0
Thursday 10 Mar 2011 15:10

قرض معافی کیس، معاف کی گئی رقم قوم کی امانت ہے واپس لی جائے گی، چیف جسٹس، چیئرمین نیب کی تقرری کالعدم

قرض معافی کیس، معاف کی گئی رقم قوم کی امانت ہے واپس لی جائے گی، چیف جسٹس، چیئرمین نیب کی تقرری کالعدم
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ میں قرض معافی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ مقدمہ زیر سماعت ہونے کے باوجود قرضے معاف کئے جا رہے ہیں، معاف کی گئی رقم قوم کی امانت ہے واپس لی جائے گی۔ اسٹیٹ بینک کے وکیل نے بتایا کہ صرف ریڈکو ٹیکسٹائل کے ایک ارب گیارہ کروڑ روپے کے قرضے معاف کئے گئے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ قرض معافی کیس کی سماعت کر رہا ہے۔ اسٹیٹ بینک کے وکیل سید اقبال حیدر نے بتایا ہے کہ صرف ریڈکو ٹیکسٹائل کے ایک ارب گیارہ کروڑ روپے کے قرضے معاف کئے گئے۔ ریڈکو ٹیکسٹائل نے دانستہ طور پر قرض واپس نہیں کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایک کمپنی کو اتنا ریلیف دیا گیا ہے تو مجموعی طور پر کیا حال ہو گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ اگر نادہندگان کے خلاف قانون موجود ہے تو انہیں سزا کیوں نہیں دی جاتی۔ معاف کی گئی رقم عوام کی امانت ہے واپس لائیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ مقدمہ زیر سماعت ہے پھر بھی قرضے معاف کئے جا رہے ہیں۔ تین ماہ میں بینکنگ کورٹ بنا دیں گے۔
ادھر سپریم کورٹ میں چیئرمین نیب دیدار حسین شاہ تقرری کالعدم قرار دے دی ہے۔ سپریم کورٹ نے آج کیس کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔



خبر کا کوڈ : 58722
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش