیں پڑیں گے۔
خبر کا کوڈ : 543506
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش