0
Wednesday 2 Mar 2011 10:29

امریکی جنگی جہاز لیبیا کی طرف بڑھنا شروع، بحیرہ روم میں داخل،کینیڈا نے بھی فوج اتارنے کی تیاری شروع کر دی

امریکی جنگی جہاز لیبیا کی طرف بڑھنا شروع، بحیرہ روم میں داخل،کینیڈا نے بھی فوج اتارنے کی تیاری شروع کر دی
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ امریکی جنگی جہازوں نے لیبیا کی طرف بڑھنا شروع کر دیا ہے، دو جہاز صبح بحیرہ روم میں داخل ہوں گے۔ دو ہزار سے زائد میرین سوار ہیں۔ امریکا کا کہنا ہے کہ لیبیا جمہوری ملک بن سکتا ہے یا پھر اسے طویل خانہ جنگی کا سامنا ہو گا۔ لیبیا جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ کئی شہروں پر مظاہرین کا کنٹرول ہے۔ جنھوں نے اپنی فوج بنا لی ہے اور وہ قذافی کی فوج سے لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ بن غازی میں اب تک دو سو بیس افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔ اور ملک بھر میں دو ہزار سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں۔ اس صورتحال میں امریکا نے دو ایمفی بیس شپ Uss  Kearsarge اور USS Ponce روانہ کر دیے ہیں جو دو ہزار سے زائد میرینز کو لے کر سوئز کینال کے راستے پاکستانی وقت کے مطابق آج صبح ساڑھے آٹھ بجے بحیرہ روم میں داخل ہو جائیں گے۔ جبکہ ایک جنگی بحری جہاز پہلے ہی جنوب مغربی بحیرہ روم پہنچ چکا ہے۔ 
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے فوجی سربراہ ایڈمرل مائیک مولن کے ساتھ واشنگٹن میں پریس کانفرنس میں کہا کہ لیبیا کی صورت حال کے متعلق مختلف امکانات پر غور کیا جا رہا ہے، تاہم اس کے خلاف کارروائی کے لیے اب تک نیٹو ممالک میں اتفاق نہیں ہو سکا ہے جبکہ فرانس نے خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں نیٹو کی مداخلت نقصان دہ ثابت ہو گی۔
 امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے ایوان نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کو بتایا کہ لیبیا میں خطرہ انتہائی سطح پر ہے۔ آنیوالے سالوں میں لیبیا پرامن جمہوریت بن سکتا ہے یا اسے طویل خانہ جنگی کا سامنا ہو گا۔ کینیڈا نے بھی فوج کے خصوصی دستوں کو لیبیا میں تعیناتی کیلئے تیار رہنے کا حکم دے دیا اور دو اعشاریہ چار بلین کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے لیبیا کی رکنیت معطل کر دی ہے اور ایجنسی برائے پناہ گزین نے تیونس پہنچنے والے مہاجرین کی امداد کی اپیل کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 57104
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش