0
Tuesday 20 Sep 2016 20:46
دنیا سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل امریکہ کے پاس ہے، تاہم مسائل کا حل ممالک کو آپس میں باہمی اتفاق سے نکالنا ہوگا

اسرائیل زیادہ دیر فلسطین پر تسلط برقرار نہیں رکھ سکتا، شام کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، باراک اوباما

داعش اور مذہبی انتہاء پسندی دنیا بھر کیلئے سنگین خطرہ بن گئی، جسکے باعث پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں
اسرائیل زیادہ دیر فلسطین پر تسلط برقرار نہیں رکھ سکتا، شام کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں، باراک اوباما
اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر بارک اوباما نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے افتتاحی سیشن سے خطاب میں یہ اعتراف کیا ہے کہ اسرائیل فلسطین کی زمین پر قبضہ اور اپنی آبادیاں ہمیشہ برقرار نہیں رکھ سکتا۔ امریکی صدر اوباما کا اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے بطور صدر اپنے آخری خطاب میں کہنا تھا کہ ایک دوسرے کو تسلیم کرنے میں ہی فلسطین اور اسرائیل کا مفاد ہے، تنازعات کو جنگ سے نہیں سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا کو بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں سنجیدگی برقرار رکھنی ہوگی، ایک دوسرے کو تسلیم کرنے میں ہی فلسطین اور اسرائیل کا مفاد ہے، تنازعات کو جنگ سے نہیں سفارتی ذرائع سے حل کرنا چاہیے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ دنیا کو بین الاقوامی تعاون کے فروغ میں سنجیدگی برقرار رکھنی ہوگی، بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کی مزید مدد کرنی ہوگی، دنیا کے سب سے زیادہ ضرورت مند افراد کی مدد کرنے سے بلآخر دنیا زیادہ محفوظ ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں، یہ ہم پر ہے کہ ہم ان مشکلات کا حل کیسے نکالتے ہیں، انسانیت کو زندہ رکھنے کے لئے ہمیں ہر لحاظ سے بہتر اقدامات کرنے ہوں گے، دنیا میں جمہوری اقوام میں پچھلے 25 سال میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر اوباما نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی معیشت اربوں لوگوں کی مدد کر رہی ہے، چین اور بھارت میں قابل ذکر معاشی ترقی ہوئی ہے۔ بارک اوباما کہتے ہیں کہ دنیا کی ترقی کو کسی صورت رکنا نہیں چاہیے، دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔

دیگر ذرائع کے مطابق امریکی صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ داعش اور مذہبی انتہاء پسندی دنیا بھر کے لئے سنگین خطرہ بن گئی ہے جس کے باعث پوری دنیا میں مشکلات بڑھتی جا رہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بارک اوباما کا کہنا تھا کہ مذہبی انتہاء پسندی پوری دنیا کے لیے بڑا چیلنج بن گئی ہے جبکہ دہشت گرد تنظیم داعش عالمی برادری کے لئے کسی بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’عالمی برادری کو مختلف چیلجز کا سامنا ہے، تاہم پوری عالمی برادری کو مل کر ان مسائل کو حل کرنا ہوگا اور عوام کے لئے بہتر اقدامات کرنے ہوں گے۔ اس وقت پوری دنیا کو دو راستوں تقسیم اور تعاون کا سامنا ہے، تاہم یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم مسائل کا حل کیسے نکالیں گے۔ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ’’دنیا کی معیشت اربوں لوگوں کی مدد کر رہی ہے، تاہم سارے ممالک کو مل کر معیشت کو ہر ایک کے لئے مزید بہتر بنانا ہوگا اور امیر غریب کے فرق کو ختم کرنا ہوگا کیونکہ دنیا میں دہشت گردی کی وجوہات میں سے یہ بھی ایک بڑی وجہ ہے۔

بارک اوباما نے کہا کہ دنیا کی ترقی کو کسی صورت نہیں رُکنا چاہیے، مگر ترقی پذیر ممالک میں ہونے والے کرپشن کے خاتمے کے لئے فی الفور اقدامات کئے جائیں، اُن کا کہنا تھا کہ کرپشن متوسط طبقے پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہے۔ امریکی صدر کی حیثیت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے آخری خطاب کرتے ہوئے بارک اوباما نے کہا کہ ہمیں نوجوانوں کو جدید تعلیم سے آراستہ کرنا ہوگا، تاکہ وہ دہشت گردی کی طرف مائل نہ ہوسکیں اور ساتھ ہی ساتھ تمام رہنماؤں کو مل کر دنیا کے تحفظ کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔ اوباما کا کہنا تھا کہ دہشت گرد سوشل میڈیا کو معصوم مہاجرین کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، سب کو مل کر دہشت گردوں کے عزائم کو ناکام کرنا ہوگا، انہوں نے بھارت اور چین میں ہونے والی معاشی ترقی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ 25 سال کے دوران جمہوری اقوام میں اضافہ ہوا ہے، جو ہم سب کے لئے ایک اچھی علامت ہے۔ بارک اوباما نے کہا کہ ’’اسرائیل زیادہ لمبے عرصے تک فلسطین کی زمین پر قبضہ قائم نہیں رکھ سکتا، دنیا سمجھتی ہے کہ ہر مسئلے کا حل امریکہ کے پاس ہے، تاہم مسائل کا حل ممالک کو آپس میں باہمی اتفاق سے نکالنا ہوگا۔ امریکی صدر نے کہا جہاں نظام ٹھیک نہ ہو، وہاں انتخابات کے ثمرات حاصل نہیں کئے جاسکتے ہیں، مشرق وسطٰی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا شام کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں۔
خبر کا کوڈ : 568921
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش