0
Tuesday 27 Sep 2016 21:17

امت اعلان غدیر پر قائم رہتی تو مسائل سے دوچار نہ ہوتی، علامہ نیاز نقوی

امت اعلان غدیر پر قائم رہتی تو مسائل سے دوچار نہ ہوتی، علامہ نیاز نقوی
اسلام ٹائمز۔ وفاق المدارس الشیعہ پاکستان کے نائب صدر علامہ قاضی نیاز حسین نقوی نے کہا ہے کہ حدیث غدیر اور آیت مباہلہ کی اسلامی تاریخ میں اہمیت سے انکار ممکن نہیں، دونوں اہلبیت عظام ؑکی شان کو واضح کرتی ہیں، اعلان غدیر یوم تکمیل دین ہے، جب پیغمبر اکرم نے حکم خدا سے نبوت کے بعد سلسلہ امامت کا اعلان فرمایا۔ لاہور میں جشن غدیرومباہلہ کی تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیا علیہم السلام دین مبین کی تبلیغ کیلئے بھیجے گئے، چونکہ اسلام آخری دین ہے جو کہ قیامت تک کے انسانوں کیلئے ہے اور یہ کہ حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم آخری نبی ہیں، ان کے بعد نبوت کا دروازہ بند ہوگیا، اب کوئی نبی نہیں آئے گا جو دعوے کرتے ہیں وہ کذاب ہیں، ایسے لوگ فتنہ پرور اور اسلام کو کمزور کرنے کیلئے پیدا کئے گئے، جیسا کہ مرزا غلام احمد قادیانی جیسوں نے جھوٹے دعوے کئے لیکن دعوت و تبلیغ اور شریعت محمدی کی تشریح کیلئے ختمی مرتبتﷺ نے حجتہ الوداع سے واپسی کے موقع پر ولایت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کا اعلان فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ سنی کتب میں یوم خم غدیر کی تفصیلات تواتر کیساتھ موجود ہیں۔ 11 ھجری پیغمبر اکرم کی زندگی کا آخری حج تھا، خطبہ غدیر میں رسول اللہ نے زندگی کے تمام مسائل پر خطبہ دیا جوکہ تعلیمات اسلامی کا نچوڑ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خم غدیر پر مختلف روایات کے مطابق 90 ہزار سے لے کر ایک لاکھ 40 ہزار تک صحابہ کرام موجود تھے، جن کے سامنے ولایت علیؑ کا اعلان پیغمبرصلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم نے امیرالمومنین کا ہاتھ پکڑ کر بلند کیا اور اعلان کیا "جس جس کا میں مولا ہوں اس اس کے علی مولا ہیں"۔ علامہ نیاز نقوی نے کہا کہ نبی کے بعد ان کے نمائندے کو بھی اس جیسی خصوصیات کا حامل ہونا چاہیے، جوکہ حضرت علی علیہ السلام سے زیادہ کس میں ہوسکتی تھیں، اسلام کی پہلی دعوت ذوالعشیرہ سے لے کر جانشینی کے اعلان تک تسلسل کیساتھ مختلف احادیث مبارکہ میں علی کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلٰہ وسلم اپنے جانشین اور خلیفہ کے طور پر متعارف کرواتے رہے مگر اعلان خم غدیر اس لحاظ سے خصوصیت کا حامل ہے کہ اس کا پیغام لے کر حضرت جبرائیل علیہ السلام خود آئے اور تاکید کی کہ اعلان نہ کیا گیا تو گویا نبوت کا کوئی کام ہی نہیں کیا، پھر آیت غدیر کو تکمیل دین سے تعبیر کیا۔ اس موقع پر تمام صحابہ کرام سمیت حجاج نے علی علیہ السلام کو رسول کا جانشین تسلیم کیا اور مبارکباد دی۔ ان کا کہنا تھا اعلان غدیر پر امت مسلمہ کاربند رہتی تو جو مسائل بعدازاں درپیش ہوئے، ایسا نہ ہوتا، علم حدیث کی رو سے اسے متواتر حدیث قرار دیا گیا ہے، جس میں کوئی شک و شبہ کی گنجائش نہیں۔
خبر کا کوڈ : 570865
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش